کھلا خط بنام صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اس وقت پوری دنیا ایک وباء کی لپیٹ میں ہے۔ اس سے نمٹنے کا واحد ذریعہ گھروں میں رہنا قرار پا چکا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں دفاتر تک رسائی ناممکن ہے آپ کی توجہ بذریعہ کھلا خط ایک اہم اور حل طلب مسئلے کی جانب لے جانا چاہوں گا۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ موجودہ وباء سے قبل 2013کو آواران کو ایک بڑے قدرتی آفت کا زلزلے کی شکل میں سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس آفت کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں چلی گئیں تھیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔

بلوچستان و کرونا کے حوالے سے واجہ ثناء بلوچ کا اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے نام خط

Posted by & filed under بلوچستان.

جناب اسپیکر صاحب پوری دنیا دسمبر 2019ء سے ”کرونا“COVID-19نامی عالمی وبا ء کی زد میں ہے۔ دنیا کے باوسائل ممالک چند بنیادی ناقص حکمت عملی اور بروقت فیصلے نہ کرنے کی وجہ سے آج ا ن گنت لاشیں اٹھا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے نام کھلا خط

Posted by & filed under کالم / بلاگ, مزید خبریں.

امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ تعلیمی آگاہی مہم سے متعلق اس سے پہلے ہم سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان کو کھلا خط ارسال کر چکے ہیں جس میں آواران کی تباہ حال تعلیمی نظام کی پوری منظر کشی کی ہے چونکہ تعلیمی مہم سے متعلق ہماری آپ سے براہ راست ملاقات نہیں ہوئی ہے اس لیے خط کا سہارا لے رہے ہیں۔ آپ سوشل میڈیا پر متحرک رہتے ہیں اور سوشل میڈیا پر متحرک رہنے کا ذکر آپ بسا اوقات اپنی گفتگو میں کر چکے ہیں۔23 اکتوبر 2019 کو شروع کی جانے والی “بلوچستان ایجوکیشن سسٹم” مہم جو تاحال جاری ہے سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری پیغامات، معلومات، حقائق کی منظرکشی کر کے اب تک ہم جتنا بھی کام کر چکے ہیں اس میں آپ کو اور آپ کی حکومت میں شامل دیگر اراکین کو باخبر رکھنے کے لیے پوسٹوں میں ٹیگ اور مینشن کرتے چلے آ رہے ہیں تاکہ آواران کا وہ تعلیمی منظرنامہ جو آپ سب کی نگاہوں سے اوجھل ہے، ان حقائق و تکلیف دہ مناظر کی منظرکشی آواران سے نہ سہی دارالخلافہ میں بیٹھ کر حکومتی اراکین کر سکیں۔

سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن بلوچستان کے نام کھلا خط

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ہر ذی شعور انسان اس بات پر کامل یقین رکھتا ہے کہ تعلیم ہی وہ واحد ہتھیار ہے جو تبدیلی لا سکتی ہے مگر جس خطے میں تعلیم کا نظام بیٹھ گیا ہو،وہاں تبدیلی کے بجائے معاشرتی بحران جنم لینے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے اور ہم سب بچپن سے اس بحران کا سامنا کرتے چلے آرہے ہیں۔ ماضی میں ایک پالیسی کے تحت آواران کو تعلیمی حوالے سے پسماندہ رکھا گیا اور حال میں جان بوجھ کرتعلیمی نظام کی بہتری کے لیے بنائی گئی پالیسیوں سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ جس کا براہ راست اثر بچوں کی تعلیمی پر پڑ رہا ہے۔