گزشتہ روز یعنی دو مارچ کو بلوچ کلچر ڈے منایا گیا جس کا مقصد اپنی ثقافت اورشناخت کو برقرار رکھنا تھا مگر ثقافت تب زندہ رہتی ہے جب زبان زندہ رہے آج بہت سی زبانیں موت اور زیست کی کشمکش میں مبتلا ہیں مادری زبان انسان کی شناخت، ابلاغ، تعلیم اور ترقی کا بنیادی ذریعہ ہے لیکن جب زبان ناپید ہوتی ہے
ملک بھر میں 19 سالوں بعد عدالتی حکمنا مہ پر وفاقی حکومت مردم شماری کرانے جارہی ہے جس کا باقاعدہ آغاز آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتے سے بلوچستان سے کیا جارہا ہے،صوبے میں آخری مرتبہ 1998 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سردار اختر جان مینگل کے دور حکومت میں مردم شماری کرائی گئی تھی
70سال کے بعد دوسری بار یہ موقع ہاتھ آیا ہے کہ پہلے مرحلے میں چترال سے پشین تک ایک صوبے کا قیام عوام کی مرضی سے بنایا جائے۔ یہ موقع اس وقت آیا ہے جب ریاست پاکستان نے یہ فیصلہ کر ہی لیا ہے کہ آزادقبائلی علاقوں خصوصاً فاٹا اور اس کے تمام ملحقہ علاقوں کو کے پی کے میں ضم کیا جائے
چاروں ا طراف سے پہاڑوں میں گھرا ہوا کوئٹہ بلوچستان کا دار الحکومت ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا نواں بڑا شہر ہے بلوچی میں کویتہ شال کوٹ اور پشتون میں کوتہ ماضی میں کوئٹہ کو اسکی خوبصورتی کے اعتبار سے لٹل پیرس کہا جاتارہاہے
پانی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے زندگی کا دارومدار پانی پر ہے۔ پانی نہیں تو زندگی نہیں یعنی پانی سے تو زندگی کا یہ سفر رواں دواں ہے۔ اگر پانی ختم تو دنیا اور دنیا کی رونقیں بھی ختم۔پانی کی کا مسئلہ تو ہمیشہ سے بلوچستان میں رہا ہے
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور تناؤ میں حالیہ اضافہ کے بعد بھی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات کے ذریعے ہی باہمی تنازعات کو حل کیا جا سکتا ہے، یہ حکومت اور اسٹبلیشمنٹ کی اولین خواہش ہے کہ بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کا آغاز کیا جائے
پاکستانی بلوچستان کا ساحل تقریباً ایک ہزار کلو میٹر طویل ہے جبکہ ایرانی بلوچستان کا ساحل دو ہزار کلو میٹر ہے جو ساحل مکران کہلاتا ہے اور مجموعی طورپر یہ تین ہزارکلو میٹر طویل ہے ۔ ان دونوں ممالک میں اس ساحلی پٹی پر 99فیصد آبادی بلوچوں کی ہے ۔ بلکہ گلف آف اومان کے آدھے حصے پر بھی بلوچ ہی آباد ہیں ۔
ماضی میں صوبے سے سرز دہونیوالی زیادتیوں کا ازالہ کرینگے، یہ وہ اعلانات اور دعوے ہیں جو اقتدار نشین پسماندگی کی تصویر بننے اہل بلوچستان سے اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد کرتے ہیں، مگر ہوتا کچھ بھی نہیں، اقتدار کے ایوانوں میں طاقت کی حوس انہیں وہ سب کرنے پر مجبور کر دیتی ہے،
روز اول سے ہی کوئٹہ کے شہریوں کو ماس ٹرانزٹ کے حق سے محروم رکھا گیا ہے اور لوگوں کو دہائیوں پرانی بسوں اور رکشوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا کوئٹہ کی یہ خوش قسمتی ہے کہ یہاں پر ریل کا بہتر نظام موجود ہے
کراچی: لیاری نادراسینٹر میں آفیسر کی شہنشاہت نے عوام کوسخت ذہنی کوفت میں مبتلاکردیا ہے، نادراآفیسر عوام کے ساتھ غیرانسانی رویہ اختیار کرتے ہوئے لوگوں کی عزت نفس کو مجروع کرتا ہے