معاشی عدم مساوات اور غربت

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

یوں تو ہر فرد کی ہزاروں خواہشیں ایسی ہیں کہ ہر خواہش پر اس کا دم نکلتا ہے، مگر معاشرے کے دوسرے افراد کے ساتھ برابری کی خواہش ایسی ہے جو ہر انسان کی فطرت میں موجود ہے۔ اسی خواہش کو پوری کرنے کیلیے ہم نے ماضی قریب میں روس اور فرانس میں انقلاب دیکھے۔ برابری کے بارے سرمایہ داروں کے مختلف مکاتب فکر والوں کے مختلف نظریات ہیں۔ آج کے دور میں فری مارکیٹ کے حامی لوگ سمجھتے ہیں کہ برابری کی خواہش سراسر ایک منفی چیز ہے اور اس کا انجام صرف غربت میں اضافے کی شکل میں ہو سکتا ہے۔

بنکنگ سسٹم اور سٹاک ایکسچیینج کا تعارف

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بنک اور سٹاک ایکسچینج کا نام سنتے ہی عام طور پر حرام و حلال اور جائز و نا جائز کی بحثیں شروع ہوجاتی ہیں۔ مگر اسلامی نقطہ نظر سے کسی بحث کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سود لینا اور دینا اسلام میں قطعی حرام ہے۔ اس قطعی حرمت کے باوجود بنک کاری نظام اور سٹاک ایسچینج کی بنیادی چیزیں سمجھنا اس دور کی ایک انتہائی اہم ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عصرِ حاضر کی جس انتہائی پیچیدہ سرمایہ دارانہ نظام کے زیرِ زثر ہم اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں یہ دونوں چیزیں اس نظام کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

معاشی ترقی کے راز

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

عام طور پر معاشی ترقی کو کسی ملک کے قدرتی وسائل مثلاً تیل، گیس اور کوئلہ کی پیداوار پر منحصر سمجھا جاتا ہے۔ یہ قدرتی وسائل ترقی کی ایک وجہ تو ضرور ہیں مگر یہ واحد وجہ نہیں۔ ماضی قریب میں ایسے بہت سے ممالک نے بھی ترقی کی جن کے پاس معدنیات کے ذخائر نہیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وسائل جو بھی ہوں کسی بھی طریقے سے ملکی پیداوار بڑھانے سے ہی معاشی ترقی ممکن ہے۔ پیداوار بڑھانے سے ہمارے ذہن میں قدرتی وسائل کے بعد سستے مزدوروں کی دستیابی آتی ہے۔ مگر آج کے دور میں سستے مزدور بھی اس قدر اہم نہیں رہے۔ مثال کے طور پر جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک کم آبادی اور مہنگے مزدوروں کے ساتھ بھی اپنی پیداوار بڑھانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آج کے دور میں پیداوار بڑھانے کیلیے سب سے اہم چیز ٹیکنالوجی یا انڈسٹری ہے۔

یہ جی ڈی پی کیا ہے؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ہم کسی اور معاشی اصطلاح سے واقف ہوں نہ ہوں مگر جی ڈی پی کے نام سے ضرور واقف ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ ہر سال بجٹ نشریات میں ہونے والی وہ بحثیں ہیں جنہیں سن کر ہمارے کان پک جاتے ہیں۔ ان مباحث کو سننے کے بعد کیا واقعی ہم اس جی ڈی پی نامی بلا کے رموز سے واقف ہو جاتے ہیں؟یہ تو ہم سب جانتے ہی ہیں کہ یہ گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ (مجموعی ملکی پیداوار) ہے، مگر پیداوار ماپنے کے کئی اقسام ہیں، تو جی ڈی پی پیداوار کی کس طرح کی پیمائش ہے۔