گوادر بلوچستان کا خوش قسمت ترین ضلع ہے کہ جسکی شہرت و چرچہ نہ صرف مملکتِ خدائے داد میں ہے بلکہ بین الاقوامی طور پر جانا جاتا اور شْہرت یافتہ بھی ہے۔ لیکن بدقسمتی میں بھی تمام اضلاع سے دو ہاتھ آگے ہے کہ آج 21 ویں صدی میں بھی گوادر کے شہری باقی سہولتوں کو چھوڑ کر پانی جیسی زندگی کی بنْیادی ضرورت سے محروم ہیںاور آئے روز ہائے پانی ہائے پانی کرتے ہوئے سراپا احتجاج ہیں۔ قدرتی طور پر گوادر میں زیرِ زمین میٹھے پانی کا ذخیرہ نہیں ہے۔ اور اگر کہیں پر ہے بھی تو وہ پانی انتہائی نمکین اور کھارہ ہے جو پینے کے قابل نہیں ہے۔
Posts By: نور محسن
*سی پیک اورگوادر*
گزشتہ کچھ عرصے سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے حوالے سے اس قدر اعلانات، دعوے، بیانات، تجزیے اور اقدامات سامنے آ چکے ہیں کہ سی پیک کے حوالے سے چائنا نہ سہی پاکستان کے ہر صوبے کے لوگوں کے دل و دماغ امیدوں ، توقعات اور خدشات سے لبریز ہوچْکے ہیں۔ اور اگر یہ بات گوادر میں بیٹھ کر کی جائے تو یہاں امید اور خدشات کئی گنّازیادہ بڑھ چکے ہیںکیونکہ گوادر ہی وہ مقام ہے جو اقتصادی راہداری کا ایک طرف سے نقطہ آغاز اور دوسری طرف سے نقطہ اختتام ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ چراغ تلے اندھیرا ہے۔ گوادر جس کے تینوں اطراف نیلگوں سمندرہے لیکن گوادر والے آج بھی پانی کے ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ گوادر کے شہریوں کو 20/25 دن کے بعد ایک گھنٹہ آدھی انچ کے پائپ سے مضرِ صحت پانی دیا جاتاہے۔ گوادر کی قدیم آبادی کھنڈرات کا منظر پیش کرتی ہے ۔