*حزب اختلاف کے چھپے وار*

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اپنے قیام کے وقت سے پاکستان میں بظاہر تو پارلیمانی جمہوریت اور وفاقی نظام ہے لیکن حکمرانوں نے اس طرزِ حکومت و سیاست کے بنیادی اصولوں کو سمجھا ہی نہیں۔ سول حکمرانوں نے ابتدا ہی سے ذاتی، خاندانی اور گروہی مفادات کے لیے اپنی توانائیاں صرف کیں اور اپنے خاندانی اور گروہی مفادات کے لیے سیاسی جماعتوں کو آلے کے طور پر استعمال کیا۔ جاگیردار صنعت کار بن گئے اور بہت سے بارسوخ لوگوں جاگیردار، ان دونوں ہی نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے اسٹیٹس کو برقرار رکھا اور عوام نے اس کی قیمت ادا کی۔ انہی حالات کے پیش نظر فوج نے ملک کی سالمیت کو بچانے کے لیے بار بار زمام اقتدار سنبھالنا ضروری جانا اور ہماری نصف قومی تاریخ فوجی اقتدار میں گزری لیکن ان ادوار میں بھی جمہوری طرز عمل اور نظام حکومت کے اصلاح کو فروغ نہیں مل سکا۔

”کشمیریوں کی زندگی بھی اہم ہے“

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

امریکا سے ایک بار پھر اٹھنے والا نعرہ “Black lives Matter” (سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے) دنیا بھر میں گونج رہا ہے۔ امریکا میں یہ نعرہ نسلی منافرت کے خلاف بلند ہوا تھا اور اس کے بعد ”سب زندگیاں اہم ہیں“ کی تحریک نے بھی کروٹ لی۔ برطانوی پاکستانیوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کی جانب دنیا کو متوجہ کرنے کے لیے اسی طرز پر ”کشمیریوں کی زندگی بھی اہم ہے“ کی آواز اٹھائی۔ معروف فلم اسٹار مہوش حیات جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں انہوں نے بھی ایک انٹرویو میں کشمیریوں کا درد بیان کرنے کی خاطر اس نعرے کا حوالہ دیا۔ مودی کے اقتدار سے کشمیریوں کی زندگی میں ایک خونیں موڑ آیا ہے لیکن بھارتی شہریوں کا دامن بھی اس آگ سے محفوظ نہیں ہے۔

عہدِ غلامی کی یادگاروں سے چھٹکارے کا وقت آ پہنچا

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

کورونا وائرس کی وبا نے نسلی منافرت کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی اہم موضوع ’استعماریت‘ یا ”نوآبادیات“ (کولونیل ازم) پر بحث کا از سر نو آغاز ہوا ہے۔ اس میں یہ سوال بہت اہم ہے کہ نوآبادیاتی تاریخ کو کس انداز سے دیکھنا چاہیے۔ وبا کے باعث اختیار کی گئی تنہائی نے بے چینی کو انگیخت کیا اور کئی مقامات پر پیدا ہونے والے تنازعات میں تشدد کا عنصر شامل ہوگیا۔ کولمبیا میں مظاہرین جنوبی کیرولینا کے دارالحکومت سے کنفیڈریشن کا پرچم اتارنے کا مطالبہ لے کر سڑکوں پر نکل آئے۔ امریکا کی دیگر چار ریاستوں ٹیکساس، مسی سپی، ورجینیا اور ٹینسی میں بھی ایسے مظاہرے ہوئے۔

وفاقی بجٹ؛ مشکل حالات اور جرات مندانہ فیصلے

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

پاکستان کی معیشت کورونا وائرس کی وبا سے پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار تھی۔ جاری کھاتوں کے خسارے میں 75فی صد کمی آگئی اور مجموعی طور پر مالیاتی ’توازن‘ مثبت ہوگیا، جو جی ڈی پی کا اعشاریہ تین فی صد بنتا ہے۔ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ منفی سے مستحکم ہوگئی۔ ”ایز آف ڈوئنگ بزنس کی درجہ بندی میں پاکستان 136سے 108 ویں نمبر پر آگیا۔ کئی تجزیہ کاروں نے معاشی استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کا اعتراف کیا اور انہیں بہتری کی راہ پر بڑھتے قدم قرار دیا۔ بد قسمتی سے وبا نے ان کاوشوں کو شدید دھچکا پہنچایا۔ دنیا بھر کی معاشی صورت حال کی طرح وبا سے قبل پاکستان کی معیشت میں آنے والی بہتری گزشتہ مالی سے کی چوتھی سہ ماہی میں وبا کے باعث ابتری میں تبدیل ہوگئی۔ بنیادی اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اختیار کی گئی ہمہ جہت حکمت عملی اور اس کے لیے کیے گئے اقدامات سے وبا کا پھیلاؤ سست ہوا، اس کے ساتھ معاشرے کے پس ماندہ طبقات کو نقدی کی فراہمی اور بحالی کے دیگر اقدمات بھی کیے گئے۔