بلدیاتی نظام :خواتین کی 33فیصد نمائندگی

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

مملکت خداداد میں بلدیاتی نظام پر نظردوڑائی جائے تو کہیں بھی ملک کی نصف آبادی خواتین کوموثر نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔ یہاں بلدیاتی نظام کی بات کی جائے تو برٹش بلوچستان کے دور میں 1910؁ء میں بازار فنڈ ریگولیشن اور کوئٹہ میونسپل لاء کے تحت بلدیاتی نظام رائج کیا گیا جبکہ 1952؁ء میں امریکن امداد کے تحت “ویلج ایڈ” یعنی دیہات سدھار پروگرام شروع کیا گیا۔ مگر بیرونی امداد بند ہونے کے سبب 1961؁ء میں دیہات سدھار پروگرام ختم کر دیا گیا۔