نہ رہے گا بھینس نہ بجے گی بانسری*

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

وباء اور انسان کا ساتھ نیا نہیں، اسی طرح جہالت بھی انسانی سوچ میں کئی سالوں سے ڈیرہ لگائے بیٹھی ہے۔کرونا سے متعلق نظریہ ضرورت کے مطابق طرح طرح کی تھیوریز پیش کرنی والی قوم اور حکومت باجماعت اس بات کا ادراک کرنے سے قاصر ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔چین اور اور باقی دنیا کا ہمیں پتہ نہیں پاکستان اور باقی بلوچستان کو چھوڑ کر ہم اگر مکران کی جانب نظر دوڑائیں جسے بلوچستان کا لکھنؤ یا کم ازکم روشن خیال علاقہ سمجھا جاتا تھا کی طبی اور سماجی حالات سیاسی حالات سے قطعی مختلف نہیں۔ جس طرح چمن بارڈر کا سیٹھ کرونا کو ڈرامہ قرار دیکر وقتی تسکین حاصل کرنا چاہتا ہے اسی طرح کیچ کا لیکچرار بھی پر سکون ہے۔

وباء کے دنوں میں احتجاج

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

کرونا کی تباکاریاں دنیا میں زوال کی جانب اور پاکستان میں عروج کی جانب گامزن ہیں۔ کیچ میں کربلا عموماً مئی میں ہوتا ہے چاہئے فدا احمد شہید کی شہادت ہو یا ساہجی کربلا یا ڈنوک کی عاسیب زدہ سیاہ رات۔مفادات جب اپنے جوبن پر ہوں تو کیا گرمی، کیا سردی، کیا دھوپ،کیا چھاؤں۔