بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے مگر ہے پسماندہ، ہر حوالے سے۔سونا، چاندی، کرومائیٹ، زنک، جپسم، نمک، سنگ مرمر،قدرتی گیس،تیل،مچھلی،اور پورا خطہ زرعی اجناس کی پیداوار کے لئے انتہائی مفید،تمام پھل فروٹ سبزی اناج و دیگر اجناس کے لیے اپنی جغرافیائی اعتبار سے ثانی نہیں رکھتا۔ طویل ساحلی پٹی اس کی جغرافیائی اہمیت کو چار چاند لگا دیتا ہے وسطی ایشیاء ریاستوں کو قریب تر کرنے کیلئے آبی گزرگاہ آبنائے ہرمز جن پر بین الاقوامی طاقتوں امریکہ یورپ چائینہ اور روس کی گرم پانیوں تک رسائی کی جد وجہد سے کون واقف نہیں ہے۔
Posts By: حنیف بلوچ
26 جون منشیات کا عالمی دن
26جون، آج ہی کے دن کو ہر سال انسداد منشیات کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے جس کا مقصد منشیات کے نقصانات کے حوالے سے شعور و آگاہی اور ان کے استعمال، مضر اثرات کے بارے میں مختلف سیمینار و تقریب منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ قوم کو یہ علم ہو کہ منشیات ایک زہر قاتل ہے یہ آہستہ آہستہ انسانی جسم کو کھوکھلا کرکے انھیں ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا دیتا ہے یعنی سلو پوائزن ہے۔منشیات کے عادی افراد دنیا و مافیہا سے بے خبر رہتے ہیں نہ انہیں علم کا شوق ہوتا ہے اور نہ ہی گھر بار، بال بچوں کی فکر لاحق ہوتی ہے وہ اپنی دنیا میں مست ہو کر اپنی زندگی اپنے ہی ہاتھوں تباہ و برباد کرتے چلے جاتے ہیں۔
دل نہیں مانتا
پتہ نہیں کیوں میرے دل میں یہ کھٹکا لگا رہتا ہے کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز سرے سے ہے ہی نہیں،بہ ظاہر حکومت نام کی کوئی چیز ضرور موجود ہے لیکن یہ واقعی عوامی حکومت ہے۔ابراہیم لنکن نے کہا تھا کہ”عوام کی حکومت،عوام کے ذریعے، عوام کے لیے“ تب بات سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت کیوں نہیں ہے کیونکہ جب عوام کے ذریعے حکومتیں منتخب نہیں ہوتی ہیں تو عوام ان کا درد سر کیوں؟ ایک پرانا مقولہ ہے کہ ”محبت اور جنگ میں ہر چیز جائز ہے“ تو مطلب یہ ہوا کہ ہم حالات جنگ میں ہیں تو یہ حکومت بھی جیسے تیسے لنگڑی لولی ہے۔
امیدوں کا شہزادہ محمد اسلم بھوتانی
ڈاکٹر عبدالمالک کو جس وقت وزیر اعلیٰ بلوچستان بنے اس وقت بلوچستان کی سیاسی صورتحال انتہائی دگر گوں تھی ہر طرف بم دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ سب کیلئے سوہان روح بنا ہوا تھا، فرقہ وارانہ کشیدگی تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی، ہزارہ برادری کا خون اس قدر ارزاں تھا کہ دن دھاڑے سر بازار سینکڑوں افراد روزانہ گولیوں کا نشانہ بن رہے تھے۔
ایک کامریڈ کا نوحہ
عجیب مرد مجاہد تھا جو سماج میں سماجی معاشی سیاسی تبدیلی قبائلی و فرسودہ روایات سرداری جاگیرداری سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف پر امن طبقاتی تضادات سے پاک یکساں حقوق کی فراہمی معاشرتی و ریاستی جبر ناروا سلوک قومیتوں کی بنیادی حقوق و واک اختیار کے حصول، برادر کشی قبائلی جھگڑے و اس آڑھ میں قبائیلیوں کے درمیان نفرتوں کی دیوار یں کھڑی کرکے اپنی قوت و طاقت کو منقسم کرکے آپسی جنگ و جدل میں مصروف بلوچ قوم کی حقوق سے بیگانگی ریاستی استحصال ساحل و وسائل بیش بہا قیمتی معدنیات سونے چاندی کے خزانوں کی بے دریغ لوٹ مار نے سیاسی طور پر ان کے دل و دماغ پر گہرے اثرات چھوڑے تھے۔