بلوچ سیاست کے تضادات اور مردم شماری

| وقتِ اشاعت :  


بی ایس او کی تقسیم سے قبل اور نیپ کی سیاست کے بعد بلوچستان میں بادی النظر میں شعوری اور نظر یاتی سیاست کا فقدان نظر آتاہے ۔ پا رلیمانی سیاست کی راہدا ریوں میں سفر کر نے کی وجہ سے بلوچستان کی سیاست کی منزل گو یا آ ب و سراب کی نظر ہوگئی ہے ۔ اب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ شا ید بلوچستان میں نظر یاتی سیاست دفن ہوگئی ہے ۔



کم عمری کی شادیاں اور پسماندہ تعلیمی معیار

| وقتِ اشاعت :  


ضلع جعفرآباد کے قریب کے رہائشی غلام جان سے ملاقات اسکولوں کے وزٹ کے دوران ہوئی جب سب علاقے کے لوگوں کو لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت سے آگاہ کر رہے تھے۔۔ دوران گفتگو جب اسکول چھوڑ دینے والی بچیوں کو دوبارہ اسکول داخلے کے لیے آمادہ کر رہے تھے تو غلام جان نے کہا کہ میری بیٹی نے پانچ پاس کیا ہے آگے کوئی مڈل یا ہائی اسکول نہیں تھا



ساحل بلوچستان پر ایک نظر

| وقتِ اشاعت :  


ملک کی کل ساحل کا رقبہ ایک ہزار کلومیٹر ہے جس میں بلوچستان کی ساحلی پٹی بمطابق محکمہ فشریز778کلومیٹر پربلوچستان کے دو اضلاع گوادر اور لسبیلہ پر مشتمل ہے۔گوادر کے ساحل600کلومیٹر جبکہ لسبیلہ کے ساحلی علاقہ 178کلومیٹر پر مشتمل ہے۔



بلوچستان میں متنازع مردم شماری

| وقتِ اشاعت :  


( فیڈریشن آف چیمبرز کامرس اینڈ انڈسٹری کی رپورٹ اور حق ملکیت کی اہمیت۔)
بلوچستان میں مارچ میں ہو نے والی مردم شماری افغان مہاجرین کی وجہ سے تناز عات کاشکار دکھائی دیتی ہے۔اس و قت بلوچستان اور خاص کر کو ئٹہ میں تقریباً40 لاکھ افغان مہا جر آباد ہیں



حصول انصاف مگر مشکل بہت

| وقتِ اشاعت :  


میں نے پاکستان کے سب سے بڑے چورکو پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں لاکھڑاکیا ہے اور اب عدالت کا کام ہے کہ وہ اس
پانامہ کیس میں جو فیصلہ سنا دے۔یہ باتیں جناب عمران خان صاحب نے یوم تشکر کے دن کہی تھیں اور ویسے بھی آجکل انصاف غریب
اور کمزور پاکستانی کیلئیے گوھر نایاب کی صورت اختیار کر گیا ہے



ہم اور بدعنوانی

| وقتِ اشاعت :  


نہ ہی میں کوئی بڑا کالم نگار ہوں اور نہ ہی مجھے الفاظ کا اتار چڑھاؤ آتا ہے مگر آج ایک لفظ نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔وہ ایک لفظ لکھنے پڑھنے اور بولنے میں بلاشبہ بہت چھوٹا ہے مگر اس لفظ نے بہت بڑی بڑی معیشتوں اور بڑی بڑی حکومتوں کو زوال پذیر کیا ہے



افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری ۔۔۔ کس کے مفادات کی تکمیل ہوگی ؟

| وقتِ اشاعت :  


وفاقی کابینہ نے صوبوں کی مشاورت کے بغیر محض دو افراد کی سفارش پر افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت کو 31مارچ2017تک توسیع دے کر یہ ثابت کردیا کہ اسکی نظر میں چھوٹے صوبوں خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی کوئی اہمیت نہیں ۔



یہ ہیں ہمارے صوبائی رہنماء

| وقتِ اشاعت :  


وفاق اور پنجاب کی تعصبانہ ذہنیت اگرچہ ہماری کی بڑی وجہ ہے لیکن ہم نے آج تک اپنی گریباں میں جھانک کر نہیں دیکھا کہ ہم خود اپنی پسماندگی اور احساس محرومیوں کا کتنے فیصد ذمہ دار ہیں اور ہمارے اپنے صوبائی رہنماؤں ہمارے لیے کیا کیا ہے ۔جو کچھ ہمیں وفاق اور پنجاب سے مل رہا ہے کیا ہم نے ایمانداری اور مخلصی سے تمام فنڈز کو زیر استعمال لا کر اپنی پسماندگی کو ختم کرنا تو دور کی بات ہے



بلوچستان میں قوم پرستوں کی حکومت

| وقتِ اشاعت :  


عام طور پرلوگ بلوچستان کی پسماندگی کی وجہ وفاق کو ٹہراتے ہیں مگر میرے خیال میں اس کی پسماندگی میں بلوچستان کے اپنے رہنماؤں کی غفلت،چشم پوشی ،اقرباء پروری اور لالچ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے قوم پرست رہنماء جب اقتدار میں نہیں ہوتے تو ان کا دل بلوچوں کے دکھ درد سے بھرا ہوتا ہے۔



چراغ تلے اندھیرا

| وقتِ اشاعت :  


دن بھر کی مصروفیات کے بعدانسان کا شام کوواپس گھر لوٹنا ،کچھ دیر ٹیلی وژن کے سامنے بیٹھ کر پانامہ لیکس اور دیگر خبریں ،صحافتی تجزیے سننا ،اخبارات کی شہ سرخیوں کو بمعہ کالم ایک نظر دیکھنا اور قریب بیٹھے ہوئے اپنے بچوں کو ہوم ورک کروانا کسی حد تک بورنگ مگر دلچسپ معمول ہے۔ تب ایک کپ چائے کی عدم دستیا بی ان تمام کاموں کا مزہ کر کرا کر دیتا ہے۔