15اگست 1947کو تقسیم برصغیر کے بعد 14مارچ 1948کو خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی ایک مہینے کیلئے اپنے گھر عنایت اللہ کاریز گلستان میں نظر بند کےئے گئے اور 9-8جون کو انجمن وطن کا آخری اجلاس ہوا ۔
علم ودانش،فکر وشعور اور نظریات سے عاری قبائلیت پر مشتمل رہی سہی نیم سیاسی ماحول میں پروان چڑھتے ہوئے بلوچ بحیثیت قوم وقت و حالات کی نزاکت اور سیاسی ضروریات کو سمجھتے ہوئے تمام تر سیاسی،قباہلی،
علاقائی معاشی گروپنگ میں روس کی اعلانیہ شرکت کے بعد پورے خطے کا معاشی منظر نامہ بدلتا نظر آرہا ہے اب یہ قوی امید پیداہوچکی ہے کہ روس گوادر ،چاہ بہار کی معاشی گزر گاہ کو تجارت کیلئے استعمال کر سکے گا۔ چین سے کہیں زیادہ روس معاشی فوائد حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوگا۔
تاریخی طورپر کوئٹہ برطانوی استعمار کا ہیڈ کوارٹر رہا ہے ۔ یہ گیریژن ٹاؤن تھا اور برطانوی افواج کی چھاؤنی بھی ۔ یہاں پر تاج برطانیہ کا نمائندہ اے جی جی رہتا تھا ۔ برطانوی راج کے خاتمے کے بعد کوئٹہ کی اہمیت چھاؤنی کی وجہ سے تھی اور ون یونٹ میں یہ کوئٹہ ڈویژن کا دارالخلافہ تھا۔ ون یونٹ کے خاتمے کے بعد کوئٹہ بلوچستان صوبے کا دارالخلافہ بن گیا ۔ گزشتہ 35سالوں میں کوئٹہ کی یہ حیثیت برقرار ہے یہاں کے مقامی قبائل میں شاہوانی ‘ رئیسانی ‘ کرد‘ کانسی کے علاوہ بڑی تعداد میں ہزارہ قبائلی اور پنجابی آباد کار بھی تقریباً ایک صدی سے موجود ہیں۔
20نومبر کو پوری دنیا میں بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور ہم بھی دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہیں جو اپنے آپ کو ایک ترقی یافتہ قوم ظاہر کرنے کیلئے بھی اخبارات ،ٹی وی چینلز سمیت سوشل میڈیا پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر تجزیہ کرتے ہیں
جب سے میرے باباجان لاپتہ کر دیئے گئے ہیں یہ زندگی بھی زندگی نہیں بلکہ ایک کہانی اور خواب کی مانند ہوگئی ہے۔ ہمارے پیارے بابا جان پتہ نہیں کہاں اور کس حال میں ہوں گے۔
زندگی کے بعض سفر ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں نہ تو پاؤں تھکتے ہیں، نہ دل بیزار ہوتا ہے اور نہ ہی آنکھوں کو منزل دیکھنے کی جلدی ہوتی ہے۔ بلکہ دھیرے دھیرے سے منزل کی جانب بڑھتے ہوئے قدم اس راستے پر ہی چلتے رہنا چاہتے ہیں۔میرا سفر جس مقام کی جانب جاری تھا، وہاں ہر سال ہزاروں لوگ، عقیدت مند اور دنیا کے لوگ آتے ہیں جی ہاں یہ وطِن عزیز کو قدرت نے رعنائیوں سے بھرپور زمین عطا فرمائی ہے،
پچھلے ہفتے مجھے آفس کے ضروری کا م کی وجہ سے دوسرے شہر جا نا تھا گھر سے نکلتے وقت میرا تین سال کا بیٹا مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا میں اس کی سوالیہ نظریں دیکھ کر واپس پلٹا اور
بلوچستان میں امن اور ترقی کی کافی باتیں ہورہی ہیں اور اقدامات بھی اٹھا ے جا ر ئے ہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ بلوچستان میں امن اور ترقی کیسے اور کیونکر ممکن ہے اور وہ کون سے اقدامات ہیں جن کی بنیاد پہ امن قاہم ہوسکتا ہے؟ اور اتنے سالوں سے مکمل طو رپر امن کیوں بحال نہ ہو سکی؟پھر کوفی عنان کی نوجوانوں سے متعلق ایک بات سامنے گزری کہ نوجوان ہی امن اور ترقی کے ایجنٹ اور ضامن ہوتے ہیں۔
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے پاکستان کی زیادہ تر آبادی دیہات اور گاؤں پر مشتمل ہے جو70 فیصد بنتی ہے اس لیے یہاں تعلیم کی کمی ہے۔ ہمارے معاشرے میں لڑکی تھوڑی بڑی ہوجاتی ہے تو جلدی اسکی شادی کردی جاتی ہے۔ہمارے ملک میں لڑکا اورلڑکی میں بہت فرق کیا جاتا ہے ، لڑکی کو بھی اپنا کیریئر بنانے کا اتنا حق ہے جتنا ایک لڑکے کو۔ لڑکی کو پرایا دھن یا دوسرے گھر کا تصور کیا جاتا ہے۔