گودار پھر سے خبروں کی زینت بنے گا؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

گوادر پھر سے خبروں کی زینت بننے جارہا ہے۔ گوادر تو ہمیشہ سے خبروں کی زینت میں ہے۔ پھر ایسا کیا ہونے جارہا ہے کہ گوادر خبروں کی شہہ سرخیوں میں آرہا ہے؟۔ گوادر سنیٹر محمد اسحاق کرکٹ اسٹیڈیم کی جلوہ نمائی کے بعد اب بابائے استمان میر غوث بخش بزنجو فٹبال اسٹیڈیم کی خوبصورتی کے چرچے شروع ہوگئے ہیں۔ آج کل یہ فٹبال اسٹیڈیم اپنے سبزہ زار اور فلڈ لائٹس کی وجہ سے خبروں میں چھا جانے والا ہے۔

جام کمال حکومت گرانے کے لئے 24 نکاتی معائدہ؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بی این پی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کا کہنا ہے کہ” وہ جام صاحب کو نکالنے کے ثواب میں شامل ضرور ہیں لیکن قدوس بزنجو کے لانے کے گناہ میں شامل نہیں۔” سردار صاحب نے یہ جملہ اپنے ایک حالیہ گفتگو کے دوران ادا کیا جس کی کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں غالباً سردار صاحب میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب دے رہے ہیں۔

گوادر میں بارشوں نے شہری سہولیات کا پول کھول دیا۔

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

گوادر اس وقت ترقی کے افق پر نمودار شہر مانا جاتا ہے۔ یہ شہر سی پیک کا مرکز بھی ہے اور دنیا کے منفرد اہمیت کے حامل گہرے بندرگاہ کا شہر بھی ہے۔ گوادر بندرگاہ کی تکمیل کا منصوبہ پندرہ سال پہلے مکمل کیا گیا ہے۔ گوادر بندرگاہ کو رابطہ سڑکوں سے ملانے کے لئے ایکسپریس وے کا منصوبہ بھی قریب تر پہنچ چکا ہے اور سی پیک منصوبے کے تحت بہت سے منصوبے مکمل کئے جارہے ہیں۔

بلوچستان کے ماہی گیروں کے خوشحالی کے دن کب شروع ہونگے؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بلوچستان کی ساحلی پٹی 770 کلومیٹر طویل ہے۔ گڈانی سے لیکر جیونی تک یہ ساحل نہ صرف دل فریب مناظر کا حسین امتزاج ہے بلکہ یہ دنیا بھر کی مختلف انواع اقسام کی آبی حیات سے بھری پڑی ہے۔ جب کوئی مکران کوسٹل ہائی وے سے اپنی سفر کا آغاز کرتاہے تو موجیں مارتا سمندر اس کے سفر کی تمام تھکان کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے جبکہ ساحل، ریت اور پہاڑوں کا سنگم اس کی آنکھوں کو خیرا کردیتی ہیں۔

جیونی شہر کی اہمیت اور پانی کا بحران

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ضلع گوادر کا ساحلی شہر جیونی گوادر سے تقریبا ً75 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ایرانی سرحد سے جیونی کی مسافت صرف 34 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔جیونی زمانہ قدیم سے خطے میں اسٹریٹجک اہمیت کا حامل علاقہ رہا ہے جو خلیج فارس سے اور اس سے نقل و حمل کے راستوں سے متصل ہے۔ تقسیم ہند سے قبل یہ علاقہ برطانیہ کا بندوبستی علاقہ رہا ہے۔ جیونی شہر سے تقریباً 10 کلومیٹر کے فاصلہ پر برطانیہ کے زمانہ میں قائم ایئرپورٹ اب بھی موجود ہے۔

سویلین بالادستی کا خواب۔

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

پاکستان میں سویلین بالادستی کی تبلیغ کو کئی دہائیاں بیت چکی ہیں۔ مادرِ ملت متحرمہ فاطمہ جناح کا ایوب خان کے مقابلے میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینا ہو یا ایم آر ڈی کی تحر یک ، سویلین بالادستی کا خواب اب بھی تعبیر کی منتظر ہے۔ بظاہر ملک میں متفقہ آئین نافذ ہے اور اٹھارویں ترمیم کو انقلابی پیش رفت بھی قرارد یا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود سویلین بالا دستی کا حصول تشنگی کا شکارہے۔ امید تھی کہ موجودہ عہد میں ظہور پذیر اپوزیشن اتحاد یعنی پی ڈی ایم سویلین بالادستی کے قیام کے لئے تاریخ رقم کرے گی لیکن پی ڈی ایم شاید خود تاریخ بننے جارہی ہے۔

یرین ڈرائیو گوادر کا نیا چہرہ، مگر…..؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

آج کل گوادر کا ایک حصہ چکاچوند روشنیوں کی وجہ سے دلچسپی کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں سورج غروب ہوتے ہی روشنیوں کا سفر شروع ہوتا ہے۔ یہ منظر دلفریب نظارے بھی ساتھ لے کر آتا ہے۔جب آپ جناح ایونیو روڈ کو نیوٹاؤن ہاؤسنگ اسکیم میں واقع مونومنٹ کے مغربی جانب کراس کر کے شہر کی طرف وارد ہونا شروع ہوں گے تو سامنے جنوب کی طرف کوہ ِباتیل کے بالکل سیدھ میں ایک دو رویہ سڑک شروع ہوتی ہے۔ یہ سڑک میرین ڈرائیو کہلاتی ہے۔میرین ڈرائیو شہر کے مغربی ساحل پر بنائی گئی ہے۔ اس سے پہلے ساحلی کنارے پر ایک پتلی سڑک بل کھاتی ہوئی گوادر بندرگاہ کی طرف جاتی تھی۔