راقم الحروف اپنے گزشتہ کئی کالموں میں بتاچکا ہے کہ واپڈاایکٹ1958-ء کے تحت محکمہ واپڈا کے قیام کے بعد ملک میں ڈیموں کے ذریعے سستی بجلی بنانے کا آغاز ہوااور واپڈا نے کوئلے اور تیل سے چلنے والے تھرمل بجلی گھر بھی لگائے۔اسی طرح 11KV سے لے کر 500KVتک کی ڈسٹری بیوشن اور ہائی ٹینش لائنیں اور گرڈ اسٹیشنز ملک کے گوشے گوشے میں تعمیر کیے گئے جس کے بعد سستی اور مسلسل بجلی کے ذریعے ملک میں صنعتیں لگیں، زراعت، تجارت اور کاروبارمیں بہتری آئی اور گھریلوصارفین کا معیار زندگی بھی بہتر ہوا جس کی وجہ سے ملک میں خوشحالی آئی،نوجوان مردوخواتین کیلئے چھوٹی بڑی صنعتوں،زراعت اوردیگر شعبوں میں روزگار کے ذرائع پیداہوئے اور نچلے درجے کے عوام کی زندگیوں میں روزبروز بہتری آنی شروع ہوئی۔ لیکن ہمارے ملک کی دفاعی اور معاشی ترقی سے بین الاقوامی دنیا ناخوش رہی ہے چونکہ وہ ہمیں فوجی لحاظ سے نقصان پہنچانے کا خطرہ مول نہیں سکتے تھے اس لئے وہ معاشی ترقی کے انجن واپڈا پر حملہ آور ہوئے۔
Posts By: محمد رمضان اچکزئی
عوام حالات کے رحم و کرم پر رہے۔
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس نے پوری دنیا کے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں کورونا کے وبائی مرض سے متاثرین کی تعداد 46 لاکھ سے اوپر چلی گئی ہے اور اس مرض سے تین لاکھ 06 ہزار اموات ہو چکے ہیں جبکہ اس مرض سے بڑی تعداد میں لوگ صحتیاب بھی ہو چکے ہیں۔کورونا کے وبائی مرض سے ہمارے ملک میں کل تک38307 شہری متاثر ہوئے ہیں جس میں 822 شہری موت کا شکار ہو گئے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ اس مرض سے صحتیاب بھی ہو چکے ہیں۔ کورونا کے اس وبائی مرض کیلئے دنیا بھر میں جو اقدامات اٹھائے گئے جس شہر یا علاقے میں یہ مرض پایا گیا وہاں کی حکومتوں نے لاک ڈاؤن کرکے شہریوں کو گھروں تک محدود کیا اور شہریوں کو کھانے، پینے کی چیزیں بہم پہنچائی گئیں۔
عوام حالات کے رحم و کرم پر رہے۔
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس نے پوری دنیا کے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں کورونا کے وبائی مرض سے متاثرین کی تعداد 46 لاکھ سے اوپر چلی گئی ہے اور اس مرض سے تین لاکھ 06 ہزار اموات ہو چکے ہیں جبکہ اس مرض سے بڑی تعداد میں لوگ صحتیاب بھی ہو چکے ہیں۔کورونا کے وبائی مرض سے ہمارے ملک میں کل تک38307 شہری متاثر ہوئے ہیں جس میں 822 شہری موت کا شکار ہو گئے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ اس مرض سے صحتیاب بھی ہو چکے ہیں۔ کورونا کے اس وبائی مرض کیلئے دنیا بھر میں جو اقدامات اٹھائے گئے جس شہر یا علاقے میں یہ مرض پایا گیا وہاں کی حکومتوں نے لاک ڈاؤن کرکے شہریوں کو گھروں تک محدود کیا اور شہریوں کو کھانے، پینے کی چیزیں بہم پہنچائی گئیں۔
بجلی کے مزدور عید اعزازیہ کے حقدار ہیں۔
کورونا کا وبائی مرض 26 فروری کو پاکستان آنے کے بعد اب تک اس موزی مرض میں ملک کے 34325 شہری مبتلا ہو چکے ہیں جن میں 8555 شہری صحتیاب اور 737 شہری موت کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس وبائی مرض نے جہاں پوری دنیا کے معاشی نظام کو لاک ڈاؤن پر مجبور کیا اور دنیا کے بڑے بڑے ملک اورشہر لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں اور کاروبار سے الگ ہو گئے۔ انہی بین الاقوامی حالات کو دیکھتے ہوئے ہمارے ملک میں بھی اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے بڑے بڑے شہر وں کولاک ڈاؤن کرنے پر مجبور ہوئے۔ تمام سیکریڑیٹ، سرکاری دفاتر، فیکٹریاں، کارخانے اور کاروبار بند کر دیئے گئے اور اب 09 مئی کو وفاقی حکومت نے کنسٹرکشن کی صنعت سمیت بہت سے کاروبار، تجارت اور دوکانوں کو SOPs کے شرائط کے ساتھ کھول دیا ہے۔
نجکاری اور پاور کمپنیوں کے افسران کی ذمہ داری
قیام پاکستان کے وقت نوزائیدہ ملک میں جہاں بہت سی مشکلات اور مالی پریشانیوں کا سامنا تھا اس وقت ملک کے چند بڑے شہروں میں چھوٹے چھوٹے پاور ہاؤسز اور چھوٹی چھوٹی کمپنیوں کے ذریعے چھوٹی صنعتوں، تجارتی مراکزاور چند بڑے گھروں تک بجلی کی فراہمی محدود تھی۔اسی زمانے میں کوئٹہ میں کیسکو کے نام سے کمپنی موجود تھی جو کوئٹہ کینٹ چند شہری علاقوں کو بجلی فراہم کرتی تھی۔بجلی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس لئے 1958ء میں واپڈا ایکٹ کی منظوری کے بعد پورے ملک میں واپڈا کے ذریعے ڈیم بنانے،کوئلے، گیس اور تیل سے پاورہاؤسز لگانے اور 33KV، 66KV اور 132KVگرڈ اسٹیشن بنانے کا سلسلہ شروع ہوا اور آج پورے ملک میں 220KV اور 500KVتک گرڈ اسٹیشنز اور ہائی ٹینشن لائینیں بن چکی ہیں اوراسی طرح11KV، 220Vاور440V کی لائینیں شہر،شہر، گاؤں گاؤں اور گلی گلی پہنچادی گئی ہیں۔
کورونا وائرس کیخلاف مزید مستعدی کی ضرورت
دنیاکے تمام ممالک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث افراتفری اور خوف میں رہتے ہوئے فیصلے کررہے ہیں لیکن ڈیڑھ ارب آبادی والے ملک چین سے پھیلنے والے وبائی مرض میں چین کی حکومت اور عوام نے اپنے مصمم ارادے اور محنت سے کام کرنے کے بعد اس وبائی مرض پر قابو پالیا ہے بلکہ اب چین کی حکومت پاکستان سمیت کئی ملکوں میں اپنے ڈاکٹرز، ماہرین اور حفاظتی سامان و آلات بھجوا کرانسانیت کو بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
کورونا وائرس،وزیر اعظم قوم کی رہنمائی کرے
وزیر اعظم عمران خان اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی بجائے پورے ملک کا وزیر اعظم اور رہبر کی سیٹ پر براجماں ہے۔ انھیں 22 کروڑ عوام نے رہنمائی کیلئے ملک کی آئین کے مطابق وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے۔ اس وقت پوری دنیا کو کورونا وائرس جیسی موزی مرض کے مقابلے کا سامنا ہے۔ چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس چین میں تقریباً ختم کر دیا گیا ہے جبکہ دنیا کے 196 ممالک میں آئے روز نئے نئے کورونا کے مریض پیدا ہو رہے ہیں اور اس وقت پوری دنیا میں 18 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔تمام ممالک اپنے طور طریقوں اور اجتماعی عوامی قوت سے اس موزی مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہمارے ملک میں بھی آئے روز اس وبائی مرض کے نئے نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔