*گوادر کے سلطنت آف عمان کے دور کا شاہی بازار اور اُس کی آخری سانسیں*

| وقتِ اشاعت :  


حالیہ طوفانی بارشوں سے جہاں ایک طرف پورا گوادر شہر متاثر ہوا, وہیں دوسری طرف گوادر کا شاہی بازار جو شہر کا ایک قدیم ورثہ , اور ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے بھی شدید نقصان کا شکار بنا ہے. ایک تنگ گلی میں واقع سلطنت آف عمان کے زمانے کا یہ بازار مکران سمیت بمبئی،… Read more »



” میری کی گرتی ہوئی دیواروں کی گونج ” ( دوسری قسط)

| وقتِ اشاعت :  


گوہر خان ، کمبر اور یوسف میر گٹ کی چوٹی پہ بیٹھے مشاورت کررہے تھے ، کمبر نے گوہر خان سے کہا کہ اپ کو نورگامہ کے قمبرانیوں سے مدد حاصل کرنا چائیے ان کے مالی حالت بہت بہتر ہے ، گوہر خان نے کہا کہ میں نے تمام سرداروں کو جنگ میں شامل ہونے کی دعوت دیا تھا لیکن چند سرداروں کے سوا کسی نے بھی شرکت نہیں کیا، بعد میں یہ بھی ساتھ چھوڈ کر فرار ہوگئے ،



کوئٹہ شہرمیں پینے کے پانی اور سیوریج سسٹم کی بہتری کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


پانی اللہ کی طرف سے ایک بڑی نعمت ہے،جس کے ضیاع کو روکنے کیلئے عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے،پانی بچاؤ کیلئے عوام کو حکومت کے ساتھ مل کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کے لوگوں کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں، جن میں سے ایک چیلنج پانی اور سیوریج کا… Read more »



معلومات تک رسائی کا قانون

| وقتِ اشاعت :  


ابتدائے آفرینش سے انسان نت نئی چیزوں کو جاننے اور انہیں کھوجنے کی جستجو میں سرگرم عمل رہا ہے۔چونکہ انسان نے شروع ہی سے یہ طے کر لیا تھا کہ وہ اپنی بقاء کے لئے اجتماعی طور پر زندگی گذاریں گے تاکہ بیرونی حملہ آورں اور جنگلی درندوں کا مقابلہ کیا جا سکے اور انسانی… Read more »



سیاست اور معیشت کے مربی

| وقتِ اشاعت :  


آئین میں متعینہ ادارتی فرائض اور ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ریاست کی معیشت اور کاروبار سمیت سیاست پر قابض طالع آزما وقتاً فوقتاً آئین کو ہی لپیٹ کر ملک کے دستور العمل کو سرِ بازار کاغذ کے ٹکڑوں سے تعبیر کر کے عملاً ثابت کرتے رہے ہیں کہ ہم جب چاہیں ملک کے آئین کو نہ صرف معطل کر کے کوڑے دان میں پھینک سکتے ہیں بلکہ عدلیہ کی ممد و معاونت سے نظریہِ ضرورت کے موثر نسخے کو استعمال کر کے اِسے موم کے ناک کی طرح مغرب اور مشرق کی طرف موڑ کر درمیان میں لٹکا بھی سکتے ہیں ۔



‘‘یہ معیشت کا سوال ہے’’

| وقتِ اشاعت :  


نیم خواندہ معاشرے میں سیاست کے اپنے تقاضے ہوں گے، جھوٹ، بڑھکیں، نعرے، تماشے سب کچھ سکہ رائج الوقت ہو گا۔لیکن کیا ہم اپنے اہل سیاست سے یہ درخو است کر سکتے ہیں کہ کم از کم معیشت کو بازیچہ اطفال نہ بنایا جائے؟



بلوچستان میں پراکسی وار؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی پاکستان میں جبری الحاق سے لیکر آج تک بلوچ قوم کے کسی بھی زخم پر مرہم نہیں رکھا گیابلکہ زخموں پر نمک چھڑکایا جارہا ہے۔



بلوچستان: تعلیمی دورانیہ ایک جیسا کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


راقم زراعت سے متعلق موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں شریک تھا بلوچستان میں زراعت کے شعبے کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اس میں انٹرنیشنل ادارہ ایف اے او کس طرح کا کردار ادا کر سکتا ہے موضوع بحث تھا ۔پروگرام میں زراعت کی عالمی تنظیم ایف اے او سمیت زمینداروں کی… Read more »