بلوچستان اپنے جغرافیائی اور تزویراتی محل و قوع کی وجہ سے صدیوں سے عالمی او رسامراجی طاقتوں کی نظر میں رہا ہے ۔خصوصاً جب انگریزوں نے ۱۸۵۷ء کی بغاوت ہند کے بعد پورے برصغیر پر اپنا نوآبادیاتی تسلط قائم کرلیا تو وہ اس سے قبل بلوچستان کی جانب متوجہ ہوچکے تھے جہاں قلات ، لسبیلہ ، مکران او رخاران میں آزاد ریاستوں کے علاوہ آزاد قبائلی علاقہ موجود تھا۔
Posts By: نور خان محمد حسنی
قوم پرست سیاست کے آخری ستون۔۔۔سردار عطاء اللہ مینگل
بیسویں صدی میں بلوچستان کی سرزمین نے جن عظیم اور قدآور سیاسی شخصیات کو جنم دیا ان میں میر غوث بخش بزنجو،نواب اکبر خان بگٹی،نواب خیر بخش مری اور عطا ء اللہ مینگل نمایاں تھے۔گوکہ ان میں باہم نمایاں فکری اور سیاسی اختلافات بھی رہے مگر یہ سب بلوچستان کے سیاسی افق پر براجمان رہے۔ اور سیاست کو نئی سج دھج اور پہچان دی۔ان سب شخصیات کو بلوچستان سے باہر بھی شہرت اور پذیرائی حاصل رہی۔02 ستمبر 2021ء کو انتقال کرنے والے سردار عطاء اللہ مینگل ان سیاسی سرخیلوں کی پیڑھی کے آخری ستون تھے۔اب ان کے جانے کے بعد لگتا ہے کہ بلوچستان کی سر زمین بانجھ ہوگئی ہے۔ دور دور تک ان شخصیات کے قد کاٹھ کا کوئی سیاسی لیڈر نہیں رہا۔ ان کی عمر 92سال تھی۔ انہیں 3ستمبر کو ان کے آبائی علاقے وڈھ میں سپرد خاک کیا گیا۔
ثقافت ، سیاحت ، کھیل کے شعبوں میں حکومتی اقدامات
موجودہ صوبائی مخلوط حکومت نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی کی قیادت میں صوبے کی ہمہ جہت ترقی کے لیے مختلف شعبوں میں مربوط اقدامات کے ذریعے عوام کو بہتر سہولتوں کی فراہمی، معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں پائیدار ترقی کو وسعت دینے کا آغاز کردیا ہے۔ ان اقدامات کے ثمرات بہت جلد عوام کو خوشگوار تبدیلی کی صورت میں نظر آئیں گے۔بہتر منصوبہ بندی، سرکاری ترقیاتی فنڈز کے مئوثر استعمال کے ذریعے مثبت نتائج کا حصول موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ایسے شعبے جن کی اہمیت مسلّم ہے اور ماضی میں ان کو بوجوہ نظر انداز کیا گیا ان پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ان میں ثقافت، سیاحت، کھیل اور امورِ نوجوانان کے شعبے شامل ہیں۔
بلوچی لبزانکی دیوان ءِ نیمگ ءَ ماتی زبان آنی میاں اُستمانی رو چ ءِ درگت ءَ دیوان
اے یک تاریخ ءِ حقیقتے کہ قومی زلم ءُُ نا انصافی ءِ بندات ھما وھدءَ بنت وھدے سال 1948 ءَ ڈھاکہ ءَ تران کناں ءَ گُشت کہ پاکستان ءِ قومی زبان اردو بیت ۔