انسان اپنی قیمتی چیزوں کو حفاظت سے رکھتے ہیں اور اگر زیادہ قیمتی ہوں تو دوسروں کی نظروں سے بچا کر یا کسی کی زیر نگرانی رکھتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عورت کو بھی بچپن سے ایک قیمتی چیز کی طرح پہرے میں رکھا جاتا ہے۔ وقت بدلنے کے ساتھ پہرے دار بدل جاتے ہیں۔ پہلے والدین اور پھر شوہر لیکن قیمتی اشیاء اپنی جگہ محفوظ رہتی ہیں۔چاہے مرد ہو یا عورت، دونوں انسان ہی پیدا ہوتے ہیں، مگر جنسی اعتبار سے مختلف ہونے کے باعث ایک کی رکھوالی کی جاتی ہے اور ایک رکھوالا بن جاتا ہے۔ سائنسی تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ فرق قدرت نے نہیں رکھا بلکہ مختلف معاشرے، مرد اور عورت کے سماجی کردار کے اعتبار سے ان کی پرورش کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں عورت کو پہلے اچھی بیٹی اور بہن ہونے کے اصول سکھائے جاتے ہیں۔
Posts By: سمرین ھدیٰ
سزا کا خوف یا اخلاقیات
حال ہی میں موٹر وے پر آنے والے اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے نے کافی ہنگامہ مچایا ہوا ہے سوشل میڈیا اور ملک بھر میں ہونے والے احتجاج میں ملزمان کو سرے عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے کافی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعہ کو ہونے کی ایک اہم وجہ پاکستان میں موجودلا قانونیت ہے یہاں کے لوگوں کو قانون کا کوئی خوف نہیں جبکہ یہی پاکستانی چاہے پڑھے لکھے ہیں یا ان پڑھ جب یورپ یا عرب ممالک میں کام کرنے جاتے ہیں تووہاں کے ہر قسم کے قانون کی پابندی کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خلاف ورزی کے نتا?ج سنگین ہو سکتیہیں اس لیے قانون کا خوف انہیں غلط کام کرنے سے روکتا ہے۔