
کون نہیں جانتا کہ تاریخ کے دو بڑے حصے ہوتے ہیں ایک وہ جس کو ہم ماضی کہتے ہیں یعنی جو گزر چکا ہے اور دوسرا وہ جسکو مستقب کا نام دیا جاتا ہے یعنی جو آنے ولا ہے جس کو ظہور پذیر ہونا ہے اگر کسی بھی ملک کی سیاسی قیادت وژنری ہے اور عقل و بصیرت رکھتا ہے تب وہ اپنی تاریخ میں سر زد ہوین والے غعلطیوں سے مستفید ہوکر ماضی اور حال کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی روشن مستقبل کے لئے اس قسم کی پالیسی اور حکمت عملی مرتب کرتا ہے تاکہ آنے والے چیلنجوں کا بخوبی مقابلہ کیا جاسکے اور نا اہل اور نالائق قیادت اپنے ملک اور قوم کے ساتھ وہی سلوک کرتا ہے جو دھمک لکڑی کے ساتھ کتا ہے۔