شاپنگ مالز کھل گئے، پبلک ٹرانسپورٹ بھی چلنے لگی، چھوٹی بڑی تمام مارکیٹس میں کاروباری سرگرمیاں بھی عروج پر پہنچ گئیں، بیرون ملک پاکستانیوں کی آمد کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے، ملک بھر میں سیاحت کی اجازت کا حکم نامہ بھی آگیا، ٹرینوں کی تعداد میں بھی روز بروز اضافے کے فرمان جاری کئے جارہے ہیں لیکن تعلیمی اداروں اور کھیل کے میدانوں پر اب بھی ویرانی سی چھائی ہوئی ہے۔اس سے کوئی انکار نہیں کہ کرونا کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر دنیا کے سیاسی، معاشی اور سماجی نظام میں ایک بھونچال پیدا کردیا ہے۔
Posts By: زرخان بلوچ
سمیر اصغر فٹبال کا ایک باصلاحیت کھلاڑی
میں ہمیشہ لیاری کو فٹبال کی ماں کا درجہ دیتا ہوں کیوں کہ لیاری نے بے سرو سامانی کی حالت میں بھی ہمیشہ اپنے بطن سے فٹبال کے بہترین کھلاڑیوں کو جنم دیا اور کھلاڑی بھی ایسے کہ جنہوں نے اپنے عمدہ کھیل کی بدولت بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ ماضی کی طرح آج بھی لیاری کے فٹبال میں ایسے باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں کہ جو اپنی بھرپور محنت اور بہترین کھیل کی بدولت شائقین فٹبال کے دلوں میں جگہ بنائے ہوئے ہیں۔ان باصلاحیت کھلاڑیوں میں ایک نام سمیر اصغر المعروف ڈیوڈ کا بھی ہے کہ جو آج لیاری کی قدیمی اور ڈسٹرکٹ ساؤتھ کی چیمپئن ٹیم حیدری بلوچ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انسانوں کی خاموش دنیا
ہر طرف ویرانی سی ہے اور چار سْو خاموشی چھائی ہوئی ہے،نہ بندہ نہ بندے کی ذات۔ میں حیران و پریشان اپنے دل و دماغ کو جھنجھوڑنے لگا کہ کیا میں واقعی انسانوں کی دنیا میں ہوں؟ اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے لئے چاروں طرف نظر دوڑائی تو عمارتیں انسانوں کی سی لگیں یعنی کہ انسانوں کی بنائی ہوئی اور انسانوں کی رہائشی عمارتیں اور جس روڈ پر میں اپنے پیروں کو جنبش دے کر حیرانگی کی کیفیت میں بڑی آہستگی کے ساتھ آگے کی سمت رواں ہوں وہ روڈ بھی انسانوں کی بنائی ہوئی لگ رہی ہے۔
سی پیک اورپیاسا گوادر
کوہِ باتل کے دامن میں دیمی زِ ر اور پدی زِر کے حسین سنگم سے ایک جزیرہ نما شہر گوادر سے میری بہت ہی خوبصورت یادیں وابستہ ہیں ، جن کا تعلق میری روح سے سمٹی ہوئی اپنائیت اور محبت کے ساتھ سیاست کا وہ خارزار ہے کہ جس میں دکھ سکھ کے ساتھیوں کی ایک بڑی فہرست میری زندگی کے ہر پہلو میں پیوست نظر آتی ہے
سیاست اُگلتی زمین پر جمود طاری۔۔!
بلوچستان کی سیاسی تاریخ کے آئینے میں اگر حالات و واقعات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ بلوچستان سیاسی حوالوں سے ایک زرخیز زمین رہی ہے جہاں کی ماؤں نے ہر دور میں اپنے بطن سے ایسے بہادر سپوت جنم دئیے کہ جنہوں نے اپنی دھرتی ماں کی دفاع اور قومی کاز کے لئے اپنے آپ کو وقف کرکے رکھ دیا ۔
لیاری زندہ باد
کراچی کے ایک بہت بڑے ہوٹل میں جہاں اس ملک کے رئیس زادوں اور بیرونی ممالک سے تشریف فرما بزنس مینوں کی راتیں بڑے سکون کے ماحول میں بسر ہوتی ہیں اورجہاں ہم جیسے مڈل کلاس لوگوں کا داخل ہونا ہمارے لئے ایک اعزاز کی بات سمجھی جاتی ہے
پاکستان سیاسی بحران کی لپیٹ میں۔۔!
پاکستان کی سیاست میں کب کیا ہوجائے کچھ نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ جہاں سیاسی ادارے کمزور اور سیاسی قوتیں سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے عسکری قیادت کے تابع نظر آتی ہوں تو وہاں سیاسی و جمہوری اداروں کا کمزور پڑجانا ایک فطری عمل ہے جس کے نتیجے میں جمہوریت اور جمہوری عمل کے حوالے سے کافی سوالات ذہن میں گردش کرتے ہیں ۔ پاکستان کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ اس ملک میں کبھی بھی سیاسی استحکام نہیں رہا اور یہاں کی جمہوریت بھی بس ووٹ دینے اور ووٹ لینے کے عمل تک ہی محدود رہی جس کے نتیجے میں یہاں نہ صرف جمہوریت گھٹنوں کے بل چلتی رہی بلکہ جمہوری ادارے بھی نہ پنپ سکے جس کے تناظر میں جمہوری رویے بھی کمزور دکھائی دئیے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔