بلوچ طلبا ملتان میں کیوں احتجاج کررہے ہیں؟

| وقتِ اشاعت :  


زندگی کی نمو میں تعلیم کا اہم کردار ہے مگر ہمارے ملک میں زندگی کی اس نمو کو قابوکرنے کیلیے ہمہ جہتی کوششیں اس امر کی غمازہیں کہ ہم اب بھی تعلیم کے معاملے میں سنجیدہ نہیں اور نہ ہی اسے غریب طبقات تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ ہماری تعلیمی منصوبہ بندی مکمل طور پر طبقاتی بنیاد وں پر استوار ہوچکی ہے حتیٰ کہ ہمارے ملک میں صوبوں کی طبقاتی تہیں پائی جاتی ہیں۔اگرکسی کویقین نہیں آرہا تو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے سامنے لگے احتجاجی کیمپ کو ہی دیکھ لیں جہاں بلوچستان کے طلبا آہ و بکا کرتے ہوئے آپ کو نظر آئیں گے، وہ آپ کو چیخ پکار کرتے ہوئے ملیں گے۔



آہ، میر حاصل خان بزنجو!

| وقتِ اشاعت :  


میر حاصل خان بزنجو میرے بھائیوں کی طرح تھے، ان سے فیملی رشتہ کے بغیر انہوں نے زندگی جینے کا ڈھنگ سکھایا وہ مجھے ہرموڑ پر سمجھاتے، سیاست سکھاتے کہ عوام کے ساتھ اپنا تعلق کیسے بناناہے اپنا رویہ کیسے رکھنا ہے،ان کی سیاسی رہنمائی کی وجہ سے مختصر وقت میں مجھے بہت بڑی عزت ملی، میں ضلع کونسل کیچ کا چیئرمین بنا، وہ ہروقت تاکید کرتے کہ آپ اپنی پارٹی اور وہاں کے عوام کا خیال رکھیں، ان کے مسائل کوحلکریں جتنے بھی دستیاب وسائل ہوں ان سے ان کی مددکریں کیونکہ یہ موقع ہروقت نہیں ملتا۔



بڑے میاں کی بیماری پلس گرفتاری۔۔۔۔!!

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں سیاستدانوں کا بیماریوں میں مبتلا ہو کر بیرون ملک(سپیشلی لندن) جا کر علاج کروانا کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کئی سیاستدان واقعتاً بیمار ہوئے اور علاج کیلیے انہوں نے ترقی یافتہ ملک کے بڑے ہسپتالوں کا انتخاب کیا ہے۔ یہ فہرست صرف سیاسی جماعتوں کے قائدین تک ہی محدود نہیں ہے۔ اس فہرست میں فوجی جنرلز، ججز، بیوروکریٹس، سیاستدان اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر اس ڈرامے بازی میں ن لیگ کا کوئی ثانی نہیں احتساب اور جیل کے وقت بیمار ہو جانا۔



کیا ملک میں جاری یزیدیت کے خلاف عوام کی قربانی دینے کا وقت آگیا ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


واقعہ کربلا حق اور باطل کے درمیان معرکہ تھا، یزید نے جب اپنی خلافت کا اعلان کیا تو کوفہ و دیگر علاقوں کے مسلمانوں نے امام عالی مقام حضرت امام حسین کو پیغام بھیجا کہ ہم یزید کی خلافت کے بجائے آپ کو خلیفہ اور امیر المومنین تسلیم کریں گے، آپ کوفہ آجائیں ہم آپ کی امارت اور خلیفہ ہونے کا آپ کی ہاتھ پر بیعت کریں گے۔ اللہ کی طرف سے شہدا ء کربلا کی قربانیں ازل سے طے تھیں اوراس طرح کی مثالی قربانی سے ہی اسلام میں حق وباطل کو عیاں کرنا مقصود تھا اورساتھ ہی اہل کوفہ کی داستاں غداری کوعیاں کرنا کہ ایسے غداروں کوتاقیامت لعنت وملامت کیا جائے گا۔



میر جمہوریت حاصل خان بزنجو

| وقتِ اشاعت :  


ویسے بھی اگست کا مہینہ بلوچستان اور بلوچ قوم کے لیے کوئی ایسا سورج لے کر طلوع نہیں ہوا جس میں بلوچستان نا رویا ہو چاہے 11 اگست بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزں جو کی ہمیشہ جدائی کا دن یا 26 اگست کا وہ خون آشام دن ڈاڈئے بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی شہادت کا دن یا 20 اگست میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو کی رحلت کا دن۔بلوچستان اپنی جغرافیائی وجود کی اہمیت کے ساتھ انسانی پیدوار میں کافی اہمیت کا حامل و مردم خیز خطہ رہا ہے یہاں میر غوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ مینگل جیسے عظیم سیاسی مدبر سیاسی قائد اکبر خان بگٹی جیسے سر نا جھکانے والے۔



کولواہ سے دہلی تک

| وقتِ اشاعت :  


حیات کے لفظی معنے ہیں زندگی، آج کل زندہ رہنا مشکل ہوگیا۔ بلکہ ممکن نہیں رہا۔ ہر آنکھ اشکبار ہے۔ ہر انسان سوگوار ہے۔ زندگی کو بندوق کے زور پر چھینا جارہا ہے۔ سڑکوں پر لٹا کر ماں باپ کے آنکھوں کے سامنے برسٹ مارا جاتا ہے۔ والدین نے اپنی زندگی (حیات) کی جان بخشی کے لئے منتیں کیں۔ ہاتھ پاؤں پڑے مگر ان کی ایک بھی نہیں سنی گئی۔ ہولناک موت کے بعد بوڑھی ماں نے اپنے دونوں ہاتھ عرش کی طرف اٹھائے،کیونکہ ان کا ایمان ہے کہ عرش سے ہی ان کو انصاف ملے گا۔ یہاں انصاف کی ساری امیدیں ختم ہوچکی ہیں۔ عرش کی عدالت میں انصاف کا بول بالا ہے۔



سچ کا دین، جھوٹی مندر

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں ہر انسان یا کہ جانور چرند پرند ہو انکی دلی جذبات و خواہشات احساسات کی خوشنمائی ان کیلئے سب سے بڑی چیز انکی آزادی ہے کہ وہ آزاد فضا میں بااختیار طریقے سے معاشرے میں خوبصورت و بہتر زندگی گزار سکیں انہیں ہر چیز انکے مطابق مل جائے یہ تمام جذبات ایک خودمختار ریاست کی کرپشن سے پاک اصل منشور کی عملی حکمت عمل سے ہی ممکن ہوتے ہیں وہ ریاست جو اپنے اندر عدل و انصاف کی امین،بلا تفریق عوام کی خدمت گار ہو لیکن ہم ایسے معاشرے میں، ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں طبقاتی نظام رائج ہے۔



پانی سے مکالمہ

| وقتِ اشاعت :  


شہرِقائد میں مون سون کا چھٹا اسپیل ایسا برسا کہ اللہ کی امان، ہر طرف پانی ہی پانی دکھائی دے رہا ہے- بارش کے منہ زور پانی کا جہاں اور جس طرف جی چاہا اس طرف گیا – بپھرے پانی سے نا تو پوش علاقے بچے اور نہ ہی کچی آبادیاں محفوظ رہیں – پیر سے شروع ہونے والی بارش نے کراچی والوں کی ایسی درگت بنائی ہوئی ہے کہ پوچھیں مت بس اللہ پاک سب خیر کرے۔ آج صبح سے صدر پھر اللہ والی چورنگی، طارق روڈ، کورنگی، کالا پل، شاہراہ فیصل، سندھی مسلم سوسائٹی، شاہراہ قائدین، نمائش، ایم اے جناح روڈ سمیت دیگر جگہوں کا نظارہ کیا،مسلسل بارش کی صورتحال کے دوران مجھ سمیت تمام دوست کچھ ایسی خبریں دے رہے ہیں۔



فکر بزنجو

| وقتِ اشاعت :  


میں بوجھل قدموں اور دل میں ایک کرب کی کیفیت لئے نال کی طرف جارہا ہوں یہ کیسی ملاقات ہے کہ میر کے پاس جاتے ہوئے میں غمگین ہوں۔ہر ملاقات کی طرح بہت سے سوالات دل و دماغ میں ہیں کچھ پوچھنا ہے کچھ سمجھنا ہے اور پھر ایک ڈانٹ بھی کھانی ہے اور پھر میں قبر کے سرہانے کھڑا ہوگیا۔سلام کیا،حال پوچھا،خاموشی تھی۔ میں نے پوچھا میر حاصل کیا لاحاصل رہا جس مزاحمت اور جنگ میں ڈٹے رہنے کا یقین مجھے دلاتا رہا کیا وہ یہ بازی ہارگیا۔میرے سوالوں پر طویل خاموشی ہے میں ایک طویل خاموشی کے بعد ایک مسکراہٹ کا منتظر ہوں اور اسکے بعد ایک ایک کرکے گتھیوں کو میر کب سلجھائے گا۔



،،قلم کی طاقت،،

| وقتِ اشاعت :  


تاریخ انسانیت پر ایک نظر ڈورائیں تو پتا چلتا ہے کہ ہر دور میں اہل اور اہل قلم لوگوں نے دلوں پر راج کیاہے۔ اہل قلم نے پوری دنیا میں قلم سے دنیا میں علم، محبت، اخوت و بھائی چارے اور امن و آشتی کا درس دیا۔۔ اہل علم و ادب نے قلم کی روشنی سے دنیا کی تاریکی کو مٹانے کی کوششیں جاری رکھیں۔ اہل علم و ادب نے وقت کے ظالموں، انسانیت کے دشمنوں، لاقانونیت کے فرعونوں کے خلاف قلم سے جہاد کیا اور کیونکہ اہل حکمت و دانش جانتے ہیں کہ قلم ہر طرح کے ہتھیارسے زیادہ طاقت ور ہے۔ قلم کی نوک کے نیچے سیاہی آ کر روشنائی میں بدل جاتی ہے۔