بچوں کی عادات پر محنت کریں!

| وقتِ اشاعت :  


آپ کبھی اپنے بچے کے پاس بیٹھ کر اس چیز کی لسٹ بنائیں کہ وہ خود سے کتنا سوچتا ہے اور کتنا کام کرتا ہے۔یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کے اندر قوتِ ارادی موجود ہے۔اسی قوت کی بدولت وہ نئے اقدامات کرکے زندگی میں آگے بڑھے گا۔



بچوں کی عادات پر محنت کریں!

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کے تمام مشاغل اور کاموں میں اگر کوئی بہترین اور حساس کام ہے تو وہ بچوں کی تربیت ہے۔تمام والدین کی یہ بھرپور خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ایک بہترین انسان بنے جس کی دنیا بھی اچھی ہو اور آخرت بھی۔اس مقصد کے لیے وہ ہرممکن کوشش کرتے ہیں اور اسی فکر میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔گزشتہ آرٹیکل میں ہم نے والدین کی کچھ عمومی غلط فہمیوں کی نشاندہی اور ان کے حل کے بتائے تھے۔آج کی اس نشست میں ہم ”عادات“ کے بارے میں اہم عوامل سپردِ قلم کریں گے۔



ارطغرل غازی اور پاکستانی عوام

| وقتِ اشاعت :  


آج کل پاکستان میں دو ہی چیزیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کرونا اور ارطغرل غازی۔۔۔۔ پاکستان میں کسی چیز کی مقبولیت کااندازہ اس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ کو بآسانی اس کے پاپڑ میسر ہیں کہ نہیں۔۔۔۔جی ہاں اب آپ کسی بھی دکاندار سے ارطغرل پاپڑ حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔۔ ارطغرل غازی پر پہلے بھی کئی جگہوں پر بہت بات ہوئی ہے۔۔۔۔۔ مغربی دنیا نے اسے سافٹ ایٹم بم بھی قرار دیا ہے۔۔۔۔۔ جس میں یقینا بہت شاندار طریقے سے اسلامی تاریخ اور اقدار کو دکھایا گیا ہے۔۔۔۔۔۔ الفاظ کی خوب صورتی کی بھی انتہا ہے۔۔۔۔۔دل پر اثر کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ اور اسکے رسول کی بات کی گئی ہے۔۔۔۔جو یقینا ایمان کو تازہ کرتی ہے اور روح کو جھنجھوڑتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہ بیشک ایک بہترین پیش کش ہے۔۔۔۔۔بہت ضروری ہے کہ ہمیں ہمارے اسلاف کا پتہ ہو اور ان روایات اور اقدار کا جن سے ہم بہت دور چلے گئے تھے۔۔۔۔ راستوں میں کھو گئے تھے۔۔۔۔۔



کورونا کا رونا

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس پرسرار حالت میں اپنی پوری خامیوں، خرابیوں اور شرانگیزیوں کے ساتھ انسانوں کے دل و دماغوں پر چھایا ہوا ہے جس کے نتیجے میں خوف کا ہونا فطری بات ہے۔ یہ وائرس پرسرار اس لیے ہے کہ اس کا علم خود مریض کو وائرس کی رپورٹ مثبت آنے پر ہوتا ہے۔ اس وائرس کا شکار ہونے کی علامات نہ بھی ہوں تو کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد مریض کو یہ خطرناک اطلاع دے دی جاتی ہے کہ آپ کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ گویا آپ معاشرے کے اچھوت انسان بن گئے ہیں۔ کورونا کے اکثر ٹیسٹ کا رزلٹ پازیٹیو آنے کی اطلاعات عام ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ ٹیسٹ کی رپورٹ منفی آئے تو بیش تر ڈاکٹرز خصوصاً کورنگی کراسنگ کے قریب واقع بڑے خیراتی اسپتال کے ماہر ڈاکٹرز ایسی منفی رپورٹس کو درست تسلیم کرتے ہی نہیں۔



*کورونا وائرس,محکمہ خوراک کی ناقص منصوبہ بندی اور گندم خریداری ہدف*

| وقتِ اشاعت :  


نصیرآباد ڈویژن بلوچستان کا زرعی اور زرخیز علاقہ ہے اور یہاں گندم کی بمپر فصل اور وافر مقدار میں پیداوار ہوتی ہے۔ صوبائی حکومت محکمہ خوراک کے ذریعے ہر سال گندم خریداری کرتی ہے اور اس کیلئے ہمیشہ بہت دیر کی جاتی ہے لیکن سابقہ ادوار اور موجودہ کورونا وائرس جیسے وباء کی پریشانی کے باعث گندم کی خریداری بیوپاریوں نے بلوچستان حکومت سے قبل شروع کی۔ جب گندم کی ساٹھ فیصد سے زائد کوئٹہ کے بیوپاری خریداری کر چکے تھے تو پھر حکومت کو خریداری مراکز قائم کرنے کا خیال آیا۔ بلوچستان حکومت نے آج تک کسی بھی فیصلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی بہتر پلاننگ کی جاتی ہے، اب گندم خریداری مراکز گندم کی فصل ختم ہونے کے بعد کیا خریداری حدف پورا کر سکیں گے یقینا جہاں ٹھوس منصوبہ بندی نہ کرکے گندم کی خریداری کا نہ تو ہدف پورا کیاجا سکا ہے۔



خدارا،افغانستان کی عوام پر رحم کریں

| وقتِ اشاعت :  


جب ہم ساری دنیا پر نظر جمائیں تو دنیا میں جتنے مسلم ممالک ہیں جیسے فلسطین،شام،عراق، لبیا،یمن، افعانستان،ایران پاکستان اور کشمیر سب کے سب پریشانی،دکھ اورالم میں ہیں۔ ان میں مختلف قسم کی جنگ وجدال اور دہشت گردی کے نام سے فسادت جاری ہیں۔ مسلمان ہی مسلمان کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں۔ بہت افراد خود کش دھماکوں کی زد میں آکر بغیر کوئی گناہ شہید ہوگئے جن کی وجہ سے مختلف ممالک میں مختلف نام سے فوجی آپریشنز ہو رہے ہیں۔کئی افراد نے اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرکے دوسرے علاقوں کو منتقل ہوگئے ہیں جو وہاں پر مختاجی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔



فرنٹ لائن ہیروز کو سلام

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس جہاں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، وہی پاکستان میں بھی تیزی کے ساتھ پھیل رہاہے،پوری ملک میں عجیب سی کیفیت ہے،ڈر و خوف ہے،جس کے باعث گلیاں،کوچے اور بستیاں ویران ہیں۔انسان کو انسانوں سے خطرہ لاحق ہے۔ اسطرح کوئی کسی خونی بلا سے نہیں بھاگتا جیسے انسان کرونا وائرس کے مریض سے بھاگ رہا ہے۔جن لوگوں کی اس وائرس سے اموات ہو رہی ہیں نہ توکوئی ان کے جنازے کو ہاتھ لگا سکتا ہے اور نہ ہی تدفین کے لئے جا سکتا ہے۔



شہید میرزادہ محمد سیلم خان پہنور کی 12برسی،

| وقتِ اشاعت :  


شہید میرزادہ محمد سیلم پہنور پاکستان کے مشہور قبیلہ پہنور سے تعلق رکھتے تھے انیس جنوری 1991سیاسی وسماجی اور قبائلی شخصیت حاجی میرہزاہ خان پہنور کے گھر میں آنکھ کھولی والد نے اس کا نام میرزادہ سیلم خان پہنور رکھا غریب نوجوان طالب علموں اور پہنور اقوام بلوچستان کی امیدوں آرزدوں ان کی خوابوں کی تعبیر کا مرکز بنا حاجی میرہزار خان پہنور نے خصوصی توجہ مرکوز شہید میرزادہ محمدسیلم خان پہنور خودبھی ذہین خوش اخلاق مخلص سخی تھا اور بلوچستان ایک اہم تعلیمی ادارے گور نمنٹ سنڈیمن ہائی اسکول کوئٹہ سے اعزازی نمبروں سے پاس کیا۔



اور کتنا دن بھوکا رکھو گے

| وقتِ اشاعت :  


یاد رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی وائرس دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا چین کے شہر ووہان میں کارونا وائرس کے اب تک 82/933 کیسسز سامنے آئے جن میں سے 78/209 افراد صحتیاب ہوئے جبکہ 4/633 افراد اس مرض سے ہلاک ہوئے، جس تیزی سے یہ مریض پھیلا اور چین کی گورنمنٹ، ڈاکٹرز، نرس اور پولیس نے جس طرح سے اس مرض کا مقابلہ کیا اور ایک ماہ میں پورے ملک میں کارونا وائرس پہ قابو پالیا اور لاک ڈاؤن ختم کر دیا تاہم یاد رہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے باوجود بھی چین کے شہری احتیاطی تدابیر پر عمل بھی کرتے رہا اور آج چین باقاعدہ دوبارہ سے اپنے کاروباری مراکز کو کھول دیا۔ لیکن بات آتی ہے پاکستان کی جہاں گورنمنٹ نے کارونا وائرس کو سیریس نہ لیا اور افغان،ایران بارڈر کھول دیا۔



گوادر کی بڑی ضرورت: سولر پینل یا گوادر یونیورسٹی؟

| وقتِ اشاعت :  


آج سے 18 سال قبل جب اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے گوادر پورٹ کے افتتاح کے بعد افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ گوادر میں انجینئرنگ اور میرین یونیورسٹی بنائی جائے گی جس سے گوادر کے لوگ تکنیکی اور سمندری علوم حاصل کرکے گوادر کی ترقی میں براہ راست شراکت دار ہوں گے۔ وقت تیزی سے گزرتا گیا، پرویز مشرف کو جمہوری قوتوں نے ہٹایا، یا ڈیل کے تحت وہ خود اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی کے دور کا آغاز ہوا تو زرداری حکومت نے آغاز حقوق بلوچستان نامی پیکیج کے تحت بلوچستان کی محکومیوں اور محرومیوں کا ازالہ کرنے کا عندیہ دیا اور بلوچستان پیکیج کے نام پر پانچ ہزار لوگوں کو محکمہ تعلیم میں عارضی بنیادوں پر ایڈجسٹ کیا گیا۔