آج دنیا بھر میں ماحول کے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں زمین کے وسائل، ماحول، اور فطرت کے تحفظ کے حوالے سے شعور بیدار کرنا ہے، اس سال عالمی یوم ماحولیات کی تھیم”قدرتی ماحول کی بحالی“ رکھی گئی ہے۔ عالمی سطح پر حکومت پاکستان کی جانب سے قدرتی ماحول کی بحالی کے لیے شروع کردہ دس بلین ٹری منصوبے کو عالمی سطح پر سراہا جارہا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان آج کے اس عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کررہاہے،جس سلسلے میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جارہاہے۔
Posts By: خلیل رونجھو
بیلہ شریف
بیلہ کے ساتھ شریف کا نام سن کا آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ بیلہ واقعی شریف اور سادہ لوگوں کا علاقہ ہے،اتنا سادہ جتنا سادہ پان ہوتاہے،گوکہ تھوڑا چوناسا لگا ہوتاہے لیکن لگانے والا بھی پوچھ کر یا بتا کر لگاتا ہے،بالکل بیلہ کے لوگ بھی اس طرح ہی ہوتے ہیں،ہماری خوش قسمتی ہے کہ بیلہ کے حلقے سے منتخب جام کمال خان وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب پر فائز ہیں اور پورے بلوچستان کے ترقیاتی عمل میں اپنا بھرپورکردار ادا کررہے ہیں،جام خاندان کی شان دیکھیں کہ پورا لسبیلہ ان سے بے پناہ محبت کرتاہے،اور جام صاحب کی محبت کا اندازہ لگائیں کہ اپنے ڈھائی سال کے دور حکومت میں صرف دو مرتبہ بیلہ کا دررہ کرچکے ہیں۔
نشہ۔۔۔زندہ موت کا روپ
سماجی کارکن سازین بلوچ کہتی ہیں کہ لسبیلہ میں منشیات کا مسئلہ بہت پرانا ہے پہلے شاید یہ مسئلہ ہر ایک کا نہیں تھا لیکن اب یہ مرض ہرگلی اور ہر محلے و گاؤں کی سطح تک پہنچ چکاہے،جس کی وجہ سے نوجوان اور خواتین بھی منشیات کی علت میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے کاروبار میں شریک ہیں جو معاشرے میں اور بھی خطرناک عمل کی نشاندہی کررہاہے،سازین بلوچ مزید کہتی ہیں کہ منشیات کے تدارک کے لیے سول سوسائٹی اور حکومتی اداروں کو ایک پیچ پر ہونا چاہیے اور یہ تاثر ختم ہوناچاہیے کہ ہمارے ادارے خود منشیات کے فروغ میں شامل ہیں یا پھر وہ ڈرگ مافیا کے ساتھ رعایت برتتے ہیں۔
نشہ۔۔۔زندہ موت کا روپ
صحت مند لوگ ہی صحت مند معاشرے کے عکاس ہوتے ہیں اور انہی سے معاشرہ پروان چڑھتا ہے۔ جو معاشرے صحت مند سرگرمیوں سے محروم ہوں وہاں لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر منشیات جیسی لعنت کو اپنا لیتے ہیں جس سے معاشرہ دن بدن کمزور ہو جاتا ہے اور نسل نو میں آگے بڑھنے کی لگن آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی بیلہ شہر کے رہائشی خاتون باجی ماہ جبین کے نوجوان بیٹے ماجد کی ہے جو آٹھ سال قبل اپنے بوائز ہائی اسکول بیلہ کا ایک ہونہار طالب علم ہوا کرتا تھا مگر گھریلو لاڈپن اوردوستوں کی بری صحبت نے ماجد کی زندگی یکسر بدل دی۔
کورونا وائرس،تعلیمی سلسلہ معطل
کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال معاشی اور سماجی خطرہ بن کر پوری دنیا کو مکمل طور پر اپنے شکنجے میں لے چکی ہے۔ سماجی رابطوں میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات لوگوں کے تحفظ کے لیے تو ضروری ہیں مگر اس سے معیشت، معمولات زندگی کے بعد سب سے زیادہ دنیا بھر کا تعلیمی نظام متاثر ہوا ہے،عالمی ادارے یونیسکو کی حالیہ رپور ٹ کے مطابق دنیا بھر کے اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طالب علموں کی تعداد ڈیڑھ ارب سے زیادہ ہے جن میں تقریباً 74 کروڑ لڑکیاں ہیں۔ ان میں سے گیارہ کروڑ سے زیادہ لڑکیوں کا تعلق دنیا کے پس ماندہ ملکوں سے ہے۔