یمن کے حالیہ واقعات نے پورے خطے میں ایک ہلچل مچادی ہے اور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو فوری کارروائی پر مجبور کردیا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ شیعہ اقلیت کا یمن کے اقتدار پر بزور طاقت قبضہ ہے۔ یہی بات بحرین اور دوسرے ممالک میں بھی دہرائی جاسکتی ہے
حکومت پاکستان نے یمن کے بحران پر ایک واضح موقف اپنایا ہے۔ ملک کی اکثریت اس پالیسی کی حمایت کرتی نظر آتی ہے۔ تاہم حکومت پاکستان نے اس مسئلہ کو صرف سعودی عرب کی سالمیت کی حمایت سے تعبیر کیا ہے۔ حالات اور واقعات شاید ہیں کہ یمن کا بحران مختلف ہے
متحدہ کے رہنما الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر استعفیٰ دیا اور گھنٹوں میں عوام اور کارکنوں کے بے حد اصرار پر واپس بھی لے لیا۔ الطاف حسین کو مہاجروں کی غیر متنازعہ لیڈر شپ کا شوق ابھی تک موجود ہے اور اس کے ساتھ ریاستی اقدامات سے خوفزدہ بھی ہے۔ آئے دن ریاستی ادارے ان کے اور ان نامور رہنماؤں کے خلاف شہادتیں اکھٹی کررہے ہیں
عرب لیگ کی سربراہ کانفرنس نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ عرب ممالک کی ایک مشترکہ فوج بنائی جائے گی جو تقریباً 40ہزار فوجیوں پر مشتمل ہوگی۔ یہ فیصلہ یمن میں خانہ جنگی دوسرے الفاظ میں اقتدار پر حوثی شیعہ باغیوں کے قبضے کے بعد کیا گیا۔ حوثی باغیوں کو ایران کی مالی، سیاسی، اخلاقی اور فوجی امداد حاصل ہے۔
تقریباً 180جنگی جہازوں جن میں سے 100کا تعلق سعودی عرب سے ہے، حوثی قبائل کے ٹھکانوں پردو راتوں سے مسلسل حملے کررہے ہیں ۔ حوثی باغیوں کی جانب سے کہا گیا کہ ان حملوں میں 22افراد ہلاک ہوئے ،ان میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے جو اپنی کلینک پر حملے میں ہلاک ہوا ۔ کئی ایک مکانات بھی حملے میں تباہ ہوئے
وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس بات کا دوبارہ اعادہ کیا ہے کہ کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایاجا ئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہے کسی مخصوص سیاسی پارٹی کے نہیں ۔ کور کمانڈر اور ڈی جی رینجرز سے ان کی خصوصی ملاقات ہوئی
مشترکہ مفادات کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں مردم شماری اگلے سال کے شروع میں ہو گی۔ بلوچستان کے نمائندے نے اطلاعات کے مطابق اس فیصلہ کی حمایت نہیں کی۔ ظاہر ہے کہ موجودہ صورت حال میں کوئی بھی با شعور شخص بلوچستان میں مردم شماری کی حمایت نہیں کر سکتا ۔
یوم پاکستان ملک کے طول و عرض میں منایا گیا ۔ لاکھوں لوگوں نے یوم پاکستان کی تقریبات میں شرکت کی اور ملک کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ۔ سات سالوں بعد پہلی بار وفاقی دارالحکومت میں شاندار ملٹری پریڈ ہوئی جس میں فوج ‘ فضائیہ اور پاکستانیوں کے دستوں نے بھرپور انداز میں حصہ لیا۔
مسلم لیگ کے ایک دھڑے کے سربراہ جنرل (ر) پرویزمشرف نے ایک بار ملک میں تیسری سیاسی قوت بننے کا فیصلہ کیا تھا ۔ یہ اعلان انہوں نے اپنی پارٹی کے مجلس عاملہ کے ایک اجلاس میں کیا جو ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا تھا ۔ اس میں پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی ۔
موجودہ انتخابی نظام مکمل طورپر ناکام ہوگیا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ انتخابی عمل کو ایک تجارت بنایا گیا ہے ۔ ’’ سیاسی رہنماء ‘‘ انتخابی عمل میں زبردست سرمایہ کاری کرتے ہیں اور منتخب ہونے کے بعد اپنی سرکاری حیثیت اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں