قلات ایک زرخیز۔مردم خیز۔ سرزمین ہے۔ جہاں پراعلی پایہ کے شخصیات نے جنم لیا اور بین الاقوامی سطح پر نام کمایا۔ یہاں بزرگ ولی بھی گزرے یہاں پر ہزاروں ملک وقوم کے لییجان قربان کرنے والیپیر مرید مدفون ہیں قلات کے بغیر بلوچستان اور بلوچ قوم کی تاریخ مکمل نہیں قلات کے لوگ زندہ دلی اور مزاح کے حوالے سے بھی اپنی ایک پہچان رکھتے ھیں مجلسی لوگ ہیں براھوی ادب کے حوالے سیبھی ابتداء دور قلات کیارد گرد گھومتی ہے۔اقتباس از مرواری تالڑ۔میں انور نسیم کااظہار خیال صف 10۔جو انور نسیم اور اللہ بخش لہڑی کے ایک براھوی افسانے کے نام سے کتاب چھپی ہے۔ اس سے عنوان کا آغاز کر رھاھوں۔ کہ قلات کے صحافت کاایک اور ستون بھی گر گیا کچھ عرصہ قبل محمود احمد آفریدی ھم سے بچھڑ گئے وہ غم تازہ تھا کہ انور نسیم نیداغ مفارقت دے گیا انور نسیم مینگل کا نام محمد انور ولد محمد یوسف قوم زگر مینگل سے تھا بلوچستان کے ضلع خضدار کے گورنمنٹ کالونی میں محمد یوسف کے ہاں پیدا ھوے دینی تعلیم اور عصری تعلیم خضدار میں کچھ عرصہ پڑھا بعد میں جب والد محترم کا پوسٹنگ قلا ت ھوا تو قلات میں محلہ غریب آباد میں رھائش پزیر ھوے تو قاعدہ ملا اعظم اخند سے پڑھے اور مدرسہ تجوید القرآن بازار قلات میں مولانا نور حبیب سے قرآن مجید پڑھا اورمدرسہ انوارالتوحید رئیس توک میں فارسی زبان سیکھا مولانا حکیم شاہ محمد سے کریما پڑھا حافظ نور محمد سے ایک پارہ پڑھا جب میں راقم الحروف نے حفظ شروع کیاتھا تو بتانے لگے کہ میں نے یہ پارہ ایک ہفتہ میں یاد کیا ابتدامیں والد صاحب کی کتابیں اور رسالے اپنے مطالعہ میں رکھتے تھے۔