کامریڈ لال خان کی یاد میں

| وقتِ اشاعت :  


21فروری جمعہ شام 7بجے عظیم مارکسی مفکر اور سوشلسٹ انقلابی کامریڈ لال خان ہم سے جسمانی طور پر جدا ہوگئے۔ وہ اپنی ذات میں ایک عہد کا نام تھا۔ انہوں نے زمانہ طالب علمی سے ہی بائیں بازو کی سیاست کا آغاز کیا۔ جنرل ضیاء کی وحشی آمریت کے دوران قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن اپنے عزم میں متزلزل نہیں ہوئے۔ اس دوران انہیں یورپ میں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی جہاں ان کی ملاقات کامریڈ ٹیڈ گرانٹ سے ہوئی اوریوں حقیقی مارکسی نظریات سے آشنائی ہوئی۔ وہ کامریڈ ٹیڈگرانٹ کو اپنا استاد سمجھتے تھے جن سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا۔



عراق میں بغاوت کی باز گشت

| وقتِ اشاعت :  


کچھ دنوں سے عراق میں بغاوت کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ 3جنوری2020ء کوقاسم سلیمانی پر ہونے والے حملے کے بعد سے عراق، ایران امریکہ کشیدگی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اب جبکہ پوری دنیا کو کرونا کی صورت میں ایک قہر کا سامنا ہے خصوصاََ امریکہ اور اٹلی تباہی کے دہانے پر ہیں۔عراق میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے،امریکہ پہلے ہی عراق سے انخلا ء کا اعلان کر چکا ہے۔عراق میں امریکہ کے زیرِ استعمال 8فوجی اڈے ہیں۔ پہلے مرحلے میں امریکہ نے3فوجی اڈے خالی کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں صوبہ الانبار کے شہرالقائم میں ایک فوجی اڈہ اوردوسرا الجبانیہ فوجی اڈہ خالی کر دیا گیا ہے۔



کرونا سپر پاور

| وقتِ اشاعت :  


ایک زمانہ تھا جب امریکہ سپر پاور کہلاتا تھا تو کچھ ممالک اس کا انکار کرتے تھے کیوں کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اس لیے دنیا کی اکثریت اس کے سامنے بے بس تھی لیکن اب ایک ایسی طاقت ابھری ہے جس کے سامنے امریکہ بھی بے بس ہے۔ سپر پاور کی دوڑ میں چین اور روس بھی تھے۔اسی لیے انھیں امریکہ کے روایتی حریف کہا جاتا ہے،اس بات پر خصوصاً3 ممالک میں جھگڑا چلتا آیا ہے،اسی سپر پاور کی کرسی کے جھگڑے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کئی بار تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچا ہے کیوں کہ ایران امریکہ کے سپر پاور ہونے کا انکار کرتا آیا ہے۔لیکن اس بات میں کچھ شک نہیں کہ سپر پاور کی کرسی امریکہ کے پاس ہے۔امریکہ سپر پاور کے نام سے جانا جاتا ہے کیوں کہ امریکہ کے پاس دفاع اور معیشت کی صورت میں دو اہم ہتھیار ہیں۔روس ہمیشہ سے امریکہ پر اسلحے کی دوڑ میں سبقت لیجانے کی کوشش کرتا رہا ہے جبکہ چین معاشی لحاظ سے امریکہ سے آگے نکلنے کی کوشش کرتا رہا ہے تاکہ سپر پاور کی کرسی حاصل کی جائے۔



انسانوں کی خاموش دنیا

| وقتِ اشاعت :  


ہر طرف ویرانی سی ہے اور چار سْو خاموشی چھائی ہوئی ہے،نہ بندہ نہ بندے کی ذات۔ میں حیران و پریشان اپنے دل و دماغ کو جھنجھوڑنے لگا کہ کیا میں واقعی انسانوں کی دنیا میں ہوں؟ اپنے آپ کو مطمئن کرنے کے لئے چاروں طرف نظر دوڑائی تو عمارتیں انسانوں کی سی لگیں یعنی کہ انسانوں کی بنائی ہوئی اور انسانوں کی رہائشی عمارتیں اور جس روڈ پر میں اپنے پیروں کو جنبش دے کر حیرانگی کی کیفیت میں بڑی آہستگی کے ساتھ آگے کی سمت رواں ہوں وہ روڈ بھی انسانوں کی بنائی ہوئی لگ رہی ہے۔



بلوچستان سمیت پوری دنیا میں ”لاک ڈاؤن“۔فوائد و نقصانات

| وقتِ اشاعت :  


چین کے شہر اوہان سے جنم لینے والا کورونا وائرس نے نہ صرف چین بلکہ ایران، افغانستان، پاکستان، امریکہ، اٹلی، یورپی،افریقی،عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے 200سے زائد ممالک میں اپنا زور دکھایا۔ سال2019کے آخری ماہ سے کورونا وائرس نے دنیا بھر کے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ عالمی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 8لاکھ 76ہزار،3سو سے زائد تصدیق شدہ مریض موجود ہیں اور تقریباً 43ہزار5سو سے زائد افراد کورونا وائرس سے ہلاک اور 1لاکھ84ہزار 9سو سے زائد افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔



کھلا خط بنام صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند

| وقتِ اشاعت :  


اس وقت پوری دنیا ایک وباء کی لپیٹ میں ہے۔ اس سے نمٹنے کا واحد ذریعہ گھروں میں رہنا قرار پا چکا ہے۔ تعلیمی ادارے بند ہیں دفاتر تک رسائی ناممکن ہے آپ کی توجہ بذریعہ کھلا خط ایک اہم اور حل طلب مسئلے کی جانب لے جانا چاہوں گا۔ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ موجودہ وباء سے قبل 2013کو آواران کو ایک بڑے قدرتی آفت کا زلزلے کی شکل میں سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس آفت کے نتیجے میں سیکڑوں جانیں چلی گئیں تھیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔



طاقتور کرونا، کمزور معیشت

| وقتِ اشاعت :  


اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ دنیا کو کرونا کی شکل میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑے امتحا ن کا سامنا ہے۔کرونا سونامی نے دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں تباہی مچا رکھی ہے اور کرونا وائرس امریکہ میں خوفناک حد تک پھیل رہا ہے۔ امریکہ نے دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کو کرونا کی تباہ کاریوں میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔



“غیر ریاستی ٹائیگر”

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ وہ ٹائیگر فورس تشکیل دے رہے ہیں۔ یہ سن کر تعجب ہوا ماضی کی سیاسی جماعتوں نے اسی طرح کے کئی تجربات کیے،جب بھی پاکستان پر مشکل پڑی تو اندرون یا بیرون ملک سے مالی امداد آنا شروع ہوئی خواہ وہ کسی ترقیاتی و فلاحی اسکیموں کے نام سے ہو، سیاسی جماعتوں نے اپنے سیاسی ورکروں کو آگے لانے کے لئے پوری چالیں چلنا شروع کردیتی ہیں۔ بڑے موثر جاگیردار، سرمایہ دار طاقتور لوگوں کو سیاستدان حقیقی کارکنوں کو نظر انداز کرکے پارلیمنٹ میں لے جاتے ہیں اور وہ غریب نوجوان طبقہ جس سے یہ جھوٹے وعدے کر کے ووٹ لیتے ہیں وہ حکمران طبقے کو بارہا آزما کر مایوس ہو چکا ہوتا ہے، اس کو اس طرح کے لولی پاپ اسکیموں میں ملوث کرتے ہیں تاکہ وہ غیر منظم، غیر تربیت یافتہ، غیر ریاستی پروگرام میں شامل ہو کر یا تو کرپشن کا شکار ہو ں یا وہ یہ تصور کر لیں کہ ہمارا لیڈر تو ملک و قوم کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہے لیکن بیوروکریسی یا اور ادارے کام نہیں کرنے دیتے۔



بلوچی حال احوال

| وقتِ اشاعت :  


بلوچ بحیثیت قوم ایک شاندار تاریخ اور ماضی کا مالک ہے۔ بلوچی ثقافت میں حال احوال کی اہمیت سب سے اہم ہے۔ عام زبان میں حال احوال کو دعا سلام کو بھی کہتے ہیں۔ حال احوال دوست ہو یا دشمن سب سے کیا جاتا ہے۔ بلوچستان کی سر زمین پہ حال احوال کے دوران سب ایک خاندان کے لوگ بن جاتے ہیں اور کسی چیز کی تفریق نہیں ہوتی ہے۔جب بلوچ اقوام کے افراد ایک جگہ بیٹھتے ہیں تو ایک فرد سب سے اجازت مانگتا ہے کہ ہم حال احوال شروع کریں۔



کورونا میرے شہر میں

| وقتِ اشاعت :  


روشنی اور تاریکی دو مختلف حالتوں ہی کا نہیں بلکہ دو مختلف کیفیات کا نام بھی ہے۔ روشنی کا سفر کسی بھی جان دار کی زندگی میں تب شروع ہوتا ہے، جب ایک نومولود ماں کے پیٹ سے اندھیرے کا ایک طویل سفر طے کر نے کے بعددنیا میں داخل ہوتا ہے، اور پھر یہی سفر روشنی سے تاریکی کی جانب سفر کرتے تکیمل پاتا ہے۔ وہ اس دنیا سے کوچ کر جاتا ہے۔ جیسے اْجالا زندگی اور اندھیرا موت کی علامت ہو، بالکل اسی طرح اچھائی، نیکی یا خیر بھی اْجالے کے مانند ہے۔ جب کہ برائی یا شر کو اندھیرے سے تشبیہ دینا غلط نہ ہو گا۔ ایسے ہی اْمید اْجالا اور نا اْمیدی گہرا اندھیرا۔ جنت روشنی ہے اور جہنم تاریک گڑھا۔