بلوچستان کا نوحہ، سیاسی قیادت کے دعوی اور وعدے

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا خوش قسمت یا بدنصیب صوبہ ہے جہاں روز اول سے ہی چند خاندان ہمیشہ صاحب اقتدار بنتے چلے آ رہے ہیں اور وہی صوبے کے سیاہ وسفید کے مالک ہیں بلوچستان کی بدحالی اور احساس محرومی کا ذمہ دار اسی طرح کی سیاسی قیادت ہے جو ہر حکم بجا لاکر وزارت اور حکمرانی سے مستفید ہوتے آ رہے ہیں جو اپنی وزارت اعلیٰ اور وزارت کے لئے عوام اور صوبے کی تقدیر سے کھیل رہے ہیں۔



بلوچستان میں قلم کا جنازہ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں صحافی، دانشور، ادیب، مصنف اور شاعروں کا قتل کا سلسلہ رک نہ سکا۔ انہیں بھرے بازار میں گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے، سرِعام قتل کیا جاتا ہے۔ بلوچستان کے تقریباً تمام اضلاع میں صحافی، دانشور، ادیب، مصنف اور شاعروں کے قتل کے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور مزید ہورہے ہیں۔



پڑھ ہم غریب ہیں؟

| وقتِ اشاعت :  


اجہاں سے وہ ماہ صیام کے دوران اپنی ضرورت کی اشیاءسستے داموںخریدسکتے ہیںمگر جب عوام سستا بازار کا رخ کرتے ہیں تو انتہائی مایوس ہوکرلوٹتے ہیں اور جب بڑے بازاروں اور مارکیٹوںمیں اشیاءکی قیمتیں دیکھتے ہیں تو وہ بیچارے اپنی جیب کو دیکھ کر محدود اشیاءلے کر صرف گزربسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح سے افطاری وسحری کا کچھ انتظام ہوسکے کیونکہ ملک میںمعاشی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہے کہ ہماری معیشت لاغر ہوچکی ہے جو گروتھ کرنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔



’’بولان‘‘ پنجاب کی روشنی

| وقتِ اشاعت :  


عزیز سنگھور بلوچستان کے تاریخی وادی ’’بولان‘‘ سے پنجاب کی معیشت چلتی ہے۔ پنجاب کی صنعتوں کا پہیہ صدیوں سے چل رہا ہے۔ بولان کے سنگلاخ پہاڑپنجاب کی فیکٹریوں اور بھٹوں کو ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ بولان کے سینے میں دفن بلیک گولڈ یعنی کوئلہ نکالنے کا سلسلہ 1883ء سے شروع کیا گیا تھا۔ اس… Read more »



پاکستان میں کورونا وائرس۔۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں کورونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے روزانہ 100 سے 120 افراد تک مرتے ہیں۔ ہمارے قریبی دوست و احباب اور رشتہ دار اس وائرس کی وجہ سے وفات پاگئے اور معلوم نہیں کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ بلکہ پوری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ اس کی وجہ سے پوری دنیا میں تقریبا 26 لاکھ اموات ہو چکی ہیں۔ حکومت کی طرف سے صحیح انتظام اور قانونی سازی نہ ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس نے زندگی کے ہر شعبہ کو بہت مفلوج کیا ہے خاص کر تعلیم اور تجارت اس سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔



صوبے میں کورونا وائرس کی تیسری لہر اور ہماری ذمہ داریاں

| وقتِ اشاعت :  


چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 کوکورنا وائرس منظر عام پر آنے لگا یوں چند ہی ماہ میں اس وائرس نے تیزی سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اس وائرس کی حیرت انگیزطور پر انسان سے انسان میں تیز ترین منتقلی ہیو من ٹرانسمیشن کی صلاحیت کی وجہ سے تیزی سے وائرس پھیلنے لگا اس تیزی سے وائرس سے ہلاکتیں سامنے آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرس نے دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جن کا حفظان صحت کافی بہتر تھا اور یوں کوویڈ کی وجہ سے یومیہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لقمہ اجل بن گئے۔



برصغیر پر برہمنوں کی بالادستی

| وقتِ اشاعت :  


آبادی کے اعتبار سے چین کے بعد بھارت دنیا کا دوسرا اور رقبے کے لحاظ سے ساتواں بڑا ملک ہے۔ کئی تاریخی اور ثقافتی مشترکات کے باوجود بنگلا دیش اور پاکستان کے بھارت سے اختلافات ہیں۔ سری لنکا اور نیپال کی صورت حال بھی لگ بھگ یہی ہے اور سری لنکا اور نیپال کا معاملہ بھی کسی حد تک ایسا ہی ہے۔ دوسری جانب خود بھارت میں پائی جانے والے اندرونی اختلاف کی کئی پرتیں ہیں۔ بھارت کے بالادستی کے رویے کے باعث جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ بھارت خود کو سپر پاؤر سمجھتا ہے۔



حمل ظفر نے کینسر کو شکست دے دیا

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں غریبی، بے روزگاری، بے وسی ، بے حسی اور پد منتگی کی بیماریاں کیا کم تھے کہ کینسر بھی بلوچ کے حصے میں آیا۔ اب تک بلوچستان میں کسی کے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کینسر آخر کس چیز کا بدلہ بلوچ سے لے رہا ہے کیوں کہ بلوچ نے آج تک کیسنر کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا ہے ہاں اگر غصے میں بول دیا ہوگا کہ “کینسر ترا کینسر بجنت” کینسر آپکو کینسر مارے تو یہ کونسی غلط بات ہوئی کیوں کہ اگر کینسر موت بن کر آئے گا تو بدلے میں کوئی مظلوم بد دعا دینے کے سوا اور کر بھی کیا سکے گا۔ بلوچستان میں ادیب شاعر یا گشندہ ہونا یا زبان کے لیے خدمت کرنا سب سے بڑا گناہ تصور کیا جاتا ہے، جن کو زمینی خدا مارتا تو ہے۔



وفا کی علامت سید خورشید احمد شاہ

| وقتِ اشاعت :  


ہمارے پیارے ملک میں سیاستدانوں احتساب کی انتہائی بھیانک تاریخ رہی ہے جس کی شروعات ایک آمر جنرل ایوب خان نے کی تھی ،انہوں نے ایبڈو کے ذریعے سیاستدانوں کو سیاست سے بیدخل کیا تھا ،اس کے بعد ایک اور جنرل ضیاء نے بھی احتساب کو ہتھیار بنایا جنرل ضیا کے عبرتناک انجام کے بعد ان کے لاڈلوں نے بھی احتساب کو مشغلہ بنایا اور احتساب کی آڑ میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو وحشیانہ انتقام کا نشانہ بنایا ،اس وحشیانہ احتساب کا نشانہ صدر آصف علی زرداری بار بار بنتے رہے ہیں انہوں نے اپنی زندگی کے بہترین دن قید میں گذارے۔



کیا تشدد ضروری ہے

| وقتِ اشاعت :  


الیکٹرانک اور سوشل میڈیا دیکھ دیکھ کر جب خود کو خاطر خواہ پریشان کر لیا تو جی چاہا کہ تھوڑا افاقہ کرنا چاہیے…فارغ وقت میں اور کیا کیا جاسکتا تھا… ٹی وی بند ہوا تو سوچنے لگی کہ زندگی کیسے محدود ہو گئی ہے، سڑکیں ویران ہو گئی ہیں، سب اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں… ہمیں تو کورونا سے لڑنا تھا مگر ہم تو آپس میں ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔جانے کیوں ہمیں انصاف پانے کیلیے پہلے بے انصافی کرنا پڑتی ہے، انسانیت کو مجروح کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں مسلمانوں کی ساکھ کو بچانا ہے ،ان کی ناموس کی حفاظت کرنی ہے. بیشک اس کو ہر صورت میں یقینی بنانا چاہئے۔