نشہ۔۔۔زندہ موت کا روپ

| وقتِ اشاعت :  


صحت مند لوگ ہی صحت مند معاشرے کے عکاس ہوتے ہیں اور انہی سے معاشرہ پروان چڑھتا ہے۔ جو معاشرے صحت مند سرگرمیوں سے محروم ہوں وہاں لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر منشیات جیسی لعنت کو اپنا لیتے ہیں جس سے معاشرہ دن بدن کمزور ہو جاتا ہے اور نسل نو میں آگے بڑھنے کی لگن آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی بیلہ شہر کے رہائشی خاتون باجی ماہ جبین کے نوجوان بیٹے ماجد کی ہے جو آٹھ سال قبل اپنے بوائز ہائی اسکول بیلہ کا ایک ہونہار طالب علم ہوا کرتا تھا مگر گھریلو لاڈپن اوردوستوں کی بری صحبت نے ماجد کی زندگی یکسر بدل دی۔



کرونا, معاشرتی رویے اور ہماری زمہ داریاں

| وقتِ اشاعت :  


کرونا کی بیماری چائنا کے شہر ووہان سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا- جب چائنا اس وبا کی زد میں تھا تو اس وبا کو ہم ‘پاکستانی’ مسلمان بدھسٹ چاہنیز پر اللہ کا عزاب قرار دیتے تھے جب یہ وبا ایران یورپ اور امریکا میں جا پہنچا تو ہم نے اسے غیر مسلموں اور کافروں پر اللہ کا قہر قرار دیا اور اللہ کی طرف سے مسلمانوں پر مظالم کا بدلہ سمجھنے لگے جب پاکستان میں اس بیماری نے پنجے گاڑنا شروع کیا تب بھی ہم نہ مانے اور اسے اب فرقہ وارانہ بیماری کہنے لگے اور اب جبکہ اس بیماری نے پاکستانی میں تباہی پھیلا دی ہے اور ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد لوگ اس سے متاثر ہیں۔



صوبائی پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی کی عوام دوستی

| وقتِ اشاعت :  


موجودہ حکومت نے عوام کی بلا امتیاز خدمت کو ہی نصب العین بنارکھا ہے جس کی بدولت صوبے میں مثبت تبدیلی کا سفر شروع ہوچکا ہے سماجی بھلائی اور انسانی فلاح پر مبنی معاشرے کی تشکیل اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں جام کمال خان کی حکومت نے مثالی اقدامات اٹھارکھے ہیں اور صحت مند اورلکھے پڑھے بلوچستان کی بنیاد رکھنے میں کلیدی فیصلے بروئے کارلائے جارہے ہیں جس کے انتہائی دوررس نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ زندگی کی تمام سہولیات کا فراہم ہونا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔



آ عندلیب مل کہ کریں آہ و زاریاں

| وقتِ اشاعت :  


ہم ایک اسے دور میں داخل ہوچکے ہیں کہ جس میں قتل، ڈکیتی، قتل و غارت گیری کو عام ہونا ہے، امن اور امان کی دھجیاں اڑنی ہیں، جس کی لاٹھی اس کی بھینس والے حالات جنم لے چکے ہیں،اختیار اور طاقت ایسے افراد کے سپرد کیے گئے ہیں جو انسان نما بھیڑیے ہیں،ایسے افراد جن کا پیشہ ہی قتل و غارت گیری، عصمت دری، اور چوری ڈکیتی ہے کچھ مقاصد کی خاطر ان کو سر پہ چڑھا رکھا ہے،میرا اشارہ کسی ادارہ کی جانب نہیں بلکہ معاشرہ کی جانب ہے، کیونکہ کوئی اچھائی ہو یا برائی ہر چیز کی جنم معاشرے میں ہی ہوتی ہے۔



ٹرانسپورٹ مافیاز اور جام کمال خان سرکار

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا انتہائی پسماندہ صوبہ ہے جو ملک کے بیالیس فیصد رقبے پر پھیلا وسیع وعریض علاقہ ہے،وسیع رقبہ کے باعث صوبے کی آبادی بکھری ہوئی ہے، دوری اور فاصلوں کے باعث لوگ ترقی اور جدید سہولیات سے یکسر محروم ہیں۔بلوچستان ملک کا پہلا صوبہ ہے جہاں گورننس اور میرٹ کے بجائے صوبائی حکومت قوانین اور اصولوں کے بجائے تمام ادارے اللہ کے توکل پر چل رہے ہیں۔ صوبے میں آج تک کوئی بھی بہتر منصوبہ بندی یا قوانین پر عمل درآمد آپ کو کہیں شاذ و نادر ہی نظر آتا ہو۔ بلوچستان حکومت صوبے کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ستر سالوں سے سرکاری اربن ٹرانسپورٹ کا کوئی بہتر نظام آج تک وضع نہیں کر سکا ہے۔



جس دم ہوئے روانہ تو روحِ رواں ہوئے۔

| وقتِ اشاعت :  


ہم نے جس راج میں آنکھ کھولی اس راج میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی پہ پی ٹی وی کو پایا،ایک عمر تک اس سے وابستگی رہی،پی ٹی وی پہ شاندار ڈراموں کے ساتھ ساتھ انٹرٹینمنٹ کے مختلف شوز اور پروگرامز ٹیلی کاسٹ ہوتے تھے جس میں سر فہرست نیلام گھر تھا۔ہم اسی نیلام گھر کو دیکھتے دیکھتے بڑے ہوئے اور دیکھتے دیکھتے یہ شو اس قدر مقبول ہوا کہ لوگ اس شو کو دیکھنے کے لیے بے تاب رہتے بے صبری سے انتظار کرتے۔اس شو میں مختلف قسم کے سیگمنٹس ہوتے، جنرل نالج اور شعر و شاعری کا سیگمنٹ شو کا سب سے منفرد سیگمنٹ ہوتا اور جو اس شو کی میزبانی کرتے تھے ان سے کون واقف نہیں۔



آن لائن کلاسز: ایچ ای سی کو کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟

| وقتِ اشاعت :  


“پاکستان میں اکثریتی آبادی دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ گلگت بلتستان سے لے کر خیبر پختونخوا کے اکثریتی قبائلی علاقے اور جنوبی پنجاب بھر کے طلبہ بھی ایچ ای سی کے اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہاں ذمہ داران کو مزید غفلت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ہم طلبہ کے حقیقی مسئلوں پر اب فوری غور کرنا چاہیے۔” “ہر وہ جگہ جہاں طلبہ اور ہم اساتذہ کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے وہاں احتجاج ہوگا، کیونکہ احتجاج کرنے والے جانتے ہیں کہ یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہے۔”



مکران اور منشیات

| وقتِ اشاعت :  


میں نے ان کو کئی سالوں کے بعد 5 برس پہلے دیکھا تھا،وہ میرا دوست تھا،ہم ایک ساتھ پڑھتے تھے اسکول میں مدرسے میں بھی،وہ بھلا کا ذہین لڑکا تھا،جب ہم نے عم پارہ ایک ساتھ پڑھنا شروع کیا تو میرے 4 ورق مکمل نہیں تھے کہ انہوں نے آدھا پارہ ختم کیا،وہ اسکول میں میرے مقابلے کا لڑکا تھا، ہر سال تیسری پوزیشن حاصل کرتا تھا،اسکول کے آخری 3 سالوں میں اتنی محنت کی کہ وہ میرے مقابلے پہ آ کھڑا ہوا،انہوں نے مجھے چیلنج کیا ہوا تھا کہ “دشتی”اس سال آپ کی فرسٹ پوزیشن کو میں ہی چھین لونگا،اس دھمکی کا اتنا اثر تھا کہ میں رات کے آخری پہر نیند سے بیدار ہوکے اپنا سبق یاد کرنے لگا کہ کہیں میرا 4 سالہ ریکارڈ تھوڑ نہ دے۔



آن لائن کلاسز سے طلباء کو درپیش مسائل

| وقتِ اشاعت :  


جس طرح آپ سب جانتے ہیں کورونا وائرس جوکہ ایک عالمی وباء ہے جس نے پوری دنیا کولپیٹ میں لے رکھاہے اور پاکستان بھی اس سے بہت متاثر ہورہا ہے جسے مدِ نظر رکھ کر پورے ملک کے تعلیمی ادارے گزشتہ کئی عرصے سے بند ہیں۔حالیہ دنوں میں ایچ ای سی کی جانب سے ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں آن لائن کلاسزکے اجراء کا فیصلہ کیا گیا لیکن اس کے ردِ عمل میں ملک کے تمام طلباء و طالبات سراپا احتجاج ہیں جنکا مطالبہ صرف یہی ہے کہ ملک بھر میں ایسے علاقے ہیں جہاں انٹرنیٹ موجود ہی نہیں ہے وہاں انٹرنیٹ مکمل طور پر بحال کیا جائے اور جہاں جہاں انٹرنیٹ موجود بھی ہے۔



بلوچستان میں کورونا وائرس، حکومتی سرگرمیاں

| وقتِ اشاعت :  


چین کے صوبے ووہان سے نومبر میں کورونا وائرس کا آغاز ہوا تو اس وقت کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ وائرس اتنی خوفناک صورت اختیار کرجائے گا پوری دنیا میں کورونا وائرس سے اموات میں پچھلے چند ماہ کئی گنااضافہ ہو چکا ہے پاکستان میں بھی یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے کورونا وائرس سے جہاں پر عام شہری تو متاثر ہوہی رہے ہیں وہاں پر سب سے زیادہ متاثر طبی عملہ ہورہا ہے جن میں ڈاکٹرز پیرامیڈیکل سٹاف اور نرسز شامل ہیں ملک کے نصف حصے پر محیط اور قدرتی معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان کو بھی اس خطرناک وباء نے شدید نقصان پہنچایا ہے۔