اکثر و بیشتر لوگوں کو یہ تعجب ہے کہ عمران خان کی حکومت پارلیمانی طریقے سے گئی ہے یا کسی سازش کے تحت۔ بظاہر تو عمران نیازی کی حکومت ایک جمہوری طریقہِ کار سے فارغ ہوئی ہے۔ پھر ایاز امیر، عمران ریاض جیسے پڑھے لکھے دیگر صحافی کیوں کر اس سازشی بیانیہ کے حق میں ہیں۔ چلیں آج اس تعجب کو دورِ کئے دیتے ہیں۔ ایکوڈارا جیسے غریب ملک نے جب امریکہ سے امداد کی اپیل کی تو امریکہ نے اپنے من پسند عہدیداران اور ملک میں اپنے طرزِ احکامات صادر کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ جارج بش نے اپنے دورِ اقتدار میں نہ صرف صدام حسین کی تعریف کی بلکہ محکمہ خزانہ کو احکامات جاری کئے تھے کہ انہیں امداد مہیا کی جائے۔ یکم اگست 1990کو صدام حسین نے امریکی وفاداریوں کو خاطر میں نہ لاکر کویت پر حملہ کردیا یہ صدام حسین کی پہلی غلطی تھی جس کا بعد میں انہوں نے خود اظہار بھی کیا تھا۔
Posts By: نصیر بلوچ
بلوچستان اور منشیات
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال 26 جون کو منشیات کے استعمال اور اس کی اسمگلنگ کی روک تھام کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ منشیات سے پاک بین الاقوامی معاشرے کے مقصد کے حصول کے لئے کاروائی اور تعاون کومضبوط کرنے کے عزم کے اظہار کے طور پر 7 دسمبر 1987 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کے زریعے اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد منشیات جیسی ناسور کے متعلق لوگوں میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2021 کے مطابق دنیا بھر میں منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد تقریباً 27 کروڑ 50 لاکھ ہے جب کہ 3 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد منشیات کے استعمال کے عوارض کا شکار ہوئے ہیں۔
سلگتا بلوچستان
اس موضوع پر عزیز سنگھور کے کالموں کا مجموعہ ایک کتاب کی شکل میں شائع ہوچکا ہے۔ “روزنامہ آزادی کوئٹہ” میں شائع شدہ عزیز سنگھور کے کالم بلوچستان میں ہونے والی ظلم و زیادتی کی تصویر کشی کرتے ہیں جن میں آئے روز بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بلوچستان میں اس وقت ایک سیاسی ہلچل ہے۔ مولانا ہدایت الرحمٰن پر سے لوگوں کا اعتماد ٹوٹ رہا ہے۔ مولانا جو بطور حق دو تحریک کے سربراہ چند ہی دنوں میں ایک بڑا لیڈر بن کر سامنے آئے۔
بلوچ خواتین پر تشدد اور حکومت کا رویہ
نصیر بلوچ گزشتہ دنوں دو بلوچ طلباء دودا الہٰی اور گمشاد بلوچ کی بازیابی کے لئے سندھ اسمبلی کے سامنے بلوچ خواتین پرامن احتجاج کررہی تھیں۔ سندھ پولیس نے پرامن احتجاج پر لاٹھی جارچ کی اور خواتین پر وحشیانہ تشدد کیا۔ بلوچستان کی بیٹیوں کو یوں سڑکوں پر گھیسٹنا کوئی نئی بات نہیں لیکن اس… Read more »
مال مفت دل بے رحم
سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیوں کی قطاریں لگی ہوں تو سمجھ لینا کہ کوئی ایم پی اے یا ایم این اے گزر رہے ہوں گے۔ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ ملکی معیشت کادیوالیہ ہوچکا ہے؟ اگر یہ بات عام آدمی کے علم میں ہے تو یقیناً اسمبلیوں میں بیٹھے ممبران کو بھی ہوگی ۔… Read more »
سیاسی قیادت سے محروم بلوچستان
اس وقت بلوچستان کے ہر سو ماتم رچا ہوا ہے۔ پیرکوہ میں ہیضے کے باعث لاتعداد اموات ہوچکی ہیں، لیکن حکومت خواب خرگوش کی نیند سورہی ہے۔ بلوچستان سیاسی قیادت سے محروم ہے صرف اور صرف عوامی آواز اٹھتی رہتی ہے جسے بعدازاں دبادیا جاتا ہے۔ ظلم انتہا کو پہنچ چکا ہے اب صورتحال حکومت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔ کل ہوشاپ مظاہرین کے پاس ڈی سی کیچ اور ظہور بلیدی گئے جنہیں بے عزت ہوکر لوٹنا پڑا۔ ظہور بلیدی کے گاڑی پر پتھر برسائے گئے وہ جان راہِ فرار اختیار کرگئے۔ بلوچستان کے عوام کا جعلی سیاسی قیادت سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
آواران کے مسائل اور بلدیاتی انتخابات
آواران کے مسائل اور بلدیاتی انتخابات
وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ کوئٹہ اور اقدامات
2020 کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں دس لاکھ لوگ بطور فری لانسر کام کر رہے ہیں۔ معیشت کو مستحکم کرنا بے روزگاری کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔ اور بے روزگاری کے خاتمے کا واحد حل ٹیکنیکل اسکلز ہیں۔ موجودہ دور میں معیشت کا انحصار ٹیکنالوجی سے آراستہ افرادی قوت پر ہے۔ محرومیاں اتنی ہیں کہ ہم ضروریات کی چیزوں سے ہٹ کر سوچ نہیں سکتے۔ جب معیشت کی بات کی جائے تو سب سے پہلے تیل، خام مال اور دیگر چیزیں آتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ معیشت کو کھڑی کرنے کے ذرائع ہیں یعنی ہر وہ چیز جو بیرون ملک ایکسپورٹ کی جاتی ہے مستحکم معیشت کی ضامن ہیں۔
کمپنی یہی چلے گی
سیاسی طور پر پختگی ایک رہنما کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ نومولود سیاست دان اگر سچا ہو، دیانت دار ہو تو بھی اس کا عوام میں اثر و رسوخ بڑ ھانے کے لئے ایک لمبا عرصہ درکار ہوتاہے تا آنکہ لوگوں میں اعتماد بحال ہو۔ اسی درمیان ایک لیڈر کا اصل امتحان شروع ہوتا ہے کہ وہ لوگوں میں اپنا لوہا منوائے۔ عمران نیازی اسی پروسیس سے گزرکر ایک اچھا لیڈر بن سکتے تھے لیکن اس نے اپنے سیاسی کیئریر کے آغاز میں ہی میں اپنا نام آئین شکنوں کے ساتھ لکھوادیا۔
جمہوریت کو بچالو یا خدا حافظ کہہ لو
جمہوریت بدترین نظامِ حکومت ہے، لیکن اب تک جو نظام آزمائے جاچکے ہیں ان میں سب سے بہترین نظامِ حکومت بھی یہی ہے۔ یہ الفاظ ونسٹن چرچل کے ہیں جو دوسری جنگ عظیم کے دوران اور اسکے بعد برطانوی وزیراعظم رہے۔ تب سے آج تک اس قول میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جمہوریت کی اچھائیوں اور برائیوں کو جانچنے کے بعد بھی دنیا میں سب سے بہترین نظام حکومت جمہوریت ہی ہے۔ پاکستان میں سیاست میں آنے سے قبل ہر سیاسی جماعت جمہوریت کے گن گاتی ہے۔ خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتی ہے جمہوریت کی خاطر دی گئی قربانیوں پر فخر کرتی ہے۔ اقتدار پاکر ہی جمہوریت پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں یہ پہلی بار نہیں ہورہا کہ آئین کو توڑا گیا ہے۔