کون نہیں جانتا کہ تاریخ کے دو بڑے حصے ہوتے ہیں ایک وہ جس کو ہم ماضی کہتے ہیں یعنی جو گزر چکا ہے اور دوسرا وہ جسکو مستقب کا نام دیا جاتا ہے یعنی جو آنے ولا ہے جس کو ظہور پذیر ہونا ہے اگر کسی بھی ملک کی سیاسی قیادت وژنری ہے اور عقل و بصیرت رکھتا ہے تب وہ اپنی تاریخ میں سر زد ہوین والے غعلطیوں سے مستفید ہوکر ماضی اور حال کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی روشن مستقبل کے لئے اس قسم کی پالیسی اور حکمت عملی مرتب کرتا ہے تاکہ آنے والے چیلنجوں کا بخوبی مقابلہ کیا جاسکے اور نا اہل اور نالائق قیادت اپنے ملک اور قوم کے ساتھ وہی سلوک کرتا ہے جو دھمک لکڑی کے ساتھ کتا ہے۔
Posts By: طاہر بزنجو
میر بزنجو کا فلسفہ سیاست
کیا بلوچ معاشرہ سوچ کے اعتبار سے آج بھی خانہ بدوش اور دیہاتی ہے ؟کیا پر تشدد سیاست جدوجہد کا افضل ترین راستہ ہے ؟ کیا ہم بلوچوں کو دشمن کی بھی ضرورت ہے یا ہم خود اپنے لیے کافی ہیں ؟ اوپر ذکر کیے گئے ان سوالات پر گفتگو کرنے سے یہاں پر یہ تحریر کرنا بے محل نہ ہوگا کہ بلوچستان کا جغرافیائی محل وقوع صدیوں سے ہمارے لیے وبال جان رہی ہے جس کی وجہ سے بلوچ بطور قوم مشکل اور تکلیف دہ صورت حال سے گزرتی رہی ہے۔