جب ایک اتوارپہلے باضابطہ طورپردو دیرینہ دوستوں کو پارٹی سے نکال دیا گیا تواگلے اتوار (11دسمبر)کو ایران نے سیستان و بلوچستان میں پاکستانی مکران کے سرحد کے قریب جنگی مشقیں شروع کردیں توقع کے بر خلاف جوشخص سوشل میڈیا اور پبلک میں پروپیگنڈے کے محاذ پر سب سے زیادہ سرگرم تھا ‘ کے بارے میں خاموشی اختیار کی گئی
گزشتہ ایک ہفتے سے قطر شیخ کی جانب سے وفاقی وزیر (ر) جنرل عبدالقادر بلوچ کی کاوشوں سے خاران اور واشک کو پانچ پانچ ایمبولینس کی فراہمی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک مہم جاری ہے اور عوامی حلقوں کی جانب سے جنرل صاحب کی عوام دوستانہ
سریاب ضلع کوئٹہ کا واحد علاقہ ہے جس کی مجموعی پسماندگی، جہالت اور ناخواندگی کے متعلق اکثر اوقات اہل قلم نے چندسطریں ضرور رقم کی ہوگی کئی نے علاقے کی اس پسماندگی کو موجودہ نمائندے کے گلے کا طوق قرار دیا
بد قسمت ہیں وہ ممالک جو کسی نہ کسی وجہ سے جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔ یہ جنگ اپنی غلطی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے یا کسی بد نیت طاقت کی طرف سے مسلط بھی کی جاسکتی ہے۔وجہ کوئی بھی ہو جنگ کا نتیجہ ہمیشہ مالی،جانی، معاشی اور انسانی تباہی کی
میرا موضوع بیچارہ مہمان پرندہ تلور ہے اور نہ اماراتی یاقطری شہزادے بلکہ میرا موضوع خاران اور واشک کے غریب اور پرامن عوام ہیں جن کو مفاد پرست اپنی ذاتی مفادت کی جنگ میں قبائلی تعصب اور نفرت کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں
ایڈمرل منصور الحق پاکستان نیوی کے سربراہ تھے، وہ 10 نومبر 1994ء سے یکم مئی 1997ء تک نیول چیف رہے، منصور الحق پر ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 300 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگا، میاں نواز شریف نے یکم مئی 1997ء کو انھیں نوکری سے
ایک مرتبہ شیطان محفل جمائے بیٹھا تھا اور اپنے شاگردوں سے دن بھرکا احوال معلوم کررہاتھا ۔تمام چیلے اپنے کارہائے نمایاں بیا ن کرتے رہے مگر شیطان صاحب ان کی طرف متوجہ نہ ہوا۔
مو ضوع پر جانے سے قبل ایک مختصر روداد بیان کرنے میں کیا قباحت ہے ۔خاکسار کی گزشتہ حقیرانہ تحریر میں اپنی کوتابینی اور کم علمی کے اظہار پر احباب کی پرُ خلوص اپنائیت نے طالب علم کی ناتواں انگلیوں میں نہ صرف جان ڈال دی
سی پیک کی اہمیت کو عالمی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے ۔یہ صرف 57 بلین ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ نہیں بلکہ اسکے تحت چا ئنا 3000کلو میٹر طویل ،کاشغر سے لیکر گوادر تک روٹ کی تعمیر ،پائپ لائن اور ریل کی پٹڑی بچھانے کا منصوبہ شامل ہے ۔ اسکے علاوہ چین پاکستان کے توانائی کے شعبے میں بھی مالی وفنی معاونت کریگا ۔
صوبہ بلوچستان میں خشک سالی کا سماں ہے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے وجہ یہ ہے کہ موسم گرما میں مون سون ہوائیں خلیج بنگال سے اُٹھ کر کوہ ہمالیہ سے ٹکراتی ہوئی پاکستان میں پہنچ جاتی ہیں تو صوبہ پنجاب، صوبہ سندھ اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں خوب بارشیں برساتی ہیں