ملک میں ایک بار پھر سینٹ کے مڈٹرم انتخابات ہورہے ہیں۔ عوام اس بار سیاسی رہنماؤں کے کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کو دیکھ کر دنگ رہ گئے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ سیاست کو اثر و رسوخ اور دولت کمانے کا ذریعہ بنالیا گیا ہے۔
بلوچستان کے دکی کول فیلڈ میں جمعرات کے روز ایک پرائیویٹ کوئلے کی کان میں ایک اور المناک حادثہ پیش آیا جس کے باعث آٹھ کانکن جاں بحق ہوئے۔اپنے حفاظتی تدابیر سے نابلدکانکن حسب معمول کان میں کام کررہے تھے
گزشتہ دنوں وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے اعلان کیا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ساتھ افغان غیر قانونی تارکین وطن کو دسمبر 2015کے بعد پاکستان کے کسی بھی علاقے میں نہیں رہنے دیا جائے گا۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے اور اس جانب کوئی توجہ نہیں ہے ‘ ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ضلع کے پاس کوئی ایسا ادارہ موجود نہیں جو بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی پرگہری نظر رکھے
بلوچستان میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہمیشہ سے اہم مسئلہ رہا ہے ‘ قدرتی وسائل سے مالامال صوبے کے غریب عوام ہر شعبہ میں دوسرے صوبوں کی نسبت خاصے پیچھے ہیں جس کی اولین ذمہ داری تو یہاں پر قائم ہونی والی مخلوط حکومتوں اور وفاق پر عائد ہوتی
گزشتہ دنوں اخبارات میں ایک خبر چھپی تھی کہ ایران نے حکومت پاکستان کو دوبارہ پیشکش کی ہے کہ وہ مزید تین ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو فروخت کرنے کو تیار ہے اس سے قبل ایران بلوچستان کے بعض علاقوں میں بجلی 8روپے فی یونٹ فروخت کررہا ہے۔
کوئٹہ میں غیر قانونی پارکنگ کے خلاف موثر کارروائی نہہونے سے شہرمیں ٹریفک کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔کوئٹہ شہر کے وسط اور گردونواح میں شہری اپنی گاڑیاں سڑک کنارے توکبھی درمیان میں کھڑی کرکے چلے جاتے ہیں جنہیں پوچھنے والا کوئی نہیں
پشاور سانحہ کے بعدانتہاء پسندوں اور دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں تیز کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں اور مسلح افواج کی طویل مشاورت کے بعد نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس میں ایک جامع حکمت عملی طے کی گئی
بلوچستان میں حکومت سازی سے متعلق مری میں طے پانے والا معاہدہ منظر عام پر آگیا۔ معاہدے کے مطابق پہلے ڈھائی سال کے لئے نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ جبکہ باقی ڈھائی سال کے لئے مسلم لیگ نون کے نواب ثناء اللہ زہری بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ہونگے۔
گزشتہ دنوں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وفاقی حکومت سے یہ جائز مطالبہ کیا کہ وفاق بلوچستان کے لئے 500ارب روپے کا اضافی رقم صرف ترقی کی رفتار کو تیز تر کرنے کے لئے دے۔ بلوچستان کی حکومت نے وفاق سے یہ جائز اور بروقت مطالبہ کیا ہے