حال ہی میں عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرکے امت مسلمہ کے جگر میں خنجر پیوست کیا ہے جس سے امت مسلمہ کے احساسات اور جذبات کو سخت ٹھیس پہنچاہے۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب یہ زمین مسلمانوں کی نہ رہی اور اس کے جملہ مالکانہ حقوق یہود ہی کے پاس رہیں گے۔یہ بہت بڑا المیہ ہے، ایک گز زمین سے دستبرداری کتنی گران گزرتی ہے چہ جائیکہ ایک بڑے مملکت اور وہ بھی ارض مقدس ہو، انبیاء اور رسل کا مسکن رہاہو اور جس کو پاک قدموں نے پامال کیا ہو۔یہ تو غیرت ایمانی کے بالکل برعکس چیز ہے جو ناقابل برداشت ہے۔
Posts By: ڈاکٹر فضل ودود
تلاش رزق میں یہ سب کچھ کیوں؟
حضرت انسان کو اللہ نے پیدا کیا اس کو سارے مخلوقات پر فوقیت دیکر اشرف المخلوقات بنایا، اس کے لئے آسمان اور زمین کے چیزوں کو مسخر کیا،اس کے لئے رزق کے وسائل بھی پیدا کئے، اللہ ہی اپنے مخلوق کو اور ان کے حوائج کو بہتر جانتاہے۔روئے زمین پر اور اسی طرح سمندروں، بحروں اور دریاؤں میں لاکھوں قسم کے کروڑوں کی تعداد میں حیوانات رہتے ہیں،انسان تو درکنار، اللہ نے ان سب حیوانات کو بھی رزق بہم پہنچانے کا عجیب وغریب سسٹم قائم کیا ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر نبی تھے، حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی تھے۔
تشکیل معاشرہ میں اخلاق کا کردار
اخلاق جمع ہے اس کا مفرد خلق ہے اہل لغت نے اس کا معنی عادت کا کیا ہے، اب اخلاق کے معانی ہیں وہ خصلتیں اور عادات جس کو ایک انسان اپناتاہے۔اب اگر یہی عادتیں اچھی ہیں، شریعت کے مطابق ہیں اور اللہ تعالی کی پسندیدہ ہیں تو یہی اخلاق حسنہ ہیں اسی کو خوش خوئی کہتے ہیں،اور جب یہیں عادتیں بری ہوں، شریعت کے خلاف ہوں، اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ ہوں تو اسے بدخوئی کہتے ہیں مختصراً اسے فضائل و رزائل بہی کہاجاتاہے۔کوئی بھی معاشرہ ہو وہ اخلاقیات کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی،یہ وہ مسلمہ اصول ہے۔