شجر کاری موسمی تبدیلیوں کیلئے ضروری

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

تمام پیڑ جلا کر خود اپنے ہاتھوں سے،عجیب شخص ہے سایہ تلاش کرتا ہے۔اللّہ تعالی نے درختوں کی اہمیت اور افادیت کا ذکر چودہ سو سال قبل ہی کر دیا ھے۔قرآن مجید میں کجھور،زیتون اور بیری کے درختوں کا حوالہ آچکا ہے۔عالم ارواح سے ہی آدم اور درخت کا رشتہ چلا آرہا ہے۔ ویسے بھی جنت کی معنی پوشیدہ ضرور ھے لیکن جنت کی معنی ایک گھنا اور سایہ دار درخت بھی ھے۔

مضبوط معیشت کیلئے زرعی ترقی ناگزیر

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

پاکستان کی وفاق کی سطح پر کام کرنے والی نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے حال ہی میں معاشی اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس میں جی۔ڈی۔پی کی شرح کو تقریباً چار فیصد ظاہر کیا گیا ہے۔پچھلے سال جی ڈی پی کی شرح منفی 0.4 فیصد تھی جو اکیس کروڑ 24 لاکھ 80 ہزار آبادی والے ملک کے لیے انتہائی کم تھی۔تازہ اعداد و شمار میں جی۔ڈی۔پی کی اس شرح کو لے کر کئی معاشی ادارے حیران ہیں۔عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ گلوبل اکانومی رپورٹ2021 میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو محض نصف فیصد رہ سکتی ہے جب کہ خود حکو مت نے رواں سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف2.1 فیصد مقرر کیا تھا۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال میں اہم فصلوں کی شرح نمو 4.65 فیصد رہی اور یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ گندم،چاول اور مکئی کی تاریخی پیداوار ہوئی ہے۔کسی بھی ملک کی معیشت اسکے موجود وسائل پر منحصر ہوتی ہے۔پاکستان کی معیشت میں زراعت کا بڑا عمل دخل ہے۔

پی ڈی ایم کی غلطی یا……؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

دنیا کا کوئی بھی ملک یا کوئی آزاد ریاست ہو یا پھر کوئی مفتوحہ علاقہ وہاں کا نظام وہاں کے طاقتور اداروں یعنی کہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہوتا ہے ہمارا ملک پاکستان دنیا میں ایک خود مختار ملک جانا جاتا ہے۔ اس کی ترقی چاہے تعلیم و صحت کے اعتبار سے ہو یا زراعت و تجارت کے حوالے سے۔ کوئی بھی سرکاری یا نیم سرکاری ادارہ ہو اس پر خودمختار اور طاقتور ادارے اسٹیبلشمنٹ کی کڑی نگاہ رہتی ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا اور دفاعی ادارہ پاک آرمی ہے جو کہ سپاہی سے جنرل تک عالمی سطح پر مقبول ہے کہ یہ اپنے ملک کا سب سے وفادار ادارہ ہے۔ اس نے نہایت ہی نیک نیتی خوش اسلوبی اور دیانتداری سے بلا رنگ و نسل ملک و قوم کی خدمت کی ہے۔ حالیہ سال 2021 میں سیاسی جماعتوں کے سیاسی اختلافات دن بدن بڑھ رہے تھے۔ کچھ سیاسی جماعتوں نے آپس میں اتحاد کر لیا اور اپنے اس اتحاد کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کا نام دیا اور ایک سیاسی و مذہبی پارٹی جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کو پی ڈی ایم کا مرکزی سربراہ بنایا۔