آپ بخوبی واقف ہیں کہ بلوچستان جہاں تک روایات کا امین خِطّہ ہے اسی طرح خوبصورت سیاسی روایات کا پاسدار دھرتی بھی ہے۔قبائلی تنازعات کی حد تک دیکھاجائے تو یہاں جنگی میدان ضرور سجتے رہے ہیں مگر تاریخ میں ہم نے کسی مْہذّب بلوچ اکابر کو اپنے مخالفین پہ غیراخلاقی فقرہ کستے نہیں دیکھا۔ جہاں تک بلوچ سماج کے سیاسی تاریخ کی بات ہے تو ماضی بعید کی شاندار سیاسی روایات تو عظیم تر رہی ہیں۔ دو دہائی کے قبل سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے توبلوچ سیاسی تاریخ میں اکابرین سے لے کر سیاسی کارکنوں تک کے درمیان نکتہ نظر اور جدّ وجہد کے طریقہ کار پہ اختلاف تو ہوتی رہی ہے مگر اس میں کسی قسم کا سطحی فقرہ بازی اور سیاست کی بنیاد پر ذاتی عِناد نہیں دیکھی گئی ہے۔
Posts By: شفیق الرحمن ساسولی
کیاانسان مخالف قاتل شیطانیت کا رقص برہنہ اسی طرح جاری رہیگا؟ ”
بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک ہفتے کے اندر پانچ افراد کی قتل نے خضدار والوں کو 2010 تا 2013 کی کچھ جھلک دکھلائی ہے، ماضی قریب و بعید کی ظلمتیں تو تاریخ کا حصہ رہیں گی تاہم مجھے یاد پڑتاہے کہ 2012 میں درندہ صفت انسانوں کے ہاتھوں خضدار میں ایک دن میں کئی کئی لاشیں گرتی رہیں، پھر زیادہ سے زیادہ لوگ اغواء ہوتے رہے، توتک و دیگر علاقوں سے کئی نامعلوم الاسم لوگوں کی ناقابل شناخت لاشیں ملیں۔اس وقت معصوم لوگوں کے بہیمانہ قتل نے صرف خضدار نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو لرزہ براندام کردیاتھا۔