کرونا وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں ظاہر ہوا اور اس نے دوسرے ملکوں سے پہلے چین میں ہزاروں افراد کو متاثر کیا.صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ، مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے اور عوام کی نقل و حرکت کو روکنے ہی سے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ جاننے کے باوجود کئی ملک اس پر عمل نہیں کر رہے جس کا نتیجہ زیادہ مریضوں اور ہلاکتوں کی صورت میں نکل رہا ہے۔چمن پاک افغان بارڈر سرحد پر موجود کروناوائرس کے باعث 900خیموں پر مشتمل قرنطینہ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔
اس وقت دنیا تاریخی لاک ڈاؤن سے گزر رہی ہے صرف اور صرف کرونا وائرس کی وجہ سے۔ اور اس لاک ڈاؤن کا اثر صرف صوبہ بلوچستان کے غریب عوام پر نہیں بلکہ پورے پاکستان کے غریب عوام پر پڑ رہا ہے۔ حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت 7 ارب ڈالر پاکستان کے غریب عوام پر تقسیم کئے جو کہ میرے خیال میں بہت اچھا حکومتی اقدام تھا۔ اگست2018ء سے پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالی۔ وزیراعظم عمران خان انتخابی جلسوں میں قوم سے کہتے رہے تھے کہ وہ برسر اقتدار آکر قرضے نہیں لیں گے لیکن جب وہ حکومتی ایوانوں میں پہنچے تو انہیں اس تلخ سچائی کا علم ہوا کہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ قرض لئے بغیر کاروبار مملکت چل ہی نہیں سکتی۔ سرکاری آمدن تھوڑی تھی لہٰذا اخراجات پورے کرنے کے واسطے مزیدقرض لینا ناگزیر تھا۔
جی ہاں یہ داستان ہے یوتھ پارلیمنٹ عرف یرغمال پارلیمنٹ بلوچستان چیپٹر کی ایک آن لائن لنک کے ذریعے بلوچستان ے مختلف اضلاع سے جوانوں نے اس میں غالباََ جولائی 2019 میں فارم جمع کئیے، بہت سی فی میلز بھی شامل تھیں یہ تمام بلوچستان کے پسے ہوئے لوگ یوتھ پارلیمنٹ میں کچھ سیکھنے کو گئے تھے،اسکا انٹرویو سرینا ہوٹل کوئٹہ میں منعقد ہوا انٹرویو لینے کے لئے معروف اینکر پرسن جوکہ یوتھ پارلیمنٹ کے مرکزی چیئرمین ہیں اور اسکے علاوہ بلوچستان سے منتخب صدر شبیر بلوچ و دیگر موجود تھے۔ ایک سال ممبر شپ کی فیس500 اور مختلف ٹائم پیریڈ کی مختلف تھی۔
اوچ پاور پراجیکٹ ڈیرہ مراد جمالی 1996 میں ملک میں بجلی کی کمی اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس وقت کی وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے ہی اس کا اپنے ہاتھوں سے سنگ بنیاد رکھااور اپنے خطاب میں اسے ملک اور صوبے بلخصوص نصیرآباد کیلئے ایک انقلابی منصوبہ قرار دیا تھا اور حقیقت میں اوچ پاور پراجیکٹ کا یہ عظیم منصوبہ بھی کسی انقلاب سے کم نہیں تھا۔ اس وقت کے وزیراعظم بینظیر بھٹو صاحبہ نے اعلان کیا تھا کہ یہ اوچ کمپنی علاقے کو مفت یا ارزاں نرخوں پر بجلی فراہم کرے گی۔
نصیرآباد بلوچستان کاواحد ڈویڑن ہے جہاں دریائی پانی سے زمینوں کوسیراب کیا جاتا ہے اور ان علاقوں کی زرعی بہتری میں صوبے کے دو اکلوتے کینال پٹ فیڈر کینال اور کھیر تھر کینال ہیں پٹ فیڈر کینال دریائے سندھ سے گڈوبیراج کے مقام سے جبکہ کھیر تھر سکھر بیراج سے نکلتا ہے اور کافی فاصلہ طے کرکے نصیرآباد جعفر آباد جھل مگسی کے علاقوں کو آباد کرتے ہیں ان ہی دو کینالوں کی وجہ سے نصیرآباد سمیت دیگر دو اضلاع جعفرآباد اور جھل مگسی میں بھی لاکھوں ایکٹر آباد ہوتے ہیں بلوچستان میں دیگر علاقے ٹیوب ویل یابرساتی پانی پر آباد ہوتے ہیں نصیرآباد صوبے کاگرین بیلٹ ہے۔
کجھور 8ہزارقبل مسیح پراناپھل ہے جو زیادہ تر مصر اور خلیج فارس کے علاقے ایران، عراق،افریقہ اور عرب میں پایا جاتا ہے۔ دنیا کی سب سے اعلیٰ کجھور عجوہ ہے جو سعودی عرب کے مقدس شہر مدینہ منورہ اور مضافات میں پائی جاتی ہے۔ اللہ عزوجل کے حبیب پیارے نبی ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ عجوہ میں ہر بیماری سے شفا ہے۔
بہترین انسان وہ ہے جس کا وجود معاشرہ اور انسانوں کے لئے خیرکاباعث ہو،سودمند ہو، اور جو اپنے وجود سے لوگوں کے لئے سہولت اور آسانیاں پیدا کرے، میجر(ر)یٹائرڈ اشرف خان ناصرمرحوم بھی ایک ایسی ہی شخصیت تھے، جن کا کردار سرکاری،عوامی اور علاقائی سطح پر خدمات آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں اشرف خان ناصر مرحوم12مارچ1945ء میں کچلاک میں حاجی مرزا خان ناصرمرحوم کے گھرپیدا ہوئے ان کے والد بھی علاقے کے ایک معتبرمعزز اور صاف گوشخصیت تھے اشرف خان ناصر مرحوم نے ابتدائی تعلیم گاؤں میں حاصل کی وہ اپنے علاقہ اور قوم کی حالت بدلنا چاہتے تھے۔
جس ملک میں انسان سازی کے بجائے میٹرو سازی اور اورینج سازی پہ اکتفا کیا جاتا ہو اس ملک میں حکومت 20 نکاتی ایجنڈا(ایس او پیز) پیش کر کے بری الزمہ ہو جائے کہ اس نے اپنا فرض پورا کر لیا اور ساتھ میں لوگوں سے عمل کرنے کی بھی توقع رکھے، بہرے کے کانوں میں سر گوشیاں کرنے کے مترادف ہے اور یہاں یہ قلعی کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ ریاست ہمیشہ مذہبی معاملات میں اپنا صائب فیصلہ پیش کر نے میں کیوں نا کام رہی ہے۔ایسے کٹھن معاملات میں قیادت کا اصل امتحان ہوتا ہے لیکن اگر قیادت خود ایسے فیصلے صادر فر مائے جس سے گنجلک سی صورت حال پیدا ہو تو عوام الناس سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔
تربت محبت کرنے والے پرامن، مہمانوازوں، ایماندار سیاسی کارکنوں اور سرزمین سے وفا کرنے والے قومی شاعروں و ادیبوں کا شہر ھے۔ اس شہر میں نامور بیوروکریٹ اور بہترین کھلاڑی پیداھوئے۔ سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ایک مخلص، نڈر اور نظریاتی سیاسی کارکن ھے اس نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ وہ ایک حقیقی کامریڈ ھے۔ بطور وزیر اعلی شب و روز محنت کرکے کم مدت اور کم وسائل سے بلوچستان کے لوگوں کو تاریخی تحائف میڈیکل کالجوں، یونیورسٹیوں اور تعلیمی سہولیات و آسائیشوں کی صورت میں دیئے۔
ٹڈی دل جسے بلوچی میں (مدگ) کہا جاتا ہے۔ ضلع گوادر میں طویل خشک سالی کے بعد جب گذشتہ سال بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگء تو ٹڈی دل بھی علاقے میں ظاہر ہونے شروع ہوگئے۔ ماضی بعید میں ضلع گوادر میں ٹڈی دل ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں فصلوں اور سر سبز درختوں پر حملہ آور ہوکر انکا صفایا کرتے تھے۔اور ماضی میں ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے ایک وفاقی ادارے کے اسپرے کا بعد کئی سال تک ضلع گوادر میں ٹڈی دل کا نام و نشان باقی نہیں رہا۔گذشتہ سال کے بارشوں کے بعد ٹڈی دل کا دوباہ ان علاقوں میں افزائش نسل شروع ہوئی، کیونکہ انکے انڈے زیر زمین موجود تھے۔