کوئٹہ: ریاست کی بنیادہمیشہ جمہور کی بنیاد پر قائم رہتی ہے‘ ادارے عوامی مفادات کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں‘ پارلیمنٹ سب سے معتبر ہوتا ہے‘یہ ایک الگ المیہ ہے کہ جمہوریت کے نام پر بننے والی حکومتوں کا عرصہ بہت ہی کم رہا ہے‘ مگر اس کا قصوروار کس کو ٹھہرایا جاسکتا ہے،،،،؟
Posts By: شاہنواز بلو چ
براہمدغ پاکستان آنے کو تیار نہیں ،معلوم تھا نواب بگٹی قتل کیس میں کسی کو سزا نہیں ہوگی، مقصد یہاں کی جمہوریت کو بے نقاب کرنا تھا ،جمیل بگٹی
کوئٹہ: پاکستان میں کوئی ادارہ آزاد نہیں ہے‘ کیس کرنے کا مقصد یہاں کی جمہوریت کو بے نقا ب کرنا تھا، دوستوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی پھر اپیل دائر کرونگا،چوہدری شجاعت نے خود کہا تھا کہ جنرل پرویز مشرف نواب اکبر بگٹی کو قتل کرنا چاہتا ہے
گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری پر پشتونوں کا احتجاج ، چہ منہ دارو
کوئٹہ: پاک چین اقتصادی راہداری کو متنازعہ بنانے کی باتیں‘70ء کی دہائی پر حالات کو دھکیلنا‘چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی‘ مغربی روٹ پر کام جلد شروع کرنا‘اقتصادی راہداری کو کالاباغ ڈیم کی طرح متنازعہ نہ بنانا‘ یہ وہ باتیں ہیں جو آج خاص کر پشتون سیاسی ومذہبی لیڈران کررہے ہیں‘ پاک چین اقتصادی راہداری پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی وجہ صرف گوادر کی سرزمین ہے‘ جو آج پانی سے بھی محروم ہے‘
قوم پرست حکومت کے ڈھائی سال ،گڈانی کوچ حادثے کے مسافروں کی شناخت تا حل نہ ہو سکی
کوئٹہ: ڈھائی سالہ قوم پرست حکومت کا کارنامہ‘لاوراث 34بلوچوں کی شناخت تاحال نہ ہوسکی‘ 22مارچ 2013ء کی علی الصبح گڈانی موڑ کے قریب تربت سے کراچی جانے والی کوچ کو حادثہ پیش آیا‘حادثہ کوچز میں غیر قانونی پیٹرول و ڈیزل سے پیش آیا‘ جس کے باعث 34 افراد جاں بحق جبکہ 5 افراد جھلس گئے‘ جاں بحق افراد میں 12 کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا جو لسبیلہ کے رہائشی تھے دیگر سابق صوبائی وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے علاقے سے تھا۔ افسوس کا مقام ہے کہ قوم پرست اور وسائل کے دعویدار بلوچ اور پشتون قوم پرستوں نے جاں بحق افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے اخراجات تک نہیں دیے‘ المیہ یہ ہے کہ ذاتی طور پر جب میں نے کچھ وزراء سے اس متعلق سوالات کیے تو وہ اِس واقعہ سے بالکل لاعلم دکھائی دیے۔ آج بھی 34 لاوارث لاشیں ضلع لسبیلہ کے علاقے
گوادر انٹر نیشنل سٹی کا دعویٰ پورٹ سے متعلق میگا منصوبے مگر عوام پانی کی بوند کو ترس گئے
کوئٹہ: شہ سرخی کے لفظ ڈھائی سالہ گزارنے والے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہیں‘ جنہوں نے مری معاہدے پر دستخط کے فوراََ بعد ’’روزنامہ آزادی‘‘ کیلئے ٹیلیفونک انٹرویو کے دوران میرے سوال کے جواب میں دیا‘ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے میرے سوال پر جواب دیا کہ میگا منصوبے کی تکمیل تو دور کی بات اگر گوادر کے عوام کو صاف پانی مہیا کروں تو یہ میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہوگی‘ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ڈھائی سالہ دور حکومت کے دوران اپنے بات کی مکمل نفی کی‘ گوادر میں میگامنصوبوں کا آغاز تو کیا گیا مگر وہاں کے باشندوں کو پانی کی فراہمی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے‘ جس کی حقیقت یہ تصویر خود بول رہی ہے‘ جس میں گوادر کے باشندے قطارلگائے پانی کے انتظارمیں کھڑے ہیں‘ گوادر کو پانی کی سپلائی آنکاڑہ ڈیم سے ہوتی رہی ہے
بلوچ ناراض نہیں بیزار ہو گئے ہیں ، جمیل بگٹی
تعارف: نوابزادہ جمیل بگٹی 8 اکتوبر 1949ء میں نواب اکبرخان بگٹی کے ہاں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم انہوں نے کوئٹہ گرائمراسکول جبکہ گریجویشن1969ء میں پشاور سے کی۔لاہور اسٹاف کالج میں محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک کورس ہوا جس میں پانچ افراد نے حصہ لیا تو وہ اُس میں منتخب ہوئے اور1973ء میں وزارت خارجہ میں بطور تھرڈآفیسرڈپلومیٹ کے فرائض انجام دیئے ، 1985ء میں پاکستان پیٹرولیم کی جانب سے آفیسر منتخب ہوئے اور 1999ء میں ریٹائرڈ ہوئے۔