گوادر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، دنیا کی نظریں جہاں سی پیک اور گوادر پر ہیں، وہیں بلوچستان کے باسی ان نظروں کی وحشت ناکی اور استحصال کی جال کو پہلے سے محسوس کر گئے ہیں۔گوادر کو اخبارات اور جرائد کی صفحات پر ملکی ترقی کی پہلی سیڑھی سمجھا جاتا ہے گوادرکو کشمیر کے بعد دوسرا شہ رگ قرار دیا جائے گا، سیندک ہو یا ریکوڈک سبھی تو ملکی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں لیکن یہ ترقی اور امن بلوچستان میں نظر نہیں آتے ،بلوچستان میں ترقی نظر آتی ہے تو گمشدہ افراد کی ترقی، بے روزگار افراد کی، بڑھتی خودکشیوں کی ، ماؤں اور بہنوں کی سسکیوں آہوں کی ، ماہی گیروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی یعنی بلوچستان میں استحصال کی ترقی تو ہوتی ہے۔