بلوچ سٹوڈنٹس ایک بار پھر گرفتار!

| وقتِ اشاعت :  


جیسے کے آپ جانتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں نے ہر ممکن بدترین دن دیکھے ہیں چاہے وہ مسنگ پرسنز کی شکل میں ہو، یا بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں، اب بلوچوں کو ایک اور ظلم کی داستان کرونا وائرس کی شکل میں دیکھنا پڑا۔ جیسے کہ آپ جانتے ہیں کرونا وائرس کی وجہ سے پورے پاکستان کے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بندہیں، جس کو دیکھتے ہوئے “ایچ ای سی”نے تمام یونیورسٹیز کو باقاعدہ آن لائن کلاسز شروع کرنے کا حکم دیا اور یوں تمام یونیورسٹیز نے آن لائن کلاسز شروع کر دیں، یہ فیصلہ تو بہت ہی بہترین تھا مگر بلوچستان کے تمام سٹوڈنٹس کے لئے نہیں کیونکہ یہاں انٹرنیٹ ہی نہیں تو سٹوڈنٹس آن لائن کلاسز کیسے لیں؟



کلمت بجلی جیسی سہولت سے محروم

| وقتِ اشاعت :  


بجلی کسی بھی ملک کی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہے۔بجلی کے بغیر کسی بھی ملک کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ چونکہ اس تکنیکی دور میں زیادہ تر کام بجلی کے ذریعے ہوتے ہیں۔ سائنس نے اپنے آلات کے ذریعے انسانی زندگی کو انتہائی آسان اور آرام دہ بنادیا ہے۔ لیکن بجلی کے بغیر سائنس کے یہ سب آلات بالکل بے کار ہیں۔ بجلی کے ذریعے آج انسان اپنے گھر میں بیٹھے بیٹھے سارے کام سر انجام دیتا ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے کئی طریقے ہوتے ہیں، پانی، ہوا، سولرز حتیٰ کہ سمندر کی لہروں سے بھی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔



بلوچستان کی نا اہل حکومت اور طلباء و طالبات آمنے سامنے

| وقتِ اشاعت :  


جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ آن لائن کلاسز جوکہ ایچ ای سی کی جانب سے بغیر انٹرنیٹ کرائی جارہی ہیں بلوچستان میں انٹرنیٹ و دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جس پر طلباء و طالبات سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔گزشتہ روز جب طلباء و طالبات اپنے جائز مطالبات کے لیے کوئٹہ میں پْر امن احتجاج کر رہے تھے تو کوئٹہ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور گرفتاریاں کی گئیں جسمیں طلباء کے ساتھ ساتھ طالبات کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی انہیں گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈالا گیا جوکہ حکومت بلوچستان کے لیے شرم کا مقام ہے۔



بلوچستان سے پہلے اپنا مفاد کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


ہمیشہ ایک بات سنتے اور پڑھتے آرہے ہیں بلوچستان معدنیات اور وسائل سے مالامال صوبہ ہے بلوچستان کے سینئر صحافی لالا صدیق بلوچ ہمیشہ اپنے نمائندوں اور رپورٹروں کو جب وہ روزنامہ آزادی، بلوچستان ایکسپریس کے دفتر جاتے،صحافتی اصولوں کے ساتھ ساتھ بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے گھنٹوں بات کرتے تھے،ان کا چہرہ خوشی سے روشن ہونے لگتا تھا،بتاتے تھے بلوچستان کے ضلع چاغی میں جب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایٹمی دھماکے کئے تھے، یقین جانیں اس سے چار پانچ سال قبل مرحوم صدیق بلوچ بتاتے تھے چاغی میں بڑی سرنگ کھودی جا رہی ہے۔



سی ایس ایس کے متعلق غلط فہمیاں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ دنوں جب سی ایس ایس 2019 کا فائنل رزلٹ آیا تو سوشل میڈیا پہ ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک سی ایس ایس کولیفائیڈ وجوان زوہیب قریشی نوجوانوں کو یہی پیغام دیتے ہیں کہ ہمت نہ ہاریں محنت جاری رکھیں ایک دن آپ ضرور کامیاب ہوں گے اس نوجون کا تعلق سندھ رورل سے ہے اور ایک میکنک کے بیٹے ہیں جنھوں نے بڑی تگ ودو اور ہمت کے بعد سی ایس ایس کے فائنل فیز کو بھی عبور کر لیا۔ بدقسمتی سے ہم سی ایس ایس کے حوالے اس قدر غلط فہمیوں میں مبتلا ہیں ہماری دانست میں صرف یہ بات آتی ہے کہ یہ تو صرف ایلیٹ کلاس کے بچے کر سکتے ہیں جو اچھے اچھے اداروں میں پڑھتے ہیں۔



نشہ۔۔۔زندہ موت کا روپ

| وقتِ اشاعت :  


صحت مند لوگ ہی صحت مند معاشرے کے عکاس ہوتے ہیں اور انہی سے معاشرہ پروان چڑھتا ہے۔ جو معاشرے صحت مند سرگرمیوں سے محروم ہوں وہاں لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر منشیات جیسی لعنت کو اپنا لیتے ہیں جس سے معاشرہ دن بدن کمزور ہو جاتا ہے اور نسل نو میں آگے بڑھنے کی لگن آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی بیلہ شہر کے رہائشی خاتون باجی ماہ جبین کے نوجوان بیٹے ماجد کی ہے جو آٹھ سال قبل اپنے بوائز ہائی اسکول بیلہ کا ایک ہونہار طالب علم ہوا کرتا تھا مگر گھریلو لاڈپن اوردوستوں کی بری صحبت نے ماجد کی زندگی یکسر بدل دی۔



کرونا, معاشرتی رویے اور ہماری زمہ داریاں

| وقتِ اشاعت :  


کرونا کی بیماری چائنا کے شہر ووہان سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا- جب چائنا اس وبا کی زد میں تھا تو اس وبا کو ہم ‘پاکستانی’ مسلمان بدھسٹ چاہنیز پر اللہ کا عزاب قرار دیتے تھے جب یہ وبا ایران یورپ اور امریکا میں جا پہنچا تو ہم نے اسے غیر مسلموں اور کافروں پر اللہ کا قہر قرار دیا اور اللہ کی طرف سے مسلمانوں پر مظالم کا بدلہ سمجھنے لگے جب پاکستان میں اس بیماری نے پنجے گاڑنا شروع کیا تب بھی ہم نہ مانے اور اسے اب فرقہ وارانہ بیماری کہنے لگے اور اب جبکہ اس بیماری نے پاکستانی میں تباہی پھیلا دی ہے اور ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد لوگ اس سے متاثر ہیں۔



صوبائی پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی کی عوام دوستی

| وقتِ اشاعت :  


موجودہ حکومت نے عوام کی بلا امتیاز خدمت کو ہی نصب العین بنارکھا ہے جس کی بدولت صوبے میں مثبت تبدیلی کا سفر شروع ہوچکا ہے سماجی بھلائی اور انسانی فلاح پر مبنی معاشرے کی تشکیل اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں جام کمال خان کی حکومت نے مثالی اقدامات اٹھارکھے ہیں اور صحت مند اورلکھے پڑھے بلوچستان کی بنیاد رکھنے میں کلیدی فیصلے بروئے کارلائے جارہے ہیں جس کے انتہائی دوررس نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ زندگی کی تمام سہولیات کا فراہم ہونا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔



آ عندلیب مل کہ کریں آہ و زاریاں

| وقتِ اشاعت :  


ہم ایک اسے دور میں داخل ہوچکے ہیں کہ جس میں قتل، ڈکیتی، قتل و غارت گیری کو عام ہونا ہے، امن اور امان کی دھجیاں اڑنی ہیں، جس کی لاٹھی اس کی بھینس والے حالات جنم لے چکے ہیں،اختیار اور طاقت ایسے افراد کے سپرد کیے گئے ہیں جو انسان نما بھیڑیے ہیں،ایسے افراد جن کا پیشہ ہی قتل و غارت گیری، عصمت دری، اور چوری ڈکیتی ہے کچھ مقاصد کی خاطر ان کو سر پہ چڑھا رکھا ہے،میرا اشارہ کسی ادارہ کی جانب نہیں بلکہ معاشرہ کی جانب ہے، کیونکہ کوئی اچھائی ہو یا برائی ہر چیز کی جنم معاشرے میں ہی ہوتی ہے۔



ٹرانسپورٹ مافیاز اور جام کمال خان سرکار

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا انتہائی پسماندہ صوبہ ہے جو ملک کے بیالیس فیصد رقبے پر پھیلا وسیع وعریض علاقہ ہے،وسیع رقبہ کے باعث صوبے کی آبادی بکھری ہوئی ہے، دوری اور فاصلوں کے باعث لوگ ترقی اور جدید سہولیات سے یکسر محروم ہیں۔بلوچستان ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں گورننس اور میرٹ کے بجائے صوبائی حکومت قوانین اور اصولوں کے بجائے تمام ادارے اللہ کے توکل پر چل رہے ہیں۔ صوبے میں آج تک کوئی بھی بہتر منصوبہ بندی یا قوانین پر عمل درآمد آپ کو کہیں شاذ و نادر ہی نظر آتا ہو۔ بلوچستان حکومت صوبے کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ستر سالوں سے سرکاری اربن ٹرانسپورٹ کا کوئی بہتر نظام آج تک وضع نہیں کر سکا ہے۔