مورثی سیاست اوربلوچستان

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بلوچستان کی سیاست میں ایک معقول تعداد ایسے با اثر افراد کی ہے جو اپنے ذاتی اثرورسوخ کی بنیاد پر الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ ایسے افراد کو ہمارا میڈیا الیکٹ ایبل یا لوٹا کہتا ہے۔ ایسے افراد ہر بننے والی نئی حکومت میں اس خواہش کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں کہ انہیں کوئی وزارت یا عہدہ ملے گا جس کے ذریعے وہ اپنے ذاتی اثر و رسوخ میں اضافہ کر سکیں گے اور ترقیاتی فنڈز ملیں گے جس کے ذریعے وہ اپنے ووٹرز کو مطمئن رکھ سکیں گے۔ریاست عرصے سے بلوچستان کو ڈمیوں کے ذریعے چلانے کی کوشش کررہی ہے۔

قوم پرستی کی سیاست۔۔

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان،بی این پی کے صدرسرداراخترجان مینگل ایک ایسے وقت میں پی ڈی ایم کو بچانے نکلے، جب پی ڈی ایم کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹ اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو بلوچستان عوامی پارٹی کامیاب بنانے کیلئے ووٹ کررہی تھی، اور تاریخ کا یہ پہلا اپوزیشن لیڈرہیں جوحکومتی ارکان کی ووٹنگ سے کامیاب قرارپائے،معلوم نہیں اس غیر فطری اتحاد کو سردارصاحب کیسے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔پاکستان میں جمہوریت کا راگ الاپنے والے سیاستدان پاکستان میں بننے والی شخصی حکومتوں، آمریت اورجمہوریت سے متصادم سیاسی نظاموں کو بھی جمہوری رنگ دیتے رہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ کا انتخاب۔پی ڈی ایم جماعتوں میں دوریاں بڑھیں گی؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں کامیابی کے خلاف تحریک انصاف کے رہنما ء علی نواز اعوان کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے،پہلے اس فورم کو استعمال کریں۔غیر ضروری طور پر عدالتوںمیں سیاسی معاملات کو لانا ٹھیک نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کو پارلیمنٹ پراعتماد ہے۔قانون کی پاسداری کرنا ہم سب پر فرض ہے۔چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس شکایت کے ازالہ کے لیے متبادل فورمز موجود ہیں۔