کورونا کی قیامت برپا ہوئی تو پاکستان میں اس کی پہلی ضرب اسکولوں پر پڑی۔ ایک جانب کھیل کے میدان سجے رہے تو دوسری جانب علم کے دروازے بند کر دئیے گئے۔ صوبائی حکومتوں کا شاید یہ خیال ہوگا کہ اسکولوں کے دروازے اگر بند کر دیے جائیں تو کورونا کے سارے وائرس کھیل کود میں لگ جائیں گے اور ہم ان کو کھیل کے میدانوں میں گھیر گھار کر ہلاک کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن یہ وائرس اتنے بد ذوق اور خشک مزاج ثابت ہوئے کہ کھیل کے میدانوں کو ہی اجاڑ کر رکھ دیا۔
پاکستان کھیل سے فارغ ہوا تو پھر کہیں جاکر ارباب اختیار و اقتدار کو کورونا کی تباہ کاریوں کا خیال آیا۔