ایک حقیقت یہاں واضح کرنا ضروری ہے کہ پاپولسٹ تحریکوں کے اندر عوام کی سب سے بڑی بھیڑ اْس آبادی سے ہوتی ہے جو اس سے پہلے کسی سیاسی تنظیم یا جماعت کا حصہ نہیں ہوتے۔ سو، انہیں کوئی غرض نہیں ہوتا کہ انہیں لیڈ کرنے والا کون ہے یا کہاں سے آیا ہے بلکہ انکے نزدیک انکے غم و غصے اور جذبات کی درست ترجمانی اہم ہوتی ہے۔یہاں اگر قیادت باصلاحیت ہو اور انقلابی وژن رکھتی ہو تو ایسی تحریک جلد ہی بڑی پارٹی کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ ایسی پارٹیاں چوک و چوراہوں پر بن جاتی ہیں اور ان میں مزاحمت کا بڑا جذبہ بھی ہوتا ہے۔ اسی لئے بھی روایتی لیڈرشپ خوفزدہ ہوتی ہے کہ کہیں انکی روایتی پارٹیوں کے بالمقابل کوئی نئی پارٹی تشکیل نہ پائے۔جو سیاسی کارکنان دیگر پارٹیوں کے اندر موجود ہیں وہ اکثر اس غلطی فہمی کے اندر مبتلا ہوتے ہیں کہ چونکہ وہ اور انکے جاننے والے دوسرے کارکنان اس پاپولسٹ تحریک کا حصہ نہیں ہیں، اس لئے اسے سماج کی مسترد شدہ تحریک مان لینا چاہیے۔ یہ صریحاً اجارہ پرست سیاسی کارکنوں کی بہت بڑی غلط فہمی و نابودی ہے۔اسی بناء پر حق دو تحریک کو یکسر اِگنور کرکہ اسے عوامی حمایت سے بے بہرہ قرار دے دینا بھی خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا۔ حق دو تحریک کو عوام کے اندر پذیرائی حاصل ہے اور وہ ایک ایسے بڑے حلقے کو سڑکوں پر لے آئی ہے جو اس سے پہلے کبھی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ نہ تھے۔ البتہ تحریک کی قیادت کا امتحان اب آن پہنچا ہے کہ وہ اسکے مستقبل کا کیا فیصلہ کریں گے اور کیسے اسے عوام کی وسیع تر حلقوں تک پہنچانے کی حکمت عملی ترتیب دینگے۔ تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان کی ہچکولے کھاتی کشتی اس تحریک کو کیسے نیّا پار کرائے گی اب تک اسکے امکانات واضح و روشن نہیں نظر آ رہے ہیں۔
Posts By: ظریف رند
حق دو تحریک: پاپولسٹ یا نیشنلسٹ تحریک؟
بلوچستان جوکہ سات دہائیوں سے جبر و استحصال اور سامراجی تسلط کے زیر اثر ہے۔ بالخصوص دو دہائیوں سے تو یہ دھرتی جنگی اکاڑہ بنا دی گئی ہے جس سے مکمل آبادی متاثر ہے۔ ماس کلنگ، ماس مائیگریشن، اجتماعی قبریں و اجتماعی سزائیں، جبری گمشدگیاں، وسائل کی بے دریغ لوٹ مار، سیاست و صحافت و ادب پر پابندی، ذریعہ معاش پر بندشیں۔۔۔ الغرض ہر طرح سے زمین زادوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ جمہوری سیاست کے داعی قوم پرست جماعتوں کو یا تو پیچھے دھکیل کر ختم کر دیا گیا یا پھر ان کے اندر سے ساری مزاحمت کی گرمائش نکال کر انہیں مصلحت پسندی و تابعداری پر لگا دیا گیا۔ ایسے میں عوام کے جذبات کی درست ترجمانی کا خلا پیدا ہوگیا اور عوام نے قوم پرست لیڈرشپ اور انکی جماعتوں سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
حق دو تحریک: پاپولسٹ یا نیشنلسٹ تحریک؟
عالمی سطح پر نظام کے بحران اور زوال کے نتیجے میں ہر طرف سیاسی عدم استحکام پیدا ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر معاشروں کے بیلنس بگڑ چکے ہیں۔ افراتفری اور بیگانگی کی کیفیت پروان چڑھ چکی ہے۔ سماجی قدریں گِر چکی ہیں۔ عمومی سوچیں تنزلی کی شکار ہیں۔ تمام تر دانش اور تجزیے سطحی نوعیت پر چلی گئی ہیں۔ سائنس و نظریات کی جگہ نعرہ بازی اور لفاظی نے لے لی ہے۔