ہم مسٹر بھٹّو پر بلاجواز تنقید شروع کر دیں تو یہ اقدام جانبدارانہ طرزِ سوچ پر مبنی ہونے کے سبب قطعی طور پر مناسب نہیں ہے مگر یہ ایک تابندہ حقیقت ہے اور سیاست کی تاریخ کی نہ صرف جزوِ لاینفک بلکہ روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے کہ پی پی اور بی ایس او کم و بیش ایک ہی دور کی پیداوار ہیں۔
Posts By: اقبال بلوچ
گْم گشتہ منزل
ایک آزاد اور خودمختار ملک کی حیثیت سے اگر پاکستان کی تاریخ دیکھی جائے تو ملک کی مقتدرہ آزادی کی حاصلات کو عوام تک پہنچانے کے برعکس ہر گزرتے روز کے ساتھ ملک کو اْس کیفیت سے مزید ابتری کی جانب دھکیل رہا ہے اور دورِ رواں کی نفسانفسی کو اگر عمیق نگاہی سے پرکھا جائے تو تناؤ، کہنے دیجیئے کہ ملک کو لاینحل تصادم کی جانب گھسیٹتے جا رہے ہیں۔
معکوس سمت میں سفر
پاکستان نے ترقی و پیش رفت کی جانب آگے بڑھنے اور ملک کے مفلوک الحال عوام اور محکوم اقوام کو درپیش پسماندگی اور محرومی کے مسائل اور مشکلات کو حل کر کے ان کو فرمائشی بنیادوں پر سہولیات کی فراوانی نہ سہی تو کم سے کم حد تک بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیئے جہاں… Read more »
تحفظِ ذات کے تقاضے
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے پہلی دہائی کے دوران سول انتظامیہ کی معاونت سے اور پھر بعد میں اسٹیبلشمنٹ پرست اورعوام دشمن شخصیات یا سیاسی پارٹیوں کے تعاون سے اختیارات پر براہِ راست قابض ہو کر پاکستان کے عوام پر حکمرانی کی ہے جو موجودہ دور تک مختلف شکل میں ملک کے عوام پر مسلط ہے۔… Read more »
سیاست اور معیشت کے مربی
آئین میں متعینہ ادارتی فرائض اور ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ریاست کی معیشت اور کاروبار سمیت سیاست پر قابض طالع آزما وقتاً فوقتاً آئین کو ہی لپیٹ کر ملک کے دستور العمل کو سرِ بازار کاغذ کے ٹکڑوں سے تعبیر کر کے عملاً ثابت کرتے رہے ہیں کہ ہم جب چاہیں ملک کے آئین کو نہ صرف معطل کر کے کوڑے دان میں پھینک سکتے ہیں بلکہ عدلیہ کی ممد و معاونت سے نظریہِ ضرورت کے موثر نسخے کو استعمال کر کے اِسے موم کے ناک کی طرح مغرب اور مشرق کی طرف موڑ کر درمیان میں لٹکا بھی سکتے ہیں ۔
حد چاہیئے سزا میں عقوبت کے واسطے
زندگی کے تمام تر شعبوں میں پستیوں سے دوچار ہونے کے باوجود پاکستان نے یکّہ و تنہا جس میدان میں کمال کی حد تک ترقی و پیش رفت کی ہے وہ میدان اِس کے سوائے اور کچھ بھی نہیں ہے کہ اس ریاست میں آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں لوگوں کی گفتگو کو ریکارڈ کر کے بوقت ضرورت نشر کیا جاتا ہے اب یہ ” دھندہ ” تعریف یا پھر مذمت کے قابل ہے اِس دو رخی سوال کو جواب کی تْشنگی کے ساتھ شاہی دربار میں سوالی بن جانے دیجیئے۔
بلوچستان کو درپیش مسائل اور بلوچ پارٹیاں
جس طرزِ سیاست پر ملک کی بڑی پارٹیاں مسلم لیگ نواز ، پی پی اور پی ٹی آئی یقین رکھنے کے سبب مصروف عمل ہیں
ملک میں سیاسی استحکام
عمران خان کے ہاتھوں سیاست، معیشت ، ثقافت، ہمسایہ ممالک سمیت بین الاقوامی تعلقات ، اخلاقی اقدار اور روایات کو زمین بوس کرنے کے بعد ملک کی تاریخ میں یکے بعدے دیگرے پروجیکٹوں کے ٹھیکیداروں نے لگتا ہے کہ
اکثریت کا اقلیت سے علیحدگی
انسان چاہے کسی بھی مذہب یا قوم اور ملک کے ساتھ وابستگی رکھتا ہو یہاں تک کہ لادین ہی کیوں نہ ہو اگر وہ کوئی جرم یا گناہ کر بھی دے تو اْس کے لئے ملک کے مروجہ قوانین یا ملک و قوم اور سماج کی اقدار و روایات کے مطابق سزا کی ایک حد مقرر ہوتی ہے
حالات کے تقاضے اور اِبن الوقت قیادت
76 سال گزر جانے کے بعد کچھ لوگ اگر اب بھی پْراْمید ہیں کہ کسی نہ کسی طور پر سیاسی پارٹیوں کی جہدِ مسلسل سے نہ سہی تو قْدرت کی نادیدہ برکات کے سبب پاکستان میں سماجی اصلاح اور سْدھار کی گنجائش موجود ہے تو اِس قسم کے لوگوں کے متعلق بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ