ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان لاہور کو فتح کرنے کی جنگ میں کون بازی مارے گا اس کا فیصلہ بس ایک دو دن میں ہوا ہی چاہتا ہے۔ اس کے لیے دونوں جماعتیں اپنی پوری توانائی اور زور لگارہے ہیں الیکشن مہم کے دوران دونوں جماعتوں نے بھرپور طریقے سے عوامی رابطہ مہم کو چلایا، بڑے بڑے جلسے منعقد کیے، ایک دوسرے پر تیروں کے نشتر بھی برسائے۔
سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔تفصیلی فیصلہ 86 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔فیصلے کے چند مندرجات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ پی ٹی آئی کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے اور کس طرح سے ایک جھوٹا بیانیہ بناکر عوام کو گمراہ کرکے انتشار کی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے۔
بلوچستان میں ہونے والی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، شاید ہی کوئی ایسا ضلاع ہو جو اس آفت سے محفوظ رہا ہے۔ بڑے پیمانے پر نہ صرف مالی بلکہ جانی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔ متعدد دیہی علاقے پانی میں ڈوب گئے غریبوں کے مال مویشی تباہ ہوگئے، تیارفصلیں بھی متاثر ہوگئیں، سڑکیں،پُل بھی بُری طرح متاثر ہوئے ہیں جس سے بعض اضلاع کا ایک دوسرے سے رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے، ڈیمز کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ بجلی کے کھمبے گرنے سے بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جو خوش آئند بات ہے مگر جس تیزی کے ساتھ قیمتیں بڑھی ہیں اسی تناسب سے کمی ضروری ہے تاکہ عوام کو اس موقع سے بھرپور ریلیف مل سکے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی وجہ سے جو چیزیں مہنگی ہوئی ہیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں ان میں واضح کمی دیکھنے کو مل جائے کیونکہ گزشتہ چار سالوں سے عوام نے بہت زیادہ مالی بوجھ اٹھارکھا ہے اور تمام ترملبہ اس وقت غریب پر ہی گِرا ہے، ان چار سالوں کے دوران لوگوں کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار ہوچکی ہے، عام لوگوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے مگر اب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے تو حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ محض 20سے 25روپے کی کمی کرنے کی بجائے پچاس روپے سے زیادہ کمی کرے تاکہ عوام اس ریلیف سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔
گزشتہ چند برسوں سے ملک کا سب سے اہم اور بڑا ادارہ نیب انتہائی متنازعہ طور پر سامنے آیا ہے اور یہ کسی سروے، ادارے یا عوام نے نہیں بلکہ سیاستدانوں نے ہی اعتراف کیا ہے جو اس کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں، دوسرے جو اس سے براہ راست متاثر ہوئے۔
ملک میں موجودہ معاشی حالات پر ایک اچھی خبر وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے آئی ہے، خدا کرے کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی یہ باتیں درست ثابت ہوجائیں ملک جو اس وقت معاشی اور سیاسی تنزلی کا شکار ہے اس سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے کیونکہ پچھلے چار سال سے معیشت کا حشرنشر ہوا ہے، کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ملبہ ایک دوسرے پر ڈال کر مدتیں پوری کی جارہی ہیں مگر مؤثرپالیسی اور حکمت عملی مرتب نہیں کی جارہی کہ معیشت کو بہتر بنایاجائے۔
بلوچستان کی شاہراہوں پر خوفناک حادثے عرصہ دراز سے ہوتے آرہے ہیں اب تک ہزاروں کی تعداد میں قیمتی جانیں ضایع ہوچکی ہیں ایک مسئلہ شاہراہوںکا دورویہ نہ ہونا بھی ہے جس پر سیاسی جماعتوں سے لے کر ہر مکتبہ فکر نے آواز بلند کی کہ بلوچستان کے شاہراہوں کو بہتر کرنے کے ساتھ دورویہ کیاجائے تاکہ حادثات رونما نہ ہوں۔ حکومتیں آتی رہیں فنڈز ملتے رہے مگر خرچ کہاں ہوئے اس سوال کا جواب آج تک نہیں ملا۔
ملک میں بجلی کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے ملک کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جس سے گھریلو اور کمرشل صارفین بری طرح متاثر ہورہے ہیں جس کی بڑی وجہ اس وقت بجلی کی پیداواری صلاحیت کا فقدان ہے جو منصوبے بجلی کے حوالے سے چلنے تھے وہ تعطل کا شکار ہیں اور جو چل رہے ہیں وہاں ایندھن کے مسائل کا سامنا ہے،حکومت کے لیے اب یہ درد سر بن چکا ہے کہ کس طرح سے توانائی کے موجودہ بحران پر قابو پائے۔موجودہ حکومت کے مطابق ان کے دور میں بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اہم منصوبے بنائے گئے مگر پی ٹی آئی کی حکومت نے منصوبوں کو روک دیا اور یہ جواز پیش کیا کہ ہمارے پاس بہت بجلی پہلے سے موجود ہے۔متعلقہ محکموں کے درمیان اب کس کی کیا بات چیت ہوئی اور کس نے کیا مؤقف پیش کیا، بہرحال اب مسئلہ موجودہ بحران سے نکلنے کا ہے جس کا وعدہ موجودہ حکومت بار با ر کررہی ہے۔
مکران یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تعیناتی بڑا مسئلہ بن کر سامنے آرہی ہے اس وقت بیشتر قوم پرست ودیگر سیاسی جماعتیں وی سی کی تعیناتی کے متعلق سخت ترین بیانات دے رہے ہیں جبکہ بعض طلبہ تنظیموں سمیت دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی وی سی کی تعیناتی واپس لینے کامطالبہ کررہی ہیں۔