عالمی منظرنامہ کے حقائق دیکھیں تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انسان بوکھلاہٹ کا شکار ہے اپنا دماغی توازن کھو بیٹھا ہے، پوری دنیا کی مارکیٹیں بند ہیں، آبادیاں کی آبادیاں جیلوں میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہیں، کارخانے، ٹریفک، ریل و ہوائی ٹریفک کے پہیے جام ہیں، ساری دنیا کی معیشت ٹھپ ہوکر رہ گئی، انسانی دماغ اور اس کے کنٹرول کی قلعی کھل گئی ہے، ہر طرف دہشت کا راج ہے خوف کا ماحول ہے، ہر شخص کے زہن میں کرونا اور اس کی ہلاکت خیزی کا تصور ہے پوری دنیا نے خود محدود سے محدود اور محصور کرلیا ہے حتیٰ کہ ان ممالک نے بھی خود کو بند کرلیا جو ابھی تک کرونا کی ہلاکت خیزی سے بچے رہے ہیں، آخر اتنا غیرضروری خوف و ہراس کیوں اور کیسے پھیل گیا؟ ساری دنیا کے اعلیٰ دماغ مفلوج ہوکر کیوں رہ گئے؟ کیا یہ کسی نئے عالمگیر ورلڈآرڈر کی حکمت عملی ہے؟