ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی سیاست ملکی و صوبائی لیول پر بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔جس طرح پورے پاکستان کی سیاست صوبہ پنجاب کے گرد گھومتی ہے اس طرح ڈیرہ غازی خان کی سیاست صوبہ پنجاب پر بہت گہرا اثر رکھتی ہے۔صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ میں بھی ڈیرہ غازی خان کی سیاست کا اہم کردار ہوتا ہے۔
Posts By: شجاعت خان احمدانی
آہ میر ظفر اللہ جمالی چھوڑ گئے۔!!
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے منتخب وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی 76 برس کی عمر میں راولپنڈی کے آرمڈ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال میں خالق حقیقی سے جا ملے۔میر ظفر اللہ جمالی کا شمار بلوچستان کے چند ان معتبر اور نمایاں سیاستدانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے وفاقی حکومتوں کے ساتھ سیاست کو ترجیح دی اور صوبے میں مقبول قوم پرستی کے رجحان سے خود کو دور رکھا۔انہیں صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے اور اب تک کے آخری منتخب وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔وہ نگراں وزیراعلیٰ اور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی رہے۔اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی وزیر سمیت وہ دوبار سینٹ کے رکن بھی رہے ہیں۔
کورونا کی دوسری لہر اور حکومت پاکستان
دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر کے حوالے سے صورت حال بہت پریشان کن اور گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات نے ایک بار پھر حکومتی اور عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔اس بار کورونا وائرس پر سیاست بھی خوب کی گئی جس کا خمیازہ شاید ہمیں بھگتنا پڑے۔سائنسی ماہرین کئی بار خبردار کرتے رہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر شدید ہو سکتی ہے لیکن اس کے باوجود پی ڈی ایم کے جلسے جلوس ہوتے رہے۔
کشمور واقعہ،ظلم و بربریت اور پولیس اہلکار محمد بخش۔۔!!
موٹروے گینگ ریپ سانحے کے بعد کشمور میں ماں اور بیٹی سے زیادتی کے دلسوز واقعے نے انسانیت کے دل دہلا دیے ہیں،اس واقعے نے ہم سب کو اس طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے کہ جس کا نہ تو قلم کے ذریعے افسوس کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی چند لفظوں کے لکھنے سے اس ماں،بیٹی پر گزرنے والی قیامت، ظلم و بربریت،دکھ،پریشانی اور تکلیف کا مداوا کیا جاسکتا ہے۔بچوں کے ساتھ ایسے درد ناک واقعات و سانحات ہوتے ہیں جن کو لکھتے ہوئے قلم تھرتھرا اٹھتا ہے میں کافی دیر سے کالم لکھنے کی کوشش کر رہا تھا مگر ہاتھ ساتھ نہیں دے رہے تھے۔کیونکہ بچے تو معصوم ہوتے ہیں۔
ن لیگ غلط ٹریک پر
اس میں کوئی شک نہیں کیا کہ ن لیگ تین مرتبہ عروج و زوال دیکھنے کے بعد ایک مرتبہ پھر تنزلی کی جانب گامزن ہے۔ ن لیگ کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ن لیگ کی اعلیٰ قیادت اس وقت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے، تین بار ملک کے وزیراعظم بننے والے میاں محمد نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ پر کڑی تنقید کر کے بھارت،اسرائیل، برطانیہ،امریکہ اور عرب ممالک کے میڈیا سے داد وصول کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
سرائیکی وسیب لاقانونیت و بربریت کی زد میں۔!!
سرائیکی خطہ جسے انسانی تاریخ کی پہلی مہذب سلطنت کا اعزاز حاصل ہے جو کسی زمانے میں امن کا گہوارہ ہوا کرتا تھا۔ سرائیکی وسیب کے لوگوں کے پیار،خلوص،مہمان نوازی،جوانمردی،خودی داری و عزت کی مثالیں پاکستان بھر میں دی جاتی تھیں۔ آج وہ وسیب شرپسند عناصر، لاقانونیت،من گھڑت سرداری نظام کی وجہ سے ظلم و بربریت کا شکار ہے۔اس وسیب میں اب نہ تو راہ چلتا مسافر محفوظ ہے،نہ حوا کی عزت دار بیٹی، نہ سکول کالج کا طالب علم۔اس وسیب میں چوروں کا راج ہے، ڈاکوؤں نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔آئے روز کسی نہ کسی چوراہے۔
بڑے میاں کی بیماری پلس گرفتاری۔۔۔۔!!
پاکستان میں سیاستدانوں کا بیماریوں میں مبتلا ہو کر بیرون ملک(سپیشلی لندن) جا کر علاج کروانا کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کئی سیاستدان واقعتاً بیمار ہوئے اور علاج کیلیے انہوں نے ترقی یافتہ ملک کے بڑے ہسپتالوں کا انتخاب کیا ہے۔ یہ فہرست صرف سیاسی جماعتوں کے قائدین تک ہی محدود نہیں ہے۔ اس فہرست میں فوجی جنرلز، ججز، بیوروکریٹس، سیاستدان اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر اس ڈرامے بازی میں ن لیگ کا کوئی ثانی نہیں احتساب اور جیل کے وقت بیمار ہو جانا۔