عشاق کے قافلے کا میرِکارواں، بزنجو ۔۔۔ عابد میر

| وقتِ اشاعت :  


یہ مضمون آج سے پانچ برس قبل 2009ء میں ملکی سطح کے ایک مرکزی اخبار کے لیے لکھا گیا لیکن ناقابلِ اشاعت قرار پایا، آج اس کی بازیافت کرتے ہوئے میری آنکھیں نم بھی ہیں اور لب خندہ زن بھی۔فیضؔ کا مصرعہ یاد آتا ہے؛ ’چاند کو گل کریں تو جانیں!‘



زلزلہ آواران ۔ ایک سال بیت جانے کو ہے ۔۔۔۔ شبیر رخشانی

| وقتِ اشاعت :  


24ستمبر2013کو آواران ضلع میںآنے والا زلزلہ آج بھی آواران کا ہر باسی نہیں بھولا اور اسکی تباہ کن لمحات آج بھی انہیں یادہیں۔ اس زلزلے نے آواران شہر کو آثار قدیمہ بنا دیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس میں مرنے والوں کی تعداد 400کے قریب بتائی گئی



بزنجو ایک تاریخ ساز شخصیت ۔۔۔ ۔۔۔ صدیق بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


آج میر غوث بخش بزنجو کی برسی ہے ان کا انتقال 11اگست 1988میں ہوا 11اگست وہی دن ہے کہ جب برطانیہ نے بلوچستان کو آزادی عطا کی اور تمام معاہدات پر عمل کیا غوث بخش بزنجو اسی آزادی کے روح رواں تھے بلوچ پارلیمان خصوصاً دونوں ایوان کے مشترکہ اجلاس میں ان کا خطاب تاریخی تھا



بلوچ دانش سے معانقہ ۔۔۔۔ عابد میر

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے بے انتہا المیوں میں سے ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ماضی میں یہاں دانش بے تحاشا تھی مگر دانش مند کم تھے، آج دانش ور وں کی بہتات ہے اور دانش مفقود ہوتی جا رہی ہے۔بقول شخصے ، دانش وری کے نام پر ’دانش خوری‘ ہو رہی ہے



میں کون ہوں ! ۔۔۔۔۔ شبیررخشانی

| وقتِ اشاعت :  


میں نہیں جانتا میں کون ہوں اور کس مقصد کے لئے وجود میں آگیا ہوں البتہ میں سمجھتا ہوں کہ میرے وجود کا کوئی مقصد تو ہے جو مجھے اس دنیا میں لایا ہے۔ میں اپنے آپکو تلاش کرنے کی بہت کوشش کر رہا ہوں لیکن نہیں کر پا رہا ہوں



سن سیٹ ایٹ جیونی ۔۔۔۔ عابد میر

| وقتِ اشاعت :  


’’موٹل کے احاطے کے شمالی گیٹ کے اندر داخل ہوں تو وہاں چبوترے جیسا ایک اونچا پلیٹ فارم بنا ہوا ہے جہاں سیڑھیاں چڑھ کر جایا جا سکتا ہے ۔اس پلیٹ فارم کے فرش پراوپر دَری بچھی ہوئی تھی ۔ کرسیاں لگا کر ہمیں وہاں بٹھا دیا گیا ۔



آئی ڈی پیز سے آئی ڈی پیز تک ۔۔۔۔۔ عابد میر

| وقتِ اشاعت :  


’’ریاست ہو گی ماں کے جیسی‘‘کی گردان سنتے سنتے ہمارا لڑکپن ، جوانی میں ڈھلا۔ اب جوانی ڈھلنے کو آئی لیکن اس ریاست کو دیکھنے کو آنکھیں ترس گئیں جو اپنے شہریوں کے لیے ماں کے جیسی ہو۔فیض صاحب نے جس داغ داغ اجالے اور شب گزیدہ سحر کا رونا، سن سینتالیس میں رویا تھا، اُس نے گویا انتقاماً مستقل ایسے ڈیرے ڈال دئیے کہ جانے کا نام ہی نہیں لیتی۔



دنیا کی چوتھی طویل سرنگ شیلا باغ ۔۔۔۔ نصیر احمد رند

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں ایک ریلوے اسٹیشن کا نام ’’شیلاباغ‘‘ ہے جو صدیوں پہلے کی اُس رقاصہ کے نام پر رکھا گیا جو دن بھر تھکے ہارے مزدوروں کو اپنے تھرکتے اوربل کھاتے اعضاء کے نرت بھاؤ سے فریفتہ کر دیا کرتی تھی۔



اسرائیلی جارحیت۔ عالم اقوام اور مسلم حکمرانوں کی خاموشی ۔۔۔۔۔ شبیر رخشانی

| وقتِ اشاعت :  


دن بدن اسرائیلی جارحیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس جارحیت کے نتیجے میں بے گناہ افراد مارے جا رہے ہیں ۔ اور ایسے لگتا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین کے مسلمانوں کے قتل عام کا ٹھیکہ اٹھایا ہے اور امریکہ اور اقوام متحدہ اسکے پارٹنر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔