پاکستان کی معیشت کورونا وائرس کی وبا سے پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار تھی۔ جاری کھاتوں کے خسارے میں 75فی صد کمی آگئی اور مجموعی طور پر مالیاتی ’توازن‘ مثبت ہوگیا، جو جی ڈی پی کا اعشاریہ تین فی صد بنتا ہے۔ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ منفی سے مستحکم ہوگئی۔ ”ایز آف ڈوئنگ بزنس کی درجہ بندی میں پاکستان 136سے 108 ویں نمبر پر آگیا۔ کئی تجزیہ کاروں نے معاشی استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کا اعتراف کیا اور انہیں بہتری کی راہ پر بڑھتے قدم قرار دیا۔ بد قسمتی سے وبا نے ان کاوشوں کو شدید دھچکا پہنچایا۔ دنیا بھر کی معاشی صورت حال کی طرح وبا سے قبل پاکستان کی معیشت میں آنے والی بہتری گزشتہ مالی سے کی چوتھی سہ ماہی میں وبا کے باعث ابتری میں تبدیل ہوگئی۔ بنیادی اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اختیار کی گئی ہمہ جہت حکمت عملی اور اس کے لیے کیے گئے اقدامات سے وبا کا پھیلاؤ سست ہوا، اس کے ساتھ معاشرے کے پس ماندہ طبقات کو نقدی کی فراہمی اور بحالی کے دیگر اقدمات بھی کیے گئے۔
آج قلم لئے میں اپنے ذہن کی اْلجھی سوچوں کو شکل تو دے رہی ہوں مگر کیسے کسی کے درد کو زبان دوں۔ کئی سال پہلے آزادی کی جدوجہد کی گئی اور بے انتہا قربانیوں کے بعد ہم آزاد ہوئے،اپنا وطن پایا اور ساری دنیا میں مسلمانوں کی طاقت کو منوایا مگر افسوس کہ ایک دلکش اور خوبصورت حصہ ایسا رہ گیا جو آزاد نہ ہوسکا۔ وہ حصہ جسے اللہ نے بے انتہا خوبصورتی سے نوازا ہے۔ مگر کوئی نہیں جانتا تھا کہ جنت سی پرْکشش جگہ بھی کسی دن آگ کی لپیٹ میں آکے جھلس جائے گا۔ بچپن سے اب تک سنتے آرہے ہیں کے کشمیر آزاد ہوگا ایک دن مگر آج تک کوئی عملی نمونہ نظر نہیں آیا۔
بلوچستان کی موجودہ مخلوط حکومت نے تیسرا بجٹ پیش کر دیا کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی دباؤ کے باوجود ترقیاتی اسکیمات میں فنڈز کی منصفانہ تقسیم،صحت،تعلیم اور امن و امان کے شعبے کو ترجیحات میں شامل کر کے حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ عوام کی ترجمان حکومت کا طرز سیاست ماضی کے اقتدار سے مکمل طورپر مختلف ہے مالی سال2020-21میں جہاں پوری دنیا کورونا جیسے مہلک وبائی مرض سے متاثر تھی وہیں بلوچستان حکومت محدود وسائل میں رہتے ہوئے اس عالمی وائرس سے جنگ لڑ رہی ہے اور اس جنگ میں جہاں ناقابل تلافی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا وہیں معیشت کو بھی کمر توڑ دھچکا لگااور طبی آلات،ادویات اور دیگر سامان کی خریداری کابراہ راست بوجھ صوبے کی معیشت پر پڑا مگر اس کے باوجود وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان عالیانی اور انکی کابینہ نے465ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا۔
26جون، آج ہی کے دن کو ہر سال انسداد منشیات کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے جس کا مقصد منشیات کے نقصانات کے حوالے سے شعور و آگاہی اور ان کے استعمال، مضر اثرات کے بارے میں مختلف سیمینار و تقریب منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ قوم کو یہ علم ہو کہ منشیات ایک زہر قاتل ہے یہ آہستہ آہستہ انسانی جسم کو کھوکھلا کرکے انھیں ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا دیتا ہے یعنی سلو پوائزن ہے۔منشیات کے عادی افراد دنیا و مافیہا سے بے خبر رہتے ہیں نہ انہیں علم کا شوق ہوتا ہے اور نہ ہی گھر بار، بال بچوں کی فکر لاحق ہوتی ہے وہ اپنی دنیا میں مست ہو کر اپنی زندگی اپنے ہی ہاتھوں تباہ و برباد کرتے چلے جاتے ہیں۔
سماجی کارکن سازین بلوچ کہتی ہیں کہ لسبیلہ میں منشیات کا مسئلہ بہت پرانا ہے پہلے شاید یہ مسئلہ ہر ایک کا نہیں تھا لیکن اب یہ مرض ہرگلی اور ہر محلے و گاؤں کی سطح تک پہنچ چکاہے،جس کی وجہ سے نوجوان اور خواتین بھی منشیات کی علت میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے کاروبار میں شریک ہیں جو معاشرے میں اور بھی خطرناک عمل کی نشاندہی کررہاہے،سازین بلوچ مزید کہتی ہیں کہ منشیات کے تدارک کے لیے سول سوسائٹی اور حکومتی اداروں کو ایک پیچ پر ہونا چاہیے اور یہ تاثر ختم ہوناچاہیے کہ ہمارے ادارے خود منشیات کے فروغ میں شامل ہیں یا پھر وہ ڈرگ مافیا کے ساتھ رعایت برتتے ہیں۔
جیسے کے آپ جانتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں نے ہر ممکن بدترین دن دیکھے ہیں چاہے وہ مسنگ پرسنز کی شکل میں ہو، یا بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں، اب بلوچوں کو ایک اور ظلم کی داستان کرونا وائرس کی شکل میں دیکھنا پڑا۔ جیسے کہ آپ جانتے ہیں کرونا وائرس کی وجہ سے پورے پاکستان کے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بندہیں، جس کو دیکھتے ہوئے “ایچ ای سی”نے تمام یونیورسٹیز کو باقاعدہ آن لائن کلاسز شروع کرنے کا حکم دیا اور یوں تمام یونیورسٹیز نے آن لائن کلاسز شروع کر دیں، یہ فیصلہ تو بہت ہی بہترین تھا مگر بلوچستان کے تمام سٹوڈنٹس کے لئے نہیں کیونکہ یہاں انٹرنیٹ ہی نہیں تو سٹوڈنٹس آن لائن کلاسز کیسے لیں؟
بجلی کسی بھی ملک کی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہے۔بجلی کے بغیر کسی بھی ملک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس تکنیکی دور میں زیادہ تر کام بجلی کے ذریعے ہوتے ہیں۔ سائنس نے اپنے آلات کے ذریعے انسانی زندگی کو انتہائی آسان اور آرام دہ بنادیا ہے۔ لیکن بجلی کے بغیر سائنس کے یہ سب آلات بالکل بے کار ہیں۔ بجلی کے ذریعے آج انسان اپنے گھر میں بیٹھے بیٹھے سارے کام سر انجام دیتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے کئی طریقے ہوتے ہیں، پانی، ہوا، سولرز حتیٰ کہ سمندر کی لہروں سے بھی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ آن لائن کلاسز جوکہ ایچ ای سی کی جانب سے بغیر انٹرنیٹ کرائی جارہی ہیں بلوچستان میں انٹرنیٹ و دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جس پر طلباء و طالبات سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔گزشتہ روز جب طلباء و طالبات اپنے جائز مطالبات کے لیے کوئٹہ میں پْر امن احتجاج کر رہے تھے تو کوئٹہ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کی گئیں جسمیں طلباء کے ساتھ ساتھ طالبات کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی انہیں گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا جوکہ حکومت بلوچستان کے لیے شرم کا مقام ہے۔
ہمیشہ ایک بات سنتے اور پڑھتے آرہے ہیں بلوچستان معدنیات اور وسائل سے مالامال صوبہ ہے بلوچستان کے سینئر صحافی لالا صدیق بلوچ ہمیشہ اپنے نمائندوں اور رپورٹروں کو جب وہ روزنامہ آزادی، بلوچستان ایکسپریس کے دفتر جاتے،صحافتی اصولوں کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے گھنٹوں بات کرتے تھے،ان کا چہرہ خوشی سے روشن ہونے لگتا تھا،بتاتے تھے بلوچستان کے ضلع چاغی میں جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے تھے، یقین جانیں اس سے چار پانچ سال قبل مرحوم صدیق بلوچ بتاتے تھے چاغی میں بڑی سرنگ کھودی جا رہی ہے۔
گزشتہ دنوں جب سی ایس ایس 2019 کا فائنل رزلٹ آیا تو سوشل میڈیا پہ ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک سی ایس ایس کولیفائیڈ وجوان زوہیب قریشی نوجوانوں کو یہی پیغام دیتے ہیں کہ ہمت نہ ہاریں محنت جاری رکھیں ایک دن آپ ضرور کامیاب ہوں گے اس نوجون کا تعلق سندھ رورل سے ہے اور ایک میکنک کے بیٹے ہیں جنھوں نے بڑی تگ ودو اور ہمت کے بعد سی ایس ایس کے فائنل فیز کو بھی عبور کر لیا۔ بدقسمتی سے ہم سی ایس ایس کے حوالے اس قدر غلط فہمیوں میں مبتلا ہیں ہماری دانست میں صرف یہ بات آتی ہے کہ یہ تو صرف ایلیٹ کلاس کے بچے کر سکتے ہیں جو اچھے اچھے اداروں میں پڑھتے ہیں۔