بلوچ قومی تشخص خطرے میں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے آئینی راستہ تلاش کیاجارہاہے۔ اس سلسلے میں ایک آئینی مسودہ تیار کیا جارہا ہے جس کے تحت ضلع گوادر کی ساحلی پٹی پر ایک نیا شہر بسایا جائیگا۔ جہاں جدیدہاؤسنگ اسکیم کے ذریعے غیر مقامی افراد کو بسایا جائیگا۔ بلوچستان کی موجودہ آبادی سے دوگنی آبادی کو بسانے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔اس آئینی مسودے کو ایک چینی فرم اور نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے اشتراک سے تیار کیا جارہا ہے۔ آئینی مسودے کوگوادر ماسٹر پلان کا نام دیاگیا۔ یہ فیصلہ اسلام آباد میں قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس میں کیاگیا۔



تربیت کے پیاسے نوجوان نسل

| وقتِ اشاعت :  


”بچے والدین کی بات نہیں مانتے، ہر وقت موبائل فون پر مصرو ف رہتے ہیں، آج کل کے بچے پڑھائی میں دل چسپی سے زیادہ غیر نصابی سرگرمیوں میں دل چسپی لیتے ہیں۔“درج بالا اور ان جیسی بیسیوں قسم کی شکایات تقریباً ہر گھر کا مسئلہ ہیں، والدین بچوں کے مستقبل کو لے کر پریشان دکھائی دیتے ہیں، کیونکہ قوموں کی شناخت ان کی تہذیب، تمدن اور روایات سے ہوتی ہے، جو اقوام اپنے تاریخی ورثے کے زیر سایہ اپنی نسل نو کو پروان چڑھاتی ہیں، وہ ہمیشہ زندہ و جاوید رہتی ہیں، کیوں کہ ہر قوم کی بقا و سالمیت اسی میں ہے، کہ وہ اپنی روایات و اقدار اپنی نئی نسل کو درجہ بہ درجہ منتقل کرتی رہے۔



کورونا وائرس اور سماج کے پسے ہوئے طبقے

| وقتِ اشاعت :  


آج کے جدید دنیا میں صحت کی بنیادی سہولت کیلیے انسانوں کو تذلیل سے گزرنا پڑ رہا ہے جب کہ روزگار چھن جانے کی وجہ سے بھوک کی وبا کورونا سے زیادہ اذیت ناک موت دے رہی ہے۔ انسانیت گراوٹ کی آخری سطحوں کو چھو رہی ہے۔ عالمی نظام اپنی منطقی انجام کے پیشِ نظر شدید بحران کا شکار ہے مگر کورونا نامی وبا نے اس کے تمام تر پوشیدہ بحرانات کو شدت کے ساتھ آشکار کر دیا ہے جس سے دنیا بھر میں شدید عدم استحکام جنم لے چکی ہے اور دنیا کی معمول ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ترقی یافتہ دنیا کی برباد صورتحال کے اندر پاکستان خاص کر بلوچستان جیسے نوآبادیوں کی کیفیت انسانی سماج کی کسی بھی معیار پر کہیں پورا نہیں اترتی۔



کیاانسان مخالف قاتل شیطانیت کا رقص برہنہ اسی طرح جاری رہیگا؟ ”

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک ہفتے کے اندر پانچ افراد کی قتل نے خضدار والوں کو 2010 تا 2013 کی کچھ جھلک دکھلائی ہے، ماضی قریب و بعید کی ظلمتیں تو تاریخ کا حصہ رہیں گی تاہم مجھے یاد پڑتاہے کہ 2012 میں درندہ صفت انسانوں کے ہاتھوں خضدار میں ایک دن میں کئی کئی لاشیں گرتی رہیں، پھر زیادہ سے زیادہ لوگ اغواء ہوتے رہے، توتک و دیگر علاقوں سے کئی نامعلوم الاسم لوگوں کی ناقابل شناخت لاشیں ملیں۔اس وقت معصوم لوگوں کے بہیمانہ قتل نے صرف خضدار نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو لرزہ براندام کردیاتھا۔



بلوچستان, مائنز ایکسپلوریشن کمپنی کا قیام خوش آئند مگر تحقیق کے بغیر کامیابی کے امکانات محدود ہیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان حکومت نے صوبے میں معدنیات کے شعبے کو وسعت دینے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیئے مائنز ایکسپلوریشن کمپنی کے قیام کا اعلان کیا ہے اور صوبائی بجٹ میں اس کے لیئے خطیر رقم بھی مختص کردی گئی ہے۔۔۔۔۔حکومتی اعلان کے مطابق ماہرین کی مدد سے مائننگ سیکٹر کو فروغ دیاجائیگا۔۔بلوچستان معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے اور یہاں پلاٹینیم گروپ میٹلز (PGM) اور ریئر ارتھ منرلز یا Precious Metals سمیت ہر قسم کے قیمتی معدنیات کے ذخائر موجودہونے کے واضح امکانات ہیں۔۔



چین پر امریکہ کا نیا وار: ویکسین معلومات کی چوری

| وقتِ اشاعت :  


حالیہ چند ہفتوں میں عالمی سطح پر چین کی ساکھ متاثر کرنے کے لئے امریکی حکومت کے ساتھ انٹر نیشنل میڈیا جس طرح سر گرم ہوا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ عالمی میڈیا کی خبروں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چین اپنا نام، مقام اور ایک ٹیکنالوجی سپر پاور کی حیثیت سے حاصل شدہ عزت و وقار سب بھول کر محض دنیا کو نقصان پہنچانے کے مشن پر کمر بستہ ہے۔ حالا نکہ اس سے سب سے زیادہ نقصان چین کا اپنا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی اس کی تجارتی سر گرمیاں اس وقت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا مطالبہ کر تی ہیں اور چینی حکومت و کمپنیاں بار بار اس عہد کا اعادہ بھی کر چکی ہیں۔



بڑی خبر اور بڑے فیصلے

| وقتِ اشاعت :  


میری پندرہ سالہ صحافتی زندگی کی خوش قسمتی کہہ لیں کہ صحافت کے میدان میں قدم رکھتے ہی جو افراد مجھے ملتے گئے انہوں نے مجھے اس مقام پر پہنچانے میں میری مدد اس حد تک کی کہ میں چاہ کر بھی کوشش کرکے بھی انکے کسی احسان کا بدلہ نہیں چکا سکتا۔ اللہ ماما صدیق بلوچ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے،میری پرنٹ میڈیا کے دن تھے جب انکی رہنمائی ملی اور انہوں نے اویس توحید تک پہنچایا اور اویس توحید کے ذریعے وسیم احمد جیسا سینئر دوست ملا۔



مولانا سید میرک شاہ مرحوم

| وقتِ اشاعت :  


مولانا سید میرک شاہ مرحوم 1912 میں ڑوب کے مضافات کلی اپوزہء میں مولوی سید نور محمد شاہ مرحوم کے گھر پیدا ہوئے،آپ کا تعلق افغانستان کے صوبے کنڑ کے سادات قبیلہ سے تھا،یہ سادات قبیلہ اپنے آبائی وطن سے ہجرت کے بعد اس بستی کے معتبرین کے شدید اصرار پر وہیں آباد ہوئے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول ڑوب سے حاصل کی،ابتداہی تعلیم کے بعد دینی علوم کے سلسلے میں ہندوستان کے شہر دیوبند چلے گئے،دیوبند میں مختلف فنون کی تحصیل کے بعد دورہ حدیث کی تکمیل جامعہ قاسمیہ شاہی مسجد مرادآباد یو پی انڈیا سے کیا۔



انتہا پسندی کی انتہا

| وقتِ اشاعت :  


کبھی کبھی ایسے حالات وواقعات سننے یا دیکھنے کو ملتے ہیں کہ مروجہ اصطلاحات میں اضافہ کرکے نئی اصطلاح بنانی پڑتی ہے جیسے کہ ”انتہا پسندی کی انتہا“ اب یہ اصطلاح کس واقعہ کا حاصل ہے آئیے اس پر بات کرتے ہیں۔کراچی کے علاقے لیاری میں واقع ڈی سی ٹی او کیمپس اسکول جو کرن فاؤنڈیشن نامی این جی او کی زیر نگرانی ایک مثالی تعلیمی ادارہ ہے اس ادارے کو مثالی بنانے کے پیچھے برسوں کی انتھک جدوجہد، انمول جذبات اور بیش بہا خلوص کے ساتھ ساتھ میڈم سبینہ کتھری شامل ہیں۔بلا مبالغہ یہ ادارہ تمام تر حوالوں سے اپنا ثانی نہیں رکھتا۔



جعلی ڈومیسائل اور بیروزگار بلوچستان۔۔۔۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کاشمار وسائل کے اعتبار سے امیرترین اور مسائل کے اعتبار سے سب سے غریب صوبوں میں ہوتاہے،جہاں لاکھوں کی تعداد میں تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگار ہیں دوسری جانب ہزاروں جعلی ڈومیسائل کے حامل افراد بلوچستان کے کوٹے پر بڑے بڑے پوسٹوں پر ملازمت کررہے ہیں، یہ تلخ حقیقت ہے کہ بلوچستان پرایوں کے علاوہ اپنوں کے برے سلوک و ستم کا شکار رہا ہے۔ مگر اس تناظر میں صریح زیادتی کا مرتکب وفاق اور وفاق کی طاقتور بیورو کریسی ہے، اب صوبے پر تسلط اور رسوخ کی ایک اور صورت بھی سامنے آچکی ہے۔