مطالعہ پاکستان کے بلوچی بھائی

| وقتِ اشاعت :  


چانان ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن CDAکی جانب سے منعقدہ دو روزہ نوجوان امن میلہ Youth Peace Festivalکیلئے لاہور جانا ہوا۔ اس فیسٹیول میں ملک بھر سے تقریباً ڈھائی سو کے قریب نوجوانوں کی شرکت تھی جس میں ہم بلوچستان والوں کی تعداد 10کے قریب تھی جن میں کچھ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے جبکہ کچھ نوجوان بلوچستان کے مکران ڈویژن سے تھے۔ اس دوروزہ نیشنل پیس فیسٹیول میں انسانی حقوق، جمہوریت کی بالادستی، اظہار رائے کی آزادی، نواجوانوں میں ہم آہنگی کی فروغ سمیت بین المذاہب ہم آہنگی کی موضوعات پر سیاسی ، سماجی اور مذہبی شخصیات نے لب کشائی کی ۔



کرونا پرسیاست

| وقتِ اشاعت :  


ایک ایسے وقت میں جہاں کرونا وائرس کی دوسری لہر شدت کے ساتھ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور دن بدن مصدقہ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک ایک ہنگامی صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کرونا کی پہلی لہر میں مثبت کیسز کی شرح دو سے تین فیصد تھی لیکن اب یہ شرح مجموعی طور پر آٹھ فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ ایک الارمنگ صورتحال ہے لیکن افسوس کی بات ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں اس مہلک وبا پر اپنی سیاست چمکا رہی ہیں۔ وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ صرف اپوزیشن کے جلسوں کو کرونا پھیلنے کی وجہ قرار دینے میں لگی ہوئی ہے۔



کورونا کی دوسری لہر اور حکومت پاکستان

| وقتِ اشاعت :  


دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر کے حوالے سے صورت حال بہت پریشان کن اور گھمبیر ہوتی جا رہی ہے۔گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات نے ایک بار پھر حکومتی اور عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔اس بار کورونا وائرس پر سیاست بھی خوب کی گئی جس کا خمیازہ شاید ہمیں بھگتنا پڑے۔سائنسی ماہرین کئی بار خبردار کرتے رہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر شدید ہو سکتی ہے لیکن اس کے باوجود پی ڈی ایم کے جلسے جلوس ہوتے رہے۔



گوادر کی ریت یا سونا اور بلوچی قول

| وقتِ اشاعت :  


یہ دو ہزار چھ کی بات ہوگی جب میں پہلی بار گوادرائیر پورٹ پر اترا تھا۔ گوادرکے بارے میں والدہ نے کہا تھا ہماری نانی اور انکے آباؤ اجداد کا تعلق گوادر یا اسکے قرب و جوار غالباً کلانچ کے علاقے سے تھا۔ میری والدہ کا ننھیال کا تعلق گوادر سے تھا جہاز سے اترتے ہی فرش پر بیٹھ گیا اس وی آئی پی وفد میں میرے ساتھ سینیئر صحافیوں کی ایک پوری ٹیم تھی قیصر محمود صاحب مرحوم اور ضرار خان کو لگا میری طبیعت خراب ہے فوری میرے قریب آئے اور پوچھا کیا ہوا سب ٹھیک ہے میں نے مسکرا کر کہا اس سرزمین سے میری نسبت جڑی ہے، اسکا پیار سمیٹ رہا ہوں۔



عمران خان کا دورہ کابل امیدیں اورخدشات

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے کابل کے دورے کے بارے میں سب سے بڑاسوال لوگ یہ کررہے ہیں کہ کیا عمران خان کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان موجود عدم اعتماد کے فقدان کا خاتمہ ہوسکے گا؟ کیا دونوں ملکوں کے مابین سلامتی انٹیلی جنس کے معلومات کا تبادلہ، ترقی میں موجود رکاوٹ، اور تناؤ کا خاتمہ ہو گا؟ اس بارے میں خود افغانستان کے اندر سے دورے کے موضوع پریہ اطلاع ہے کہ کابل اور اسلام آباد نے افغانستان اور پاکستان کے مابین تعلقات میں بہتری لانے کے لیے انٹلی جنس شیئرنگ کرنے پر اتفاق کیا ہے اوراس کے لیے کمیٹیاں تشکیل دینا شروع کردی ہیں افغان حکومت اور پاکستان دونوں فریق اپنی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔



بلوچ سرزمین کو مزیدتقسیم کرنے کی پالیسیاں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچ سرزمین کوجغرافیائی بنیادوں پر مزید تقسیم کرنے کی پالیسیوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ہردور میں عالمی طاقتوں نے بلوچستان کو تقسیم کیا جس کی وجہ ان کی سیاسی اور عسکری طاقت کمزور پڑگئی۔ثقافت، زبان اور معاش پر منفی اثرات پڑے۔ ان کو گروہوں میں تقسیم کیاگیا۔ عالمی طاقتوں نے ماضی میں بھی بلوچ سرزمین کو مختلف ممالک کے درمیان بانٹا۔ آج بلوچ سرزمین آپ کو ایران، پاکستان اور افغانستان میں بٹا ہوا ملے گا۔ تقسیم در تقسیم کی پالیسی کامقصد دراصل بلوچوں کو سیاسی و عسکری طورپر کمزور کرنا تھا۔ ان کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کروانا تھا۔



لیاری کو جینے دو۔۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


لیاری میں ایک مرتبہ پھر آگ اور خون کی ہولی کھیلنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں جرائم پیشہ افراد اور گینگ وار کارندوں نے لیاری کو دوبارہ اپنا مسکن بنانا شروع کردیا ہے۔انتہائی سنگین جرائم میں مطلوب سماج دشمن عناصر جو کچھ عرصہ پہلے آپریشن میں مارے جانے کے خوف سے دم دبا کر بھاگ گئے تھے آج بغیر کسی خوف اور مزاحمت کے لیاری میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناک کے نیچے منشیات کا مکروہ دھندا عروج پر پہنچ چکا ہے۔ گلیوں،سڑکوں،چوراہوں، تعلیمی اداروں، کھیل کے میدانوں حتیٰ کے مسجدوں کے سامنے نوجوانوں کی ٹولیاں تھیلیاں اٹھائے کھلے عام منشیات بھیجتے نظر آتے ہیں۔



لسبیلہ کی صنعتوں میں اندھیر نگری چوپٹ راج

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کا صنعتی ضلع لسبیلہ خصوصاً حب میں فیکٹری مالکان کی من مانیاں عروج پر ہیں۔ لیبر قوانین کی پامالی عام ہے۔ریاست کے اندر ایک ریاست قائم کی ہوئی ہے۔ ملازمتیں عارضی ہیں، ورکربنیادی حقوق سے یکساں محروم انتہائی پسماندہ حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ مستقل ملازمت نہ ہونے کے برابر ہے۔ ملازمین کی اکثریت عارضی، سیزنل اور کنٹریکٹ ورکرز کی ہے۔ جنہیں ملازمت کا تحفظ، سوشل سیکورٹی اور تنظیم سازی کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔ وزرات محنت و افرادی قوت بلوچستان، لسبیلہ انڈسٹریل اسٹیٹس ڈویلپمنٹ اتھارٹی (لیڈا) سمیت دیگر اداروں کے حکام کی مالکان کو مکمل سرپرستی حاصل ہے۔



امید کی کرن

| وقتِ اشاعت :  


ایف ایس سی کا زمانہ تھا… انتہائی دباؤ کی فضا… نمبروں کا پریشر، ڈاکٹر جو بننا تھا تب پتہ ہی نہیں تھا کہ زندگی میں میڈیکل اور انجینئر کے علاوہ بھی کچھ ہوتا ہے… فارغ وقت ہونا تو پی ٹی وی کا ڈرامہ دیکھ لینا یا کوئی ناول پڑھ لینا… مگر واصف علی واصف سے بھی تھوڑا اٹریکشن تھا وہ بھی اس طرح کہ نویں میں دوست اپنے بابا کی لائبریری سے ان کی ایک کتاب لائی.. تھوڑی پڑھی تو ایسے لگا جیسے یہ میری بات کر رہے ہیں۔



مالامال صوبہ اور بدحال عوام

| وقتِ اشاعت :  


رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان ہے!مالا مال صوبے میں غربت،پسماندگی،ناانصافی اور بیروزگاری کا عالم دیکھنے لائق ہے۔ بلوچستان پاکستان کا وہ واحد صوبہ جس میں معدنیات کی بہتات ہے۔ قدرت نے اس سرزمین کو سونا،چاندی، گیس،تیل،پیڑول،کوئلہ ودیگر معدنیات سے نوازاہے لیکن یہاں کے عوام غربت وکسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔گوادر کو سی پیک کا جھومر کہاجاتاہے۔