مملکت خداداد میں بلدیاتی نظام پر نظردوڑائی جائے تو کہیں بھی ملک کی نصف آبادی خواتین کوموثر نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔ یہاں بلدیاتی نظام کی بات کی جائے تو برٹش بلوچستان کے دور میں 1910ء میں بازار فنڈ ریگولیشن اور کوئٹہ میونسپل لاء کے تحت بلدیاتی نظام رائج کیا گیا جبکہ 1952ء میں امریکن امداد کے تحت “ویلج ایڈ” یعنی دیہات سدھار پروگرام شروع کیا گیا۔ مگر بیرونی امداد بند ہونے کے سبب 1961ء میں دیہات سدھار پروگرام ختم کر دیا گیا۔