کجھور 8ہزارقبل مسیح پراناپھل ہے جو زیادہ تر مصر اور خلیج فارس کے علاقے ایران، عراق،افریقہ اور عرب میں پایا جاتا ہے۔ دنیا کی سب سے اعلیٰ کجھور عجوہ ہے جو سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ منورہ اور مضافات میں پائی جاتی ہے۔ اللہ عزوجل کے حبیب پیارے نبی ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ عجوہ میں ہر بیماری سے شفا ہے۔
بہترین انسان وہ ہے جس کا وجود معاشرہ اور انسانوں کے لئے خیرکاباعث ہو،سودمند ہو، اور جو اپنے وجود سے لوگوں کے لئے سہولت اور آسانیاں پیدا کرے، میجر(ر)یٹائرڈ اشرف خان ناصرمرحوم بھی ایک ایسی ہی شخصیت تھے، جن کا کردار سرکاری،عوامی اور علاقائی سطح پر خدمات آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں اشرف خان ناصر مرحوم12مارچ1945ء میں کچلاک میں حاجی مرزا خان ناصرمرحوم کے گھرپیدا ہوئے ان کے والد بھی علاقے کے ایک معتبرمعزز اور صاف گوشخصیت تھے اشرف خان ناصر مرحوم نے ابتدائی تعلیم گاؤں میں حاصل کی وہ اپنے علاقہ اور قوم کی حالت بدلنا چاہتے تھے۔
جس ملک میں انسان سازی کے بجائے میٹرو سازی اور اورینج سازی پہ اکتفا کیا جاتا ہو اس ملک میں حکومت 20 نکاتی ایجنڈا(ایس او پیز) پیش کر کے بری الزمہ ہو جائے کہ اس نے اپنا فرض پورا کر لیا اور ساتھ میں لوگوں سے عمل کرنے کی بھی توقع رکھے، بہرے کے کانوں میں سر گوشیاں کرنے کے مترادف ہے اور یہاں یہ قلعی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ ریاست ہمیشہ مذہبی معاملات میں اپنا صائب فیصلہ پیش کر نے میں کیوں نا کام رہی ہے۔ایسے کٹھن معاملات میں قیادت کا اصل امتحان ہوتا ہے لیکن اگر قیادت خود ایسے فیصلے صادر فر مائے جس سے گنجلک سی صورت حال پیدا ہو تو عوام الناس سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔
تربت محبت کرنے والے پرامن، مہمانوازوں، ایماندار سیاسی کارکنوں اور سرزمین سے وفا کرنے والے قومی شاعروں و ادیبوں کا شہر ھے۔ اس شہر میں نامور بیوروکریٹ اور بہترین کھلاڑی پیداھوئے۔ سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ایک مخلص، نڈر اور نظریاتی سیاسی کارکن ھے اس نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ وہ ایک حقیقی کامریڈ ھے۔ بطور وزیر اعلی شب و روز محنت کرکے کم مدت اور کم وسائل سے بلوچستان کے لوگوں کو تاریخی تحائف میڈیکل کالجوں، یونیورسٹیوں اور تعلیمی سہولیات و آسائیشوں کی صورت میں دیئے۔
ٹڈی دل جسے بلوچی میں (مدگ) کہا جاتا ہے۔ ضلع گوادر میں طویل خشک سالی کے بعد جب گذشتہ سال بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگء تو ٹڈی دل بھی علاقے میں ظاہر ہونے شروع ہوگئے۔ ماضی بعید میں ضلع گوادر میں ٹڈی دل ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں فصلوں اور سر سبز درختوں پر حملہ آور ہوکر انکا صفایا کرتے تھے۔اور ماضی میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ایک وفاقی ادارے کے اسپرے کا بعد کئی سال تک ضلع گوادر میں ٹڈی دل کا نام و نشان باقی نہیں رہا۔گذشتہ سال کے بارشوں کے بعد ٹڈی دل کا دوباہ ان علاقوں میں افزائش نسل شروع ہوئی، کیونکہ انکے انڈے زیر زمین موجود تھے۔
نوول کورونا وائرس(کوویڈ-19) نے عالمی وبا کی شکل اختیار کر لیا ہے جس نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا تقریبا 40 دن کے قلیل مدت میں کرونا وائرس نے 202 سے زائد ممالک کو متاثر کیا ہے اور اب تک 19 لاکھ سے زائد افراد اس وبائی مرض کا شکار ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد افراد دنیا بھر سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور یہ مرض تیزی سے پھیلتا ہی جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں 6000 کے ہزار قریب افراد اس مرض سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ150 قریب افراد زندگی کی بازی ہار گئے 1500 کے قریب صحت یاب ہوگئے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2008 میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بنیاد رکھی جسکا مقصد غریب طبقے کی مالی مدد کرناتھا۔ پہلے تو 1000 روپے رکھے گئے جسے جولائی 2013 میں بڑھا کر 1200 روپے کیا گیا،اسکے بعد جولائی 2014 میں بڑھاکر 1500 اور جولائی 2015 میں 1566 کیا گیا جسے سہ ماہی Card Debit BISPکے ذریعہ مہیا کیا گیا۔ ATM سسٹم سے منسلک اس پروگرام سے پیسے نکالنے میں کافی آسانی تھی مگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے BISP کو باہیو میٹرک سسٹم میں رکھا اور یوں فرنچائز والوں کو حکومت کی طرف اجازت مل گئی۔
دُنیا کے مختلف ممالک اپنے دستایب وسائل اور حکمت عملی کے تحت کرونا وائرس کا مقابلہ کررہے ہیں۔ چین جہاں سے اس وباء نے جنم لیا اس کے صوبے ہو بئی کے شہرووہان کو بری طرح متاثر کیا۔وہاں چائنا نے بہت جلد وائرس کو پھلنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے پرکافی حد تک قابو بھی پالیا۔اس کے علاوہ وہ ممالک جہاں بہترین انتظامات کئے گئے احتیاطی تدابیر و اقدامات کے علاوہ ٹیسٹنگ کو اولیت دی اور عوام نے کئی ماہ تک لاک ڈاون جیسے جبر کو برداشت کرکے اس موذ ی وائر س کو شکست سے دوہ چار کیا۔
تعلیم ایک معاشرتی عمل ہے جس کا انتظام معاشرے کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ کسی بھی ملک کا نظام تعلیم براہ راست اس ملک کے مسائل اور ضروریات پر منحصر ہوتا ہے۔ نظام تعلیم اور عمل تعلیم معاشرے کی ضروریات اور مسائل کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ عمل تعلیم کا معاشرے سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے کیوں کہ ہر فرد کا تعلق معاشرے سے ہوتا ہے اور معاشرے میں رہنے والے ہر فرد کے لئے تعلیم کا ہونا بہت ضروری ہے مگر ہمارے معاشرے میں تو الٹی گنگا بہتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں علم کا تعلق پیسے سے جوڑا جاتا ہے حالانکہ علم کا تعلق پیسے سے نہیں بلکہ علم تو روشنی ہوتی ہے۔
وہ جنوبی فرانس میں ایک شاندار گھر میں رہتے تھے اور ان کے پوری دنیا میں گھر تھے۔ یہ ایک ایسی دلکش و حسین زندگی تھی جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔ برطانوی اشرافیہ سے تعلق رکھنے والی الیگزینڈرا ٹولسٹوئے کو سنہ 2008 میں اس وقت اپنے خوابوں کا شہزادہ ملا جب ان کی ایک روسی ارب پتی سرگئی پْگاچیو سے ملاقات ہوئی۔ پھر سب کچھ ایک ڈراؤنے خواب میں بدل گیا۔ اس کہانی کا آغاز پانچ برس پہلے ہوتا ہے۔