پولیو ایک ایسی بیماری ہے جو بچوں میں عمر بھر کی معذوری پیدا کرتی ہے اس کا کوئی علاج نہیں مگر حفظ ما تقدم کے طور پر پولیو کے قطرے پلا کر ہم اپنے بچوں کو اس موذی مرض سے نجات دلا سکتے ہیں اس کے علاوہ بچوں میں پیدا ہونے والی 9 دیگر بیماریاں بھی ہیں جو بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں، بچوں کا ان بیماریوں سے تحفظ اس وقت یقینی بنائی جا سکتی ہے جب ان بیماریوں کے خلاف انکی ویکسسینیشن ہوگی- بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اب بھی پولیو اور خسرہ جیسی بیماریاں دندناتے پھر رہی ہیں جہاں باقی دنیا نے ان بیماریوں پر قابو پا لیا ہے۔
Posts By: تاج محمد سنجرانی
کرونا, معاشرتی رویے اور ہماری زمہ داریاں
کرونا کی بیماری چائنا کے شہر ووہان سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا- جب چائنا اس وبا کی زد میں تھا تو اس وبا کو ہم ‘پاکستانی’ مسلمان بدھسٹ چاہنیز پر اللہ کا عزاب قرار دیتے تھے جب یہ وبا ایران یورپ اور امریکا میں جا پہنچا تو ہم نے اسے غیر مسلموں اور کافروں پر اللہ کا قہر قرار دیا اور اللہ کی طرف سے مسلمانوں پر مظالم کا بدلہ سمجھنے لگے جب پاکستان میں اس بیماری نے پنجے گاڑنا شروع کیا تب بھی ہم نہ مانے اور اسے اب فرقہ وارانہ بیماری کہنے لگے اور اب جبکہ اس بیماری نے پاکستانی میں تباہی پھیلا دی ہے اور ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد لوگ اس سے متاثر ہیں۔