پاکستان آج کل بحرانوں کا شکار ہے۔ آئے دن نئے نئے بحران سر اٹھاتے رہتے ہیں۔ ہم ہیں کہ ان میں اضافہ کرتے ہی چلے جارہے ہیں۔ ہم کو اس بات کی قطعاً فکر نہیں کہ ملک کن مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔ حالیہ دنوں میں تحریک انصاف اور متحدہ کے درمیان الفاظ کی جنگ شروع ہوئی
گزشتہ بیس سالوں سے افغانستان میں جاری شورش نے جہاں افغانستان میں سیاسی ،سماجی اور ثقافتی اثرات مرتب کیئے وہی ہمسایہ ممالک پاکستان خصوصاً صوبہ بلوچستان پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ایران نے حکومت پاکستان کو دوبارہ پیشکش کی ہے کہ وہ مزید تین ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو فروخت کرنے کو تیار ہے اس سے قبل ایران بلوچستان کے بعض علاقوں میں بجلی 8روپے فی یونٹ فروخت کررہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے سانحہ بلدیہ کی رپورٹ آنے پر پورے ملک کو سر پر اٹھالیا تھا اور ہر خاص و عام کو دھمکی دی تھی کہ سانحہ بلدیہ کے بہانے متحدہ کو بدنام نہ کیا جائے۔
بھارت کا رویہ پاکستان کے خلاف ہر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ سخت ہوتا جارہا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ معمول کے مطابق پاکستانی سفارت کار نے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی اور باہمی دل چسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا
اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کے بعض اہلکار گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں یہ پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس نہ بھیجا جائے۔ ان کو یہیں رہنے دیا جائے۔ وجہ یہ بتاتے ہیں
گزشتہ دو سالوں سے کراچی میں نیم فوجی دستے اور پولیس آپریشن کررہی ہے اور حالات ہیں کہ قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ عوام کو راحت دینے کی بجائے ان کو زیادہ زحمت اٹھانی پڑرہی ہے۔ شکایات ہیں کہ بہت سے بے گناہ اس میں گرفتار ہوئے، قتل ہوئے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کے باہر ایک خاتون یہ شکایت کررہی تھی کہ اس کے گھر کے چار افراد بشمول ان کے بھائی اور بیٹے کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا
شریف انسانوں میں سیاست کا مقصد عوام الناس کی خدمت ہے اور وہ بھی اچھی حکمرانی کے ذریعے اور بد دیانت لوگوں میں سیاست کے معنی دھوکہ دہی، فریب اور مکر کا نام ہے۔ ملک میں بہت کم پارٹیاں اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ اچھی سیاست اور اچھی حکمرانی سے اپنے لوگوں کی خدمت کی جائے
اس بار سندھ کے ایک مرکزی شہر کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ اس دہشت گردی میں ابتک کے معلومات کے مطابق 60سے زائدافراد ہلاک اور 50سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے لکھی در میں امام بارگاہ کو اس وقت نشانہ بنایا جب مسلمان جمعہ کی نماز ادا کررہے تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق لوگ صف بندی کررہے تھے
سندھ اسمبلی میں آئے دن ہنگامہ ہوتا رہتا ہے۔ ہر ہنگامہ میں ایم کیو ایم شریک ہوتی ہے اس کا مقصد کارروائی میں خلل ڈالنا ہی نہیں بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش ہے کہ سندھ کی حکومت کی ناکامی کو ثابت کیا جائے۔ سندھ اور سندھ کی حکومت کو بدنام کیا جائے کہ اس صوبے کو ان کی مرضی کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا۔