پشاور سانحہ کے بعدانتہاء پسندوں اور دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں تیز کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں اور مسلح افواج کی طویل مشاورت کے بعد نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس میں ایک جامع حکمت عملی طے کی گئی
بلوچستان میں حکومت سازی سے متعلق مری میں طے پانے والا معاہدہ منظر عام پر آگیا۔ معاہدے کے مطابق پہلے ڈھائی سال کے لئے نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ جبکہ باقی ڈھائی سال کے لئے مسلم لیگ نون کے نواب ثناء اللہ زہری بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ہونگے۔
گزشتہ دنوں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وفاقی حکومت سے یہ جائز مطالبہ کیا کہ وفاق بلوچستان کے لئے 500ارب روپے کا اضافی رقم صرف ترقی کی رفتار کو تیز تر کرنے کے لئے دے۔ بلوچستان کی حکومت نے وفاق سے یہ جائز اور بروقت مطالبہ کیا ہے
پاکستان آج کل بحرانوں کا شکار ہے۔ آئے دن نئے نئے بحران سر اٹھاتے رہتے ہیں۔ ہم ہیں کہ ان میں اضافہ کرتے ہی چلے جارہے ہیں۔ ہم کو اس بات کی قطعاً فکر نہیں کہ ملک کن مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔ حالیہ دنوں میں تحریک انصاف اور متحدہ کے درمیان الفاظ کی جنگ شروع ہوئی
گزشتہ بیس سالوں سے افغانستان میں جاری شورش نے جہاں افغانستان میں سیاسی ،سماجی اور ثقافتی اثرات مرتب کیئے وہی ہمسایہ ممالک پاکستان خصوصاً صوبہ بلوچستان پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ایران نے حکومت پاکستان کو دوبارہ پیشکش کی ہے کہ وہ مزید تین ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو فروخت کرنے کو تیار ہے اس سے قبل ایران بلوچستان کے بعض علاقوں میں بجلی 8روپے فی یونٹ فروخت کررہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے سانحہ بلدیہ کی رپورٹ آنے پر پورے ملک کو سر پر اٹھالیا تھا اور ہر خاص و عام کو دھمکی دی تھی کہ سانحہ بلدیہ کے بہانے متحدہ کو بدنام نہ کیا جائے۔
بھارت کا رویہ پاکستان کے خلاف ہر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ سخت ہوتا جارہا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ معمول کے مطابق پاکستانی سفارت کار نے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی اور باہمی دل چسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا
اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے بعض اہلکار گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں یہ پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس نہ بھیجا جائے۔ ان کو یہیں رہنے دیا جائے۔ وجہ یہ بتاتے ہیں
گزشتہ دو سالوں سے کراچی میں نیم فوجی دستے اور پولیس آپریشن کررہی ہے اور حالات ہیں کہ قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ عوام کو راحت دینے کی بجائے ان کو زیادہ زحمت اٹھانی پڑرہی ہے۔ شکایات ہیں کہ بہت سے بے گناہ اس میں گرفتار ہوئے، قتل ہوئے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کے باہر ایک خاتون یہ شکایت کررہی تھی کہ اس کے گھر کے چار افراد بشمول ان کے بھائی اور بیٹے کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا