ہوائی حملوں کے بعد پاکستانی افواج نے شمالی وزیرستان میں زمینی آپریشن شروع کردی ہے ۔جبکہ ہوائی حملوں کا دائرہ کار شمالی وزیرستان سے بڑھا کر خیبر ایجنسی تک پھیلایا گیا جہاں پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی ۔
پنجاب صوبے میں سیاسی طورپر ایک زلزلہ آیا ہوا ہے جس نے خادم اعلیٰ کو حد سے زیادہ پریشان کیا ہوا ہے۔ اس پریشانی کے عالم میں اور خود کو بچانے کیلئے انہوں نے رانا ثناء اللہ کو قربانی کا بکرا بنادیا ۔ دوسرے الفاظ میں دباؤ میں آکر ان کو بر طرف کردیا ۔
بلوچستان ایک مشکل صوبہ ہے یہاں پر ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاری کے مواقع تو بہت ہیں مگر حالات یہ اجازت نہیں دیتے کہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کریں ۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے حدود متعین ہیں ۔
یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ امسال بھی حکومت نے 15.7ارب روپے کے خسارے کا بجٹ پیش کردیا ۔ اس خسارہ کو اخراجات میں کمی کرکے پورا کیاجاسکتا ہے ۔ یہاں یہ گنجائش نظرنہیں آتی کہ حکومت صوبائی آمدن میں اضافہ کرسکتی ہے
لاہورمیں پاکستان عوامی تحریک کے احتجاج کے دوران پولیس کی کارروائی سے دو خواتین سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے اور 85زخمی ۔ تشدد کے واقعات اس وقت رونما ہوئے جب لوگوں نے منہاج القرآن کے قریب سے حفاظتی رکاوٹیں دور کرنے کے خلاف احتجاج کیا ۔ احتجاج کے دوران پولیس کا رویہ سفاکانہ تھا۔
وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد ملک بھرمیں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ فوج اور ایف سی کے دستے کئی ایک حساس اداروں میں تعینات کیے گئے ہیں ۔ اڈیالہ جیل بھی فوج کے حوالے کیا گیا ۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکورٹی سخت کی گئی ۔
آخر کار حکومت نے یہ حتمی فیصلہ کر ہی لیا کہ دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے ۔ یہ فیصلہ حکومت اور سیکورٹی افواج کا ہے جس کی حمایت پوری قوم کررہی ہے سوائے چند بے وقوف انسانوں کے جو اس کو امریکا کی جنگ قرار دے رہے ہیں ۔
سندھ کے وزیراعلیٰ کے مشیر سید خادم علی شاہ نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ گیس پر وفاقی سرچارج اور ٹیکس کی رقم صوبوں میں تقسیم کی جائے ۔ انہوں نے یہ بات تسلیم کرنے سے انکا رکیا کہ وفاق صوبوں میں گیس کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنا چاہتی ہے ،
نیوز چینل پر عمومی تنقید یہ کی جاتی ہے کہ ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اپنی طرف سے اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں اور لوگوں کی دل آزاری میں ملوث ہیں۔ ان میں خواتین اینکرز پرسن سب سے زیادہ پیش پیش ہیں۔ ان خواتین/لڑکیوں کا تعلق بڑے یا متوسط گھرانوں سے ہے۔
بلوچ قوم کے عظیم رہنما نواب خیر بخش انتقال کرگئے ۔ ان کی رحلت نے بلوچ قوم میں صف ماتم بچھا دی ہے ۔ نواب مری کئی حوالوں سے ایک منفرد اور ممتاز سیاسی رہنما تھے ۔ ان کی ساٹھ سالہ زندگی عظیم دکھوں اور المیوں سے تعبیر رہی ۔