کورونا وائرس ژوب ڈویژن میں حکومتی اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


ہمارے ملک میں کرونا وائرس نے مارچ 2020ء میں سر اٹھایا جب پڑوسی ملک ایران سے آنے والے ذائرین میں یہ مرض نمودار ہوا صوبائی حکومت کی متعدد اقدامات سے اس مرض کو مذید پھیلنے سے روک دیا گیا اگر چہ اس کے اثرات ابھی تک نمودار ہورہے ہیں چند قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں ژوب ڈویژن میں اس مرض کی شدت اتنی نہیں ہے تاہم حکومت نے اپنی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔



ہوم قرنطینہ

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ روز شہدادکوٹ سٹی میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس اسداللہ شیخ نامی شخص کا کرونا ٹیسٹ پازیٹیو آیا تو اسد اللہ اور اس کے پورے خاندان سمیت رشتے داروں کو ہوم قرنطینہ کردیا گیا۔پھر دو گھنٹے کے بعد پورے محلے کو ہوم قرنطینہ میں تبدیل کردیا گیا اور فوج کوبلا لیا گیا۔اور کرونا وائرس کی روک تھام اور بچاؤ کے سلسلے میں جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے کاروائی عمل میں لائی۔



کرونا کاعلاج احتیاط میں ہے

| وقتِ اشاعت :  


ساری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ اس سے تمام افراد افسردگی میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ آج تک اس وبا کی وجہ سے 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جس میں دو لاکھ سات ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ کورونا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور معلوم نہیں کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ماہرین کہتے ہیں یہ بہت چھوٹا وائرس ہے عام خورد بین سے نظر نہیں آتا اس کے لئے خصوصی الیکٹرانک مائیکرو اسکوپ ہی استعمال کیاجاتاہے۔ اس کورونا وائرس کے بارے میں اخبارات، رسائل،ٹیلی ویژن، الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا خبریں اور شعوروآگہی عوام تک پہنچا رہی ہیں۔



ایک کال پر عالمی معیشت کی تباہی

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں تیل کی قیمت کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ ہے کیونکہ تمام دوسری اشیا کی قیمتوں کا انحصار تیل کی قیمت پر ہوتا ہے۔ اس وقت تیل کی قیمتوں سے ہمیں یہ معلوم ہو رہا ہے کہ عالمی معیشت شدید مندی کا شکار ہے۔ گزشتہ ہفتے تیل کی قیمتیں منفی 40 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئیں۔ یہ قیمت پوری دنیا کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں تھی۔ اس تمام تر صورتحال کی وجہ روس اور سعودی عرب کے درمیان تیل پر کشیدگی ہے جسے تیل کی جنگ کا نام دیا گیا۔



کورونا وائرس قلات میں حکومتی اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


چین کے صوبے ووہان سے شروع ہونے والے نوول کرونا وائرس نے اب تک دنیا کے 210 ممالک میں 2،430،728 افراد کو متاثر کیا ہے۔جس سے روز بروز اضافہ بھی ہورہا ہے جبکہ اس وائرس کی وجہ سے تادم تحریر 166،271 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں۔جبکہ 113000 مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔عالمی وباء کوویڈ 19 یا کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر میں تباہی مچا رکھی وہیں پاکستان بھی اسکے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔ پاکستان میں اس سے متاثرین کی تعداد 8414 بتاہی جاتی ہے جبکہ اسکی ذد میں سب سے زیادہ صوبہ سندھ اور پنجاب آئے ہیں۔ بلوچستان میں حالیہ وباء نے 376 افراد کو متاثر کیا ہے۔ 144 افراد صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے ہیں۔



چمن میں کرونا وائرس کیخلاف حکومتی اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


کرونا وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں ظاہر ہوا اور اس نے دوسرے ملکوں سے پہلے چین میں ہزاروں افراد کو متاثر کیا.صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ، مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے اور عوام کی نقل و حرکت کو روکنے ہی سے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ جاننے کے باوجود کئی ملک اس پر عمل نہیں کر رہے جس کا نتیجہ زیادہ مریضوں اور ہلاکتوں کی صورت میں نکل رہا ہے۔چمن پاک افغان بارڈر سرحد پر موجود کروناوائرس کے باعث 900خیموں پر مشتمل قرنطینہ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔



قرضوں کا پہاڑ

| وقتِ اشاعت :  


اس وقت دنیا تاریخی لاک ڈاؤن سے گزر رہی ہے صرف اور صرف کرونا وائرس کی وجہ سے۔ اور اس لاک ڈاؤن کا اثر صرف صوبہ بلوچستان کے غریب عوام پر نہیں بلکہ پورے پاکستان کے غریب عوام پر پڑ رہا ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت 7 ارب ڈالر پاکستان کے غریب عوام پر تقسیم کئے جو کہ میرے خیال میں بہت اچھا حکومتی اقدام تھا۔ اگست2018ء سے پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالی۔ وزیراعظم عمران خان انتخابی جلسوں میں قوم سے کہتے رہے تھے کہ وہ برسر اقتدار آکر قرضے نہیں لیں گے لیکن جب وہ حکومتی ایوانوں میں پہنچے تو انہیں اس تلخ سچائی کا علم ہوا کہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ قرض لئے بغیر کاروبار مملکت چل ہی نہیں سکتی۔ سرکاری آمدن تھوڑی تھی لہٰذا اخراجات پورے کرنے کے واسطے مزیدقرض لینا ناگزیر تھا۔



یوتھ پارلیمنٹ بلوچستان چیپٹر، جوانوں کا وقت ضائع

| وقتِ اشاعت :  


جی ہاں یہ داستان ہے یوتھ پارلیمنٹ عرف یرغمال پارلیمنٹ بلوچستان چیپٹر کی ایک آن لائن لنک کے ذریعے بلوچستان ے مختلف اضلاع سے جوانوں نے اس میں غالباََ جولائی 2019 میں فارم جمع کئیے، بہت سی فی میلز بھی شامل تھیں یہ تمام بلوچستان کے پسے ہوئے لوگ یوتھ پارلیمنٹ میں کچھ سیکھنے کو گئے تھے،اسکا انٹرویو سرینا ہوٹل کوئٹہ میں منعقد ہوا انٹرویو لینے کے لئے معروف اینکر پرسن جوکہ یوتھ پارلیمنٹ کے مرکزی چیئرمین ہیں اور اسکے علاوہ بلوچستان سے منتخب صدر شبیر بلوچ و دیگر موجود تھے۔ ایک سال ممبر شپ کی فیس500 اور مختلف ٹائم پیریڈ کی مختلف تھی۔



اوچ پاور کا استحصالی کردار

| وقتِ اشاعت :  


اوچ پاور پراجیکٹ ڈیرہ مراد جمالی 1996 میں ملک میں بجلی کی کمی اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے ہی اس کا اپنے ہاتھوں سے سنگ بنیاد رکھااور اپنے خطاب میں اسے ملک اور صوبے بلخصوص نصیرآباد کیلئے ایک انقلابی منصوبہ قرار دیا تھا اور حقیقت میں اوچ پاور پراجیکٹ کا یہ عظیم منصوبہ بھی کسی انقلاب سے کم نہیں تھا۔ اس وقت کے وزیراعظم بینظیر بھٹو صاحبہ نے اعلان کیا تھا کہ یہ اوچ کمپنی علاقے کو مفت یا ارزاں نرخوں پر بجلی فراہم کرے گی۔



نصیر آباد گرین بیلٹ اور محکمہ زراعت

| وقتِ اشاعت :  


نصیرآباد بلوچستان کاواحد ڈویڑن ہے جہاں دریائی پانی سے زمینوں کوسیراب کیا جاتا ہے اور ان علاقوں کی زرعی بہتری میں صوبے کے دو اکلوتے کینال پٹ فیڈر کینال اور کھیر تھر کینال ہیں پٹ فیڈر کینال دریائے سندھ سے گڈوبیراج کے مقام سے جبکہ کھیر تھر سکھر بیراج سے نکلتا ہے اور کافی فاصلہ طے کرکے نصیرآباد جعفر آباد جھل مگسی کے علاقوں کو آباد کرتے ہیں ان ہی دو کینالوں کی وجہ سے نصیرآباد سمیت دیگر دو اضلاع جعفرآباد اور جھل مگسی میں بھی لاکھوں ایکٹر آباد ہوتے ہیں بلوچستان میں دیگر علاقے ٹیوب ویل یابرساتی پانی پر آباد ہوتے ہیں نصیرآباد صوبے کاگرین بیلٹ ہے۔